ہربچے کی پیدائش اس بات کا برملا اعلان ہے کہ پروردِگار ابھی انسان سے مایوس نہیں ہوا ہمارے آس پاس قدم قدم پر اللہ کی ظاہر نشانیاں موجودہیں۔۔ سوچ و فکرکے در بھی کھلے ہیں۔۔ نعمتیں ہیں اس کا حساب ہے نہ شمار۔۔ اس کے باوجود کسی کو مطلق احساس تک نہیں عام آدمی پر کیا بیت رہی ہے اس حال مست ۔۔مال مست بے نیازی کو کیا نام دیجئے لیکن اس کو خود فریبی سے تعبیر بھی کیا جا سکتا ہے۔
شاید اشرافیہ یہ سمجھتی ہے کہ ان تمام نعمتوں پر صرف انہی کا حق ہے۔۔مال و دولت ، و سائل کی بہتات، لاکھوں، کروڑوں کی پراپرٹی ، بینک بیلنس اوراچھے حالات ان کا کوئی کمال ہے جو قدرت انہیں اس قدر نواز رہی ہے سچ جانیئے! یہ سب کچھ امتحان بھی ہو سکتا ہے۔۔
پاکستان میں غربت، دہشت گردی ، بے روزگاری، مہنگائی ، جسم فروشی اور چوری، ڈکیتی، راہزنی دیگر مسائل کا بڑا سبب دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم ہے جس نے مسائل در مسائل کو جنم دے کر عام آدمی کی زندگیاں تلخ بنادی ہیں پاکستان نصف صدی سے جن چیلنجز سے نبرد آزما ہے ان کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ملکی وسائل چند خاندانوںتک محدود ہو کر رہ گئے ہیں یہی لوگ اس وقت پاکستانیوں کی تقدیر کے مالک بنے ہوئے ہیں۔
اپنے دلوں کو خواہشات کا قبرستان بنانے والوں کیلئے لمحہ ٔ فکریہ ہے۔۔پاکستان میں غربت کی بناء پر خودکشی کرنے والوںکی تعداد میں خوفناک حد تک اضافہ حکومت، سماجی تنظیموں اور صاحب ِ ثروت حضرات کیلئے تشویش کا باعث ہونا چاہیے اب تو فاقوں سے تنگ آکر والدین میں اپنے بچوں کو قتل کرنے کا رحجان پیدا ہو رہا ہے حالانکہ ہربچے کی پیدائش اس بات کا برملا اعلان ہے کہ پروردِگار ابھی انسان سے مایوس نہیں ہوا۔
Pakistan
ایک عالمی ادارے نے دل ہلا دینے والی رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے75% سے زائد شہری خط ِ غربت سے بھی نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں زندگی کی ہر قسم کی بنیادی سہولتوں سے محروم غربت کے مارے اپنے لخت ِ جگر فروخت کرنے پر مجبور ہیں سینکڑوں لوگ اپنے گردے بیچ چکے ہیں جبکہ اب گردوں کی خرید و فروخت نے ا یک کاروبار کی صورت اختیار کر لی ہے جس میں بعض ڈاکٹر بھی ملوث ہیں۔
یہ بھی کہاجارہاہے کہ پاکستان جیسے ملک میں جسم فروشی میں خوفناک اضافہ ہوتا جا رہا ہے یہ سب غربت جیسی لعنت کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے وسائل کی کمی، طبقاتی پریشانی اور ذہنی الجھائو کے باعث بھی عام خاندان کے نوجوان منشیات کی طرف راغب ہو کر اپنے والدین کو مزید غربت میں دھکیل رہے ہیں مسائل کی وجہ سے ہم دل گرفتہ، پریشان اور مایوس رہتے ہیں سوچنے کیلئے یہی کافی نہیں کہ ہربچے کی پیدائش اس بات کا برملا اعلان ہے کہ پروردِگار ابھی انسان سے مایوس نہیں ہوا۔۔
لوگ مایوس تو اس بات پر بھی ہورہے ہیں کہ ڈالرکی قیمت کم ہوئی ہے اس کا فائدہ عوام کو کیوں نہیں ہو رہا؟ مہنگائی ، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کیوں نہیں ہو رہیں ؟ پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اتنی کمی ضرور ہوئی کہ لگتا ہے حکومت نے یکم اپریل کو عوام کے ساتھ اپریل فول منایا ہے حکمرانوں کو سوچنا چاہیے کہ معاشی چکی میں پسے عوام موجودہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے متحمل نہیں ہیں حکمران عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے ایسی پالیسیاں تیار کریں جس سے عوام کو کچھ نہ کچھ ریلیف مل سکے صاحب ِ اقتدارطبقہ کی بات نہ ہی کریں ان کو تو کچھ فکر ہی نہیں کسی معاملے میں کوئی منصوبہ بندی ہے نہ کوئی حکمت ِ عملی۔
گوداموں میں پڑے اناج کو کیڑے پڑ جاتے ہیں لیکن بھوک سے مرتے لوگوں کو ایک دانہ بھی فراہم کرنا گناہ سمجھ لیا گیا ماضی اور حال کی حکومتوں کا وطیرہ رہا ہے انہوں نے ہمیشہ سارا زور گا۔ گے ۔گی پر لگایا ہے جو جتنے پر جوش اندازمیں ایسے نعرے لگاتا ہے اتنا ہی کامیاب سمجھا جاتا ہے۔ غربت سے عاجز مائیں اپنے بچوں کے گلے کاٹنے پر مجبورہو جائیں یا نئے کپڑے مانگنے پر باپ اپنی لاڈلی بیٹی کو قتل کر ڈالے تو سوچنا چاہیے ایسا کیوں ہو رہاہے؟ حیف ہے حکومت غربت ختم کرنے کی بجائے غریب ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ حالانکہ۔ ہربچے کی پیدائش اس بات کا برملا اعلان ہے کہ پروردِگار ابھی انسان سے مایوس نہیں ہوا ہمارے آس پاس قدم قدم پر اللہ کی ظاہر نشانیاں بھی موجودہ یں لیکن ہم ان کی طرف توجہ نہیں دیتے شاید اسی لئے انسان خسارے میں ہے۔