تحریر : ڈاکٹر محمد ظفر حیدری جَزَی اللّٰہُ الْمُرَوَّجَ کُلِّ خَیْرٍ، لِنُصْرَةِ عَمِّ خَیْرِ الْاَنْبِیَائِ کِتَاب لِّلْھُدیٰ اَقْویٰ دَلِیْل، بِہ اَسْوَدْتَ وُجُوْہُ الْاَدْعِیَائ اللہ رب العزت خیر الانبیا کے عزیزازجان تایا کی بارگاہ میں نصرت شعاری کے سپاس گزاروں کو جزائے خیر عطا فرمائے کہ جن کے رشحات ِصداقت ،ہدایت کے مبینہ دلائل ہیں اور جن کے باعث اعدائے حق روسیاہ ہوئے مذکورہ شمارے کے صفحہ ٦٦پرعلامہ پیر سید سعید الحسن شاہ صاحب گیلانی کے تحقیقی شہ پارے کا اختتامیہ جہاں عربی ادب کاگنج ِبے بہا سموئے ہے وہیں اس کے بالمقابل نجم الشعراء جناب اشفاق نجمی کاگرانمایہ کلام مدیر اعلیٰ کے حسن ِترتیب اور ادارتی بصیرت کی پہچان کے ساتھ ساتھ اردو ادب اورمعارف ِدین کا ترجمان ہے؛ ذرا سوچو کہاں پر تھا ابوطالب ، ابوطالب فرازِ آسماں پر تھا ، ابوطالب ،ابوطالب میاں تم کیا ، تمہارے دین وایماں کی حقیقت کیا محمد کی زباں پر تھا ، ابوطالب ، ابوطالب
تاعمر فضائل ومناقب ِابوطالب میں رطب اللساں ،صاحب ِوماینطق کی بارگاہ ِایزدی میں حاضری سے قبل آپ کی بارگاہ میں اشعار ِابوطالب پیش کیے گئے جن کی سماعت کے بعد آپ متبسم رب العزت سے جاملے ۔سیدناابوطالب اور ابوالقاسم کی مودت علی وفاطمہ کی صورت اسلام کا سربلند مینار اور محکم حصار ہے جسے محترم اشفاق نجمی صاحب نے یوں عیاں کیا ہے ؛ ابوطالب کو ہر مشکل میں مرسل ۖنے پکارا ہے ابوطالب سہارا تھا، ابوطالب سہارا ہے ابوطالب کی پوری زندگی کا جائزہ لے لو محمدۖ جاں سے پیارا تھا ،محمد ۖجاں سے پیارا ہے
ڈاکٹر محمد ظفر حیدری صاحب کے علم وفضل اور مرزا ناصر علی صاحب کی اعانت ومعاونت کامرقع ماہنامہ حکیم الامت جولائی کاابوطالب نمبر نظر نوازہواتو انوار ِابوطالب کی ضیاپاشی سے بے ساختہ زباں سے نکلا؛وَاللّٰہِ لَنْ یَّصِلُوْا اِلَیْکَ بِجَمْعِھِمْ، حَتّٰی اُوْسَدُّ فِْ الْتُّرَابِ دَفِیْناً لَوْلاَ الْمَلاَمَةَ أوْحَذَارِْ سَبَّةْ، لَوَجَدْتَنِْ سَمْحاً بِذَاکَ ضَنِیْناً خدا کی قسم !یہ سب کے سب اکٹھے ہوکر بھی آپ کے گرد نہیں پھٹک سکتے حتی کہ میں مٹی میں ملا دیاجائوں ۔ان کی ملامت اورسب وشتم میرے عزائم میں مخل نہیں ہوسکتے ماہنامہ حکیم الامت کا ابوطالب نمبر ان افکار سے منور ہے جس کا ورق ورق انہی انوار کاشارح ہے ۔سیدنا ابوطالب کا محکم حصار اور اُس کے نتیجے میں ہونے والے سب وشتم اور سید ِبطحاکے بلند پایہ عزائم کے عکاس اس شمارے کے قلمکاروں کی جولانیاں اور نظم ونثر کی صورت میں سیدنا ابوطالب کی سیرت ِمطہرہ کے سنہرے نقوش اور دوررس اثرات سے اہلیان ِبرصغیر کومتعارف کراتے پاک وہند کے گوشے گوشے سے مہکتے پھولوںکاخوبصورت گلدستہ پروکر چودہ سو سال کی علمی وادبی کاوشوں کاعرق اردو ادب میں سمو دینا بلاشبہ ایک کارنامہ اور آئندہ نسلوں پر احسان ِعظیم ہے جوستائش سے ماورا ہے ۔جملہ محققین ،مترجمین ،مئورخین، ادبائ، عرفاء وشعراء نے عقیدت کے موتی بارگاہ ِسید ِبطحامیں پیش کیے ہیں جنہیں انتہائی خوش اسلوبی سے عہد حاضر تک پہنچایا گیا ہے۔
Darood o Salam
علامہ سعید الحسن گیلانی نے سب وشتم بے نقاب کیا ہے توعلامہ صائم علیہ الرحمہ نے نعت ِنبوی کا بانی متعارف کروایا ہے ۔پروفیسر اکبر حیدری نے لازوال احسانات یاد کروائے تو علامہ یعقوب حیدری نے قرآن ِمجیدکے قصائد ِابوطالب دکھلائے ہیں ۔علامہ امینی،کمال السید اور دیگر محققین ِعظام وعلمائے اعلما م نے سیرت ابوطالب کے ان گنت زاویئے اور پہلو روشناس کرواتے آپ کو انسانیت کاقائد ِاعظم ،ادیان ِعالم کامحسن ِاعظم اور ہرعہد کے شیاطین کاعدوِاکبر ثابت کیا ہے ۔دین ِ مصطفٰی کے اعدا کو ابوطالب کی للکار بھی تاقیامت ہے اور تقدیس ِوتمجید ِابوطالب پر ان اجمار کی یلغار بھی ”چراغ ِمصطفوی وشرار ِبولہبی ”کی آئینہ دار ہے جس پر اس شمارے میں کھل کر روشنی ڈالی گئی اور حقائق عیاں ہوئے ہیں۔
محققین وقلم کاروں کی سیرت نگاری کے ساتھ ساتھ شعرا کا بے بہا نذرانہء عقیدت مستزاد ہے ۔محسن نقوی،محدث ہزاروی،سبط ِجعفر،سرورخلیقی اور جملہ شعرا نے حق ِمودت ادا کیا ہے ۔تحریک ِآزادیِ کشمیر کے روح ِرواں ،خطیب ِشعلہ بیاں جناب پروفیسر علامہ ظفر اقبال فاروقی مرکزی امیر لشکر ِحسین جموں کشمیر نے ماہنامہ حکیم الامت ابوطالب نمبرسے متاثر ہوکر بارگاہ ِبے کس پناہ میں منظوم نذرانہء عقیدت پیش کیا ؛
سحابِ رحمت و راحت رسول ِپاک ۖکے چچا کہ یکتائے زمانہ ہیں شہ لولاکۖ کے چچا اٹھائے دوشِ اطہر پر خدا کے نورِ اولیٰ کو مسلسل چومتے رہنا شہنشاہِ دو عالم کو ابوطالب بطورِ نذر لے کرخونِ ناب آئے کہ جس نے کرئہ ارضی پہ نوری پھول مہکائے ہیں محسن دین ِسلطان ِدوعالم کے ابوطالب دیا تحفہ محمدۖ کو علی شیر خدا غالب ابوطالب کی پوتی فاتحہ دشت ِبلا کی ہے کہ بنت ِفاطمہ زہرا نواسی مصطفٰیۖ کی ہے ہے آغوشِ ابوطالب رسول اللہۖ کا مسکن نبی کی سیرگاہ لاریب ہے بس آپ کا آنگن نبی کی غمگساری بے محابا کفر کہتے ہو؟ وِغائے شیطنت کی ضرب کیونکر کھاتے رہتے ہو؟ کہ آغوش ِابوطالب ہے آغوش ِخدا! یارو قرآنِ پاک میں کہنا خدا کا برملا! یارو ہے ایمانِ ابی طالب پہ ایمانِ ظفر لوگو سمجھتے اِس حقیقت کو ہیں بس اہل ِنظر لوگو