تحریر: ثمرین یعقوب، خوشاب بندہ جب بھی دعا مانگے تو اللہ تعالیٰ سے اپنی خوش بختی و خوش قسمتی کا ہی سوال کرے اور ساتھ میں عقل مندی بھی مانگی جائے تو سونے پے سہاگا ہوگا کیونکہ کہ خوش قسمتی کے ساتھ عقل مندی بھی عطاءہوجائے تو یہ ایک انتہائی حسین امتزاج ہوگا۔
عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب انہوں نے مکہ سے مدینہ ہجرت کی ،تو ان کے مواخات میں بننے والے انصاری بھائی نے اپنا گھر آدھا تقسیم کرنے کا ارادہ کیا، اور ساتھ ہی انصاری کی دو بیویوں میں سے ایک بیوی کو بھی طلاق دینے کا ارادہ کیا تاکہ عبد الرحمن بن عوف اس کے ساتھ نکاح کرکے انصاری کے دئے گئے گھر میں رہ سکے۔
Praying
لیکن عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انصاری کو ایسا کرنے سے منع کیا اور کہا کہ مجھے صرف مدینہ کے بازار کی راہ دِکھا دو۔چنانچہ انصاری نے اسکو بازار کی راہ دکھائی، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ بازار گئے۔شام کو جب انصاری کے گھر لوٹے تو پہلے دن ہی کچھ تیل یا گھی کما کر لائے تھے اور پھر چند دن بعد ہی عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی توسط سے شادی بھی کرلی۔ اپنی خوش قسمتی کا اللہ سے مانگتے وقت ہیں بھی یاد رکھا کریں ،کیونکہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ وہ دعا سب سے تیز قبول ہوتی ہے ،جو ایک مسلمان اپنے غائب مسلمان کیلئے مانگے۔ یعنی اس کے پیٹھ پیچھے اس کے لئے دعا مانگتا رہے۔