راولپنڈی اسلام آباد + لاہور گجرات: ملک کے اکابر علما، گدی نشینوں، اہم شخصیات نے تحریک لبیک یارسول اللہ کے ”ختم نبوت دھرنے” کی حمایت کا علان کر دیا جبکہ ختم نبوت سے متعلق مطالبات کے حق میں ملک بھر میں جلسے جلوس نکالے گئے۔ دوسری طرف فیض آباد میں ختم نبوت دھرنے کے ہزاروں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پیر محمد افضل قادری، علامہ خادم حسین رضوی ودیگر قائدین اہلسنت نے کہا ہے کہ پنجاب سے ہمارے ہزاروں علماء مشائخ اور کارکن گرفتار ہیں لیکن ہم تحفظ ختم نبوت کیلئے گرفتاریاں ہی نہیں جانیں قربان کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ مملکت خدا داد اسلامیہ جمہوریہ پاکستان میں ختم نبوتۖ کیخلاف سازش کرنے والوں کو سزا نہیں دی جارہی لیکن تحفظ ختم نبوت کیلئے آواز بلند کرنیوالوں کو ظلم وتشدد اور گرفتاریوں کا سامنا ہے، جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اصولی موقف پر قائم ہیں کہ حکومت قوم کے دینی جذبات کا احترام کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون زاحد حامد کو برطرف کرے اور ختم نبوت حلف نامہ ختم کرنے والوں کیخلاف فوری کاروائی کرے بصورت دیگر آئندہ دنوں میں ملک بھر میں شدید احتجاج شروع ہوجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف اور صرف تحفظ ختم نبوت ہے جس کیلئے جانیں ہتھیلیوں پر رکھ کر میدان میں آگئے ہیں اور مطالبات پورے کرائے بغیر واپس نہیں جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ ہفتے گزرنے کے باوجود ختم نبوت کے مجرموں کا تعین نہیں کیا گیا جبکہ حلف نامہ بحال کیا گیا لیکن 7B و 7C کا متن ابھی تک شامل نہیں ہوا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ گجرات: (پ ر) پیر مسعود قادری، پیر صدیق افضل قادری، پیر قاضی سلطان محمود، علامہ ابوتراب بلوچ، مفتی عبد الرحمن نعیمی، مولانا رفاقت سیالوی، مولانا قاضی مشتاق احمد سمیت ضلع کے سینکڑوں علما وکارکنوں کی گرفتاری کے بعد، گجرات، لالہ موسیٰ، کھاریاں، سرائے عالمگیر اور دیگر علاقوں میں حالات شدید کشیدہ ہوچکے ہیں اور عوامی سطح پر شیدید احتجاج کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ اندریں حالات عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومتی فلسفہ سمجھ سے بالا تر ہے کہ ختم نبوت کے مجرم کو بچانے کیلئے ان گنت گرفتاریاں اور علما کرام کے ساتھ بدترین سلوک کیا جارہا ہے جس سے غم وغصہ میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ آئندہ چند روز میں علماء کرام اور ختم نبوت کی تحریک میں گرفتار ہونیوالے طلباء وکارکنوں کو رہا نہ کیا گیا تو حالات سنگین تر ہو سکتے ہیں۔