بھمبر (ڈسٹرکٹ رپورٹر) ڈاکٹر علامہ اقبال بیسوی صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان ،سیاستدان ،مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم شخصیات میں سے ایک تھے اردو اور فارسی میں شاعر ی کر تے تھے یہی ان کی بنیا دی وجہ شہر ت ہے شا عر ی میں بنیا دی رجحا ن تصوف اور احیا ئے امت اسلا می کی طرف تھا علا مہ اقبا ل کو دو ر جد ید کا صوفی بھی سمجھا جا تا ہے۔
ان خیا لا ت کا اظہا ر پر نسپل (ر)محمدافضل چو ہدر ی نے انسٹیٹیو ٹ آف ایجو کیشن سکو ل اینڈ کا لج بھمبر میں اقبا ل ڈے کے حو الے سے منعقدہ تقر یب سے بطور مہما ن خصوصی اپنے خطا بمیں کیا انہو ں نے کہا کہ علا مہ اقبا ل کا بحیثیت سیا ستدا ن سب سے نما یا ں کا رنا مہ نظر یہ پا کستا ن کی تشکیل ہے جو انہو ں نے 1930میں الہ آبا د میں مسلم لیگ کے اجلا س کی صدا رت کر تے ہو ئے پیش کیا تھا۔
یہی نظر یہ بعد میں پا کستا ن کے قیا م کی بنیا د بنا اسی وجہ سے علا مہ اقبا ل کو پا کستا ن کا نظر یا تی پا ب بھی سمجھا جا تا ہے گو کہ انہو ں نے اس نئے ملک کے قیا م کو اپنی آنکھو ں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پا کستا ن کے قومی شا عر کی حیثیت حا صل ہے انہو ں نے کہا کہ اقبا ل کے نز دیک ز ند گی ایک مسلسل حر کت ہے جو نت نئی خو اہشات کی تخلیق کر تی ہے اوراس میںاپنی توسیع وبقا کا سا ما ن مہیا کر تی ہے وہ پہیم عمل اور کش مکش سے لازوال ہو جا تی ہے اس لئے وہ مسلما نو ں کو عمل اور جہد مسلسل کا پیغا م دیتے ہیں وہ سکو ت کو مو ت سے تعبیر کرتے ہیںکیو نکہ ان کی نگا ہ میں مسلسل عمل ہی ہستی بے ما یہ کو گو ہر بنا دیتا ہے۔
زند گی ایک حقیقت ہے جس کی پیما ئش امروز فردا کے پیما نو ں سے نہیں ہو سکتی زند گی تخلیق کا راز ہے اس موقع پر پر نسپل ادا رہ را جہ قمر اشفاق نے کہا کہ علامہ اقبا ل کا ایک شا عر اور مفکر کی حیثیت سے مقا م و مر تبہ اس قدر بلند ہے کہ اس کو دا ئر ہ تحر یر میں لا نا نہ ممکن ہے کیو نکہ علامہ اقبا ل جیسی ما یہ نا ز شخصیت صدیو ں میں پیدا ہو تی ہے علاقہ اقبا ل کی ذا ت کو اللہ نے بر صغیر کی مسلم قو م کو بیدا ر کر نے اور کی را ہنما ئی کے لئے منتخب کیا یہی وجہ ہے کہ خو دی اور خو د شنا سی کا پیا مبر اسی دو ر میں پیدا ہو اجب دنیا ئے اسلا م پر چاروںطر ف سے مصا ئب کی گھٹا ئیںچھا رہی تھیں اور بر صغیر کی مسلم قو م بھی ایسے ہی مسیحا کی متلاشی تھی۔
انہو ں نے شاعر ی کے زریعے ملت اسلا میہ کو جو پیغا م دیا وہ عزم وعمل کا پیغا م تھا ،اتحاد واتفاق کا پیغا م تھا غلا می کی زنجیر یں تو ڑ دینے کا پیغا م تھا جو قرو ن وسطیٰ کے مسلما نو ں نے حا صل کیا انہو ں نے کہا کہ علا قہ اقبا ل کا پیغا م مسلمانوںکے لئے زند گی کا پیغا م پے اسی لئے وہ مسلمانو ں کو شاہین کی طرح بلند نگا ہ ،بلند پروا ز اور تیز رفتا ر دیکھنا چا ہتے تھے تقر یب میں سکول کے بچو ں نے مختلف خا کے پیش کئے اور علاقہ اقبا ل کے حو الے سے تقر ری مقابلہ بھی ہوا۔