اللہ کا کرنا کہ نوازشریف کے خاندان کے نام آف شورکمپنیوں میں آئے۔ نواز شریف نام نکلنے پر پریشان ہوئے۔ دو دفعہ الیکٹرونک میڈیا اور ایک دفعہ پارلینٹ میں کچھ کاغذ لہرا کر کہا تھا کہ جناب اسپیکر یہ ہیں ہمارے آمدنی کے ذرایع ! مگر اُس وقت کی اپوزیشن خاص کر عمران خان مطمئن نہ ہوئے۔ معاملہ عدالت میں گیا۔عدالت کے لارجر بینچ نے نواز شریف کو صادق اور امین نہ ہونے پر اآئین پاکستان کی شق نمبر62۔63 کے تحت تاحیات سیاست سے نا اہل قراردے دیا۔ اس کے بعد پی ٹی آئی کے سیکرٹیری جہانگیر ترین کو بھی صادق اور امین نمہ ہونے پر تاحیات سیاست سے نا اہل قرار دے دیا گیا۔عدالتی حکم پر نواز شریف کےاثاثوں کی تحقیق کے لیےجائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم(جےآئی ٹی) بنی۔ جس نے مقررہ وقت میں رپوٹ پیش کی۔ اس پر نیپ عدالت میں مقدمہ قائم ہوا۔ نواز شریف کےمنی ٹرائیل نےنہ دینے پرکرپشن میں سزا ہوئی اورجیل میں قید ہوئے۔عدالتی فیصلے پر لندن علاج کے لیے گئے۔ باوجود عدالتی کاروائی، سمن،نوٹس، اشتہار کے واپس نہیں آئے۔ وہاں بیٹھ کر فوج اورعدلیہ کو بدنام کرنے کی مہم چلائی۔ بے بنیاد الزام تراشی کی سیاست شروع کی۔ عمران خان اور اس وقت کی اپوزیشن نے تو الزام لگائے اور عدالت گئے۔ نواز شریف کوعدالت سے سزا دلائی۔مگر نون لیگ والے عمران خان پر الزام تو لگاتے ہیں مگرعدالت نہیں جاتے۔ عوام کہتے ہے ملک میں عدالتیں قائم ہیں۔ جس پر کرپشن کا الزام ہے اس کو عدالت میں لے جائو اور سزا دلائو۔ مگر نون لیگ صرف ہوائی فائرنگ کرتی رہتی ہے ۔الزامات کو عدالت میں لے جانے کے لیے تیار نہیں ہوتی۔ شاید ان کے پاس کرپشن کے ثبوت نہیں یا وہ نوان لیگ کے 35 سالہ حکومت کےنشے میں مبتلا ہیں۔ کہ زور زبردستی سے عمران خان اورعدالتوں کو دبا لیں گے۔ مگر اِس وقت آزادعدلیہ اور دبھنگ وزیر اعظم عمران خان کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں۔ اِس وقت جسٹس عبدالقیوم والی عدلیہ بھی نہیں کہ فون کر کے کسی کو سزا دالئی جا سکے۔
عمران خان عوام کے سامنے کرپشن فری پاکستان کے وعدے پر الیکشن جیت کر آئے ہیں۔ اس پر اول روز سے سختی سےقائم ہیں۔ ہر روز کہتے پھرتے ہیں میری حکومت چلی جائے مگر کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑوں گا۔ کبھی کبھی تو جزبات میں اتنے بہہ جاتے ہیں جیسے نیب ایک آذاد اور خود مختیارادارہ نہیں؟ مگر جہانگیر ترین،اپنے خیبر پختون خواہ کے تین وزیروں کی ڈسپلن کی خلاف دردی پر سزا، سینیٹ کے انتخابات میں اپنی پارٹی کےبیس(20) سے زاہد ممبران کے خلاف ایکشن اور دوسرے ایسے واقعات سے لگتا ہے کہ عمران خان پر یک طرفہ احتساب کا الزام غلط ہے۔ عمران خان فرشتہ نہیں انسان ہے۔وہ ممکن حد تک احتساب سب کے لیے، فارمولے پر کار بند نظر آتا ہے۔
راولپنڈی اسلام آباد کے رنگ روڈ کو ہی لے لیجیے اور اندازہ کیجیے کہ اپوزیشن نے کس طرح بے بنیاد الزام تراشی شروع کی ہوئی ہے۔ ہوااس طرح کہ عمران خان کو کسی نے میسج کیا کہ رنگ روڈ میں مافیا نے اپنا کام دکھا کر پیسےکمانے کی کوشش کی ہے۔عمران خان نے اپنے طور پر فورناً خفیہ طریقے سے انکواری کرائی اور پتہ چلا کہ فلاں فلاں اس میں ملوث ہیں۔ ان کو عہدوں سے ہٹا دیا۔ اِس وقت ایک طرف پی ٹی آئی کےسابق سیکرٹیری جنرل جہانگیر ترین ہیں۔چینی مہنگی کرنے کے اسکیڈل میں ملوث پائے گئے۔ وہ عمران خان پر پریئشر ڈالنے کے لیےاپنے40 ممبران قوی و صوبائی اسمبلی ساتھیوں کے ساتھ سامنے موجود ہیں۔ عمران خان کہہ چکے ہیں چینی آٹا اسکینڈل میں جو بھی ملوث ہے اسے قانون کے مطابق سزا بگھتنی پڑے گی۔ میں اس میں غیر جانب دار رہوں گا۔ چائےمیری حکومت چلی جائے۔ دوسری طرف مشکل اس کھڑی میں اپوزیشن کی طرف سے من گھڑت الزامات کی بھر مار ہے۔ جبکہ عمران خان نے رنگ روڈ اسکینڈل پر خود ایکشن لیا ۔ اس کی انکوای کرائی۔ جو ملوث نکلے ان کے خلاف ایکشن لیا۔ ایک وزیر ظلفی بخاری جس پر الزام ہے، کی وزارت سے استعفیٰ لے لیا۔ قابینہ کی میٹنگ میں اپنے وزیرغلام سرور خآن کی پریس کانفرنس پر کہ مجھ پرالزام ثابت ہو جائے تو سزا بھگتنے اور ہمیشہ کے لیے سیاست چھوڑ دوں گا، پر ناراضگی کا اظہار کیا اورکہا کہ پہلے استعفیٰ دیتے پھر پریس کانفرنس کرتے؟
کیااس سے قبل کسی حکمران نے اپنے دور حکومت میں کسی قسم کے ایسے اسکینڈل پر عمران خان جیسا ایکشن لیا؟عمران خان نے تو پتہ لگنے پر فورناً رنگ روڈ کے اسکینڈل پر خفیہ انکواری کرائی اور ایکشن بھی لیا۔ قوم کے اربوں روپے بچائے۔ نون لیگ کی میڈیا ٹیم جس کی ہیڈ مریم اورنگ زیب صاحبہ اوردیگرنون لیگ کے مرکزی رہنما ہیں۔ یہ کہہ رہی ہیں کہ اربوں کے کرپشن کے پیسے ہڑپ کرلیے گئے۔ وزریر اعلی پنجاب عثمان بزدارصاحب اور وزیراعظم پاکستان عمران خان صاحب فورناً استعفے ہیں۔ قربان جائوں آپ کی بے پیندے کی سیاست اور الزام تراشی پرکہ نہ عمران خان پر مقدمہ قائم کیا نہ عدالت نے فیصلہ دیا اورنون لیگ کی نائب صدر مریم صفدرمریم اورنگ زیب اور دیگر کے کہنے پر وزیراعلی پنجاب اور وزیراعظم پاکستان استعفے دے دیں؟ یہ منہ اور مسور کی دال! اسی طرح شروع دن سے مریم صفدرنائب صدر نون لیگ بھی عمران خان پرکرپشن کے الزامات لگاتی رہتی ہیں۔ مگر کوئی عدالتی کاروائی کرنے کی ہمت نہیں رکھتیں۔ شاید ثبوت ناپید ہیں؟
دوسری طرف عوام دیکھ رہے ہیں کہ خیبر پختون خواہ کے بیس( 20)سے زاہد ممبران صوبائی اسمبلی کو سینیٹ کے انتخابات میں پیسے لینے کے الزام سے پی ٹی آئی سے نکال دیا تھا۔ پچھلے سینیٹ کے انتخابات میں سات(7) ممبران پر بھی نون لیگ کے ٹکٹ کے الزام لگے تھے ۔ ان پر بھی ایکشن لیا۔ کئی وزیروں کو کرپشن کے الزامات پر فارغ کیا۔ دیکھا گیا ہے جو بھی پی ٹی آئی میں قصور وار پایا گیاعمران خابن اس پر اپنی حد تک ایکشن لیتے ہیں۔اصل میں پاکستان کو مافیا نے گھیر رکھا ہے ۔ ہربندہ پیسا بنانے کے چکرمیں لگا ہوا ہے ۔ اب ایک عمران خان اکیلا ان کرپٹ عناصر کے ساتھ کب تک لڑتا رہے گا؟ عمران خان اکثر کہتا رہتا ہے عوام اورعدلیہ میرا ساتھ دیں توکرپشن ختم کر دوں گا۔ ان میں شک نہیں کہ اس کےارد گرد نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے کرپٹ لوگ موجود ہیں۔ ان دونوں پارٹیوں کی لگائی گئی کرپٹ بیروکریسی بھی راستے کی رکاوٹ ہے۔
ایک اور بات مخالفت برائے مخالفت کی ہے۔ایکشن میں جو بھی سیاست دان اور پارٹی ہار جاتی ہے دوسرے پر دھاندلی کے الزام لگتا ہے۔ یہ ٹرینڈ ایوب خان،بھٹو،ضیا،اورمشرف،بشمول پیپلز پارٹی،نون لیگ اور پی ٹی آئی میں چلی آئی ہے۔ ہرالیکشن کے بعد سیاسی پارٹیاں پوری مدت ایک دوسرے کے خلاف دھاندلی کا لزام لگاتی رہتی ہیں۔ پارلیمنٹ میں عوام کے لیے قانون سازی اور ترقیاتی کام نہیں ہوتے۔ اب اگرعمران خان ان برائی کو ختم کرنے کے لیے مشینی الیکٹرونک ووٹنگ کا بل پیش کر رہا ہے تو اس کی مخالفت کیوں کی جارہی ہے؟ یہ بات بھی عمران خان کی طرف سے آئی ہے جو اس کے خاص ساتھی اسد عمر نے کہی ہے کہ عمران خان کبھی بھی کرپٹ لوگوں سے ہارنہیں مانے گا۔ چائے پارلیمنٹ ٹوٓڑنی پڑے۔ ویسے بھی اگر پاکستان سے اس وقت کرپشن ختم نہ کی گئی تو پھر یہ کرپٹ لوگ پاکستان کو بنانا اسٹیٹ بنا دیں گے۔
اے کاش کہ پاکستان کے عوام سیاستدانوں کو پرکھ کر الیکشبن میں کامیاب کریں۔ ملک میں ایسے سایستدان ہوں جو سیاست کو پیسا بنانے کی بجائےعبادت سمجھ کر سیاست کریں۔ ذرایع کے نذیک ایسے سیاستدان پاکستان میں پہلے سے موجود ہیں۔ جن پر کبھی بھی کرپشن کا الزام نہیں لگا۔ مگرعوام کوسرمایاداروں،زمینداروں،جاگیراروں کےچند خاندانوں نے پیسے کے زور پر یلغمار بنا رکھا ہے۔ دیکھیں عوام ان ظالموں کے شکنجوں سے اپنے آپ کو کب چھڑا کر سیاست کو عبادت سمجھنے والوں کو الیکشن میں کامیاب کرتے ہیں۔ دوسری طرف عمران خان خود تو کرپشن فری ہیں ،مگر ان کے ارد گرد کرپٹ لوگ ہیں۔ ان کے اپے اپنے مفادات ہیں۔ الزام تراشی کی سیاست اورعمران خان کا کردار تو سامنے آ چکا ہے۔ اللہ کرے عمران خان وزیراعظم پاکستان کرپشن ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔ ملک ترقی کرے آمین۔