لاہور (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری، دیگر عہدیداروں اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ارکان کو 770 ملین روپے کی مبینہ ٹیکس چوری کے کیس میں پھنسانے کی تمام دستاویزی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
ایف بی آر نے ان تمام افراد کو جان بوجھ کرپچھلی تاریخ سے نوٹس جاری کیے ہیں تاکہ انھیں جواب دینے کاکم سے کم وقت مل سکے۔ اور ان کیخلاف اثاثے چھپانے اور 770 ملین روپے کی ٹیکس چوری کا مقدمہ قائم کیا جاسکے۔
ایف بی آر نے پہلے نوٹس 8 جولائی کو جاری کیے اور تمام مسئول علیہان کو 11 جولائی 2014 کو موصول کرائے جبکہ جواب داخل کرنے کی آخری تاریخ 15 جولائی 2014 مقرر کی گئی ہے۔
مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ دوسرا نوٹس 30 جون 2014 کو جاری کیا گیا اور یہ نوٹس 18 جولائی کو پہنچائے گئے جبکہ جواب داخل کرنے کی آخری تاریخ 15 جولائی 2014 رکھی گئی۔ ایف بی آر نے طاہر القادری اور دیگر متعلقہ افراد کو نوٹس 16 جولائی کو جاری کیے جو 18 جولائی کو موصول ہوئے۔
ان نوٹسوں کا جواب داخل کرنے کی آخری تاریخ 21 جولائی (سوموار) تھی۔ سرکاری کاغذات کے معائنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس تمام کارروائی کا مقصد طاہر القادری اور ان کے ساتھیوں کو جواب داخل کرنے کا مناسب وقت دینے کی بجائے کیس میں پھنسانا ہے۔
8 جولائی کو جاری کیے گئے پہلے نوٹس میں ایف بی آر نے مسئول علیہان کو ہدایت کی کہ وہ 2009 سے 30 جون 2013 کے درمیان اپنے اثاثہ جات، شریک حیات اور بچوں کی ملکیت اور ان کے اخراجات کی تفصیل جمع کرائیں۔ 30 جون 2014 کو تیار کیے گئے۔
نوٹس 18 جولائی 2014 کو پہنچائے گئے حالانکہ جواب داخل کرانے کی آخری تاریخ 15 جولائی تھی۔ ان نوٹسوں میں بروقت تفصیل فراہم نہ کرنے پر قانونی کارروائی کیلیے متعلقہ دفعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔