تحریر: محمد نعیم 1985 میں اگنے والا پودا ب مکمل نشوونما کے بعد ایک بڑا سایہ دار اور گھنا درخت بن چکا ہے۔ یہ اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ اس کی جڑیں یہاں کی مٹی کو اکٹھا اور جمع کیے ہوئے ہیں اور شاخیں اتنی گھنی اور لمبی ہو چکی ہیں کہ بہت سے طوفانوں کا رخ موڑ دیتی ہیں۔ اب یہ درخت آفت کے مارے اور بے گھر ہونے والے لوگوں کو سہارا بھی فراہم کرتا ہے اور آج عملی طور پر پاکستان سمیت عالم اسلام اس کے ثمرات سے فیض یاب ہو رہا ہے ۔ اس درخت کے خلاف دشمنوں نے بڑی سازشیں کیں۔ اسے جڑوں سے اکھاڑنے کی کوشش کی گئی، مگر چونکہ لوگوں نے اس کی آبیاری اپنے پر خلوص خون پسینے سے کی تھی لہٰذا دشمن اپنی تمام چالوں کے باوجود آج تک اس کا ایک ذرے برابر بھی نقصان نہیں کر سکے۔ کیوں کہ جس کا حامی خدا ہو اس مٹا سکتا ہے کون!یوں اس کے خلاف کی جانے والی سازشیں تارِ عنکبوت سے زیادہ اہمیت حاصل نہ کر سکیں۔
میں نے جو لکھا ہے وہ کوئی مبالغہ آرائی نہیں بلکہ پاکستان کی ایک دینی جماعت کی تاریخ ہے جو سب پر آشکار اور روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ جماعة الدعوة کے مختصروقت میں پھلنے پھولنے اور پاکستان بھر میں اپنی دینی و رفاہی خدمات کے باعث آج بیگانے سب اس بات کا اعتراف کرتے ہیں۔ اس وقت پاکستان سمیت پوری دنیا کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔ جماعة الدعوة کو ان کو سازشوں کا حصہ بنانے کے لیے اور ان کو پاکستان کے اندر ہی آپس میں مسلمانوں کے ساتھ دست و گریبان کرنے کی کئی سازشیں ہوئیں۔ لیکن دینی بصیرت و فہم رکھنے والی اس جماعت کے قائدین اور کارکنان نے ان سب کو ناکام بنا دیا اوریہ واضح کر دیا کہ کلمہ گو تمام مسلمان ہیں اور کلمہ پڑھنے والے ہمارے بھائی ہیں ان کی جان و مال ہمارے لیے حرام ہے۔ اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں اٹھنے والے فتنوں اور سازشوں سے عوام کو آگاہ کرنے کا وقت ہے۔دنیا کے سامنے اس بات کو واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ جو چہرہ اسلام و مسلمانوں کا پیش کیا جا رہا ہے وہ حقیقت پر مبنی نہیں۔ اس وقت مسلمانوں کے درمیان اجتماعیت اور باہمی خلفشار کو ختم کر کے امت کے شیراز کو مضبوط کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس ضرورت کے پیش نظر جماعة الدعوة 5,4 دسمبر کو مینار پاکستان کے سائے میں ایک عوامی اجتماع کا انعقاد کر رہی ہے۔
Jamaat-ud-Dawa
اس سے قبل اسی جگہ پر چند روز قبل ملک کی ایک بڑی دینی جماعت، جماعت اسلامی بھی اسی نوعیت کا اجتماع عام منعقد کر چکی ہے جس میں لاکھوں لوگ شریک ہوئے۔ جماعة الدعوة نے بھی لاکھوں افراد کی شرکت کے انتظامات کیے ہیں۔ کچھ دن قبل پاکستان میں ایک اور دینی جماعت تبلیغی جماعت نے بھی اپنے سالانہ اجتماع کا انعقاد کیا ہے۔ ان دو منعقد ہونے والے اجتماعات اور ابھی دسمبر کے آغاز میں منعقد ہونے والا جماعة الدعوة کا اجتماع دنیا کے لیے ایک مثبت پیغام ہے۔ یہ اجتماعات پاکستان میں دینی جماعتوں کے مثبت کردار کے مظہر ہیں ان کے ذریعے دنیا تک یہ پیغام پہنچا ہے اور پہنچے گا کہ پاکستان ایک معتدل و متحد اسلامی ملک ہے۔
عملی طور پر ایسی شکل و صورت میں نہیں ہے جس کا منظر سیاسی جماعتیں اپنے جلسے جلوسوں میں پیش کر رہی ہیں اور نہ ہی ایسا خطرناک اور غیر محفوظ ملک ہے جیسا کہ عالمی میڈیا پاکستان کے خلاف پروپگنڈہ کر رہا ہے۔ بلکہ پاکستان کی نمائندہ دینی جماعتوں نے ان نازک حالات میں ان اجتماعات کے انعقاد کا فیصلہ کرکے دنیا کے سامنے یہ نمونہ پیش کر دیا ہے کہ دینی جماعتیں رنگ و نسل، علاقائیت و صوبائیت اور فرقہ واریت کے بتوں کو توڑ کر تمام اہل پاکستان کو ایک جسم کی مانند متحد کر رہی ہیں پھر یہ اتحاد و اتفاق ایک دوسرے کے لیے دلوں میں احترام بھی پیدا کرے گا اور برداشت بھی۔ اتفاق و اتحاد سے ملک بدامنی و انتشار کا شکار ہونے کے بجائے پر امن و مستحکم ہو گا جس سے ملک تمام شعبوں میں ترقی کرے گا اور عالمی سطح پر اس کی اہمیت مزید مستحکم ہو جائے گی۔
Pakistan
درحقیقت یہی وہ پاکستان ہے جس کے لیے 74 سال پہلے لوگ مینار پاکستان پر جمع ہوئے تھے اور عزم کیا تھا کہ پاکستان حاصل کر لیں گے۔ ان لاکھوں لوگوں کے جانشین اب کروڑوں کے تعداد میں ہو چکے ہیں جو اس عزم کی تجدید اسی مینار پاکستان پر جمع ہو کر ایک بار پھر کر رہے ہیں کہ تما م اہل پاکستان اپنے تمام تر اختلافات کو بھلا کر مکمل اتحاد و اتفاق کے ساتھ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا عملی کردار ادا کریں گے اور اس کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنایں گے۔ کیوں پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے تمام ٹی و چینلز،اخبارات اور دیگر ذرائع ابلاغ ان پرامن، مثبت اجتماعات کو نمایاں طور پر پیش کریں۔ یقینا میڈیا کی جانب سے دینی جماعتوں کی اس اجتماعیت کی مثبت اور نمایاں کوریج کے باعث دنیا تک یہ پیغام پہنچے گا کہ اہل پاکستان پرامن لوگ ہیں اور پاکستان آج بھی متحدو مستحکم ہے۔