یمن (جیوڈیسک) یمن میں باغیوں کے خلاف سرگرم عرب اتحاد میں شامل ممالک کے جنگی طیاروں نے گذشتہ روز دارالحکومت صنعاء کے قریب مںحرف سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار ری پبلیکنز گارڈز کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں باغیوں کو غیرمعمولی جانی اور مالی نقصان سے دوچار کیا گیا ہے۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتحادی طیاروں نے سوموار کو شمالی مشرقی صنعاء میں ارحب کے مقام پر علی صالح کی وفادار ملیشیا کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ الفریجہ کے مقام پر اتحادی جنگی جہازوں نے ری پبلیکن گارڈز کے کے بریگیڈ 62 پر کم سے کم 20 فضائی حملے کئے۔ فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ یمنی فوج اورعوامی مزاحمتی ملیشیا نے ارحب کے جنوب مشرقی علاقوں کی طرف سے زمینی حملے بھی جاری رکھے۔
وسطی شہروں نھم اور حرض میں بھی باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق صنعاء کے قریب واقع نھم کے علاقے میں حکومتی فورسز نے مزید پیش قدمی کی ہے۔
یمن کے عسکری ذرائع کے مطابق اتحادی ممالک، یمن کی سرکاری فوج اور مزاحمتی ملیشیا نے مل کر بنی فرج کے قریب جبل صلافیح الفقیہ کے علاقے کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور اس کے علاقے میں لڑائی کے دوران حوثی باغیوں اور صالح ملیشیا کو بھاری جانی نقصان پہنچایا گیا ہے۔
شمال مشرقی صنعاء میں واقع نھم کے تبتی القرابیع اور الرکب قصبوں میں بھی لڑائی جاری ہے جہاں حکومتی فورسز مسلسل پیش قدمی اور باغی پسپا ہو رہےہیں۔
یمنی فوج کا کہنا ہے کہ باغیوں نے جبل المنارہ کے مقام پر بڑے پیمانے پر حملے کیے ہیں تاہم دشمن کو بھرپور جوابی کارروائی کے دوران پسپا کردیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جبل المنارہ میں باغیوں کو غیرمعمولی جانی نقصان بھی پہنچایا گیا ہے۔
فوج نے جبل المنارہ کے بعض علاقوں کو باغیوں سے واپس لینے کے بعد علاقے میں شدت پسندوں کا تعاقب جاری رکھا ہوا ہے۔ باغیوں کی طرف سے نصب کی گئی بارودی سرنگوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ بعض مقامات پر چھپے ہوئے حوثی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
‘‘عدن شہر میں پولیس کی ایک گشتی پارٹی کو بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔