صنعاء (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اتحادی فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی اتحاد نے الرمادی میں اپنی فضائی مدد میں اضافہ کر دیا ہے۔ اتحادی طیاروں نے داعش کے جنگجوئوں کے ٹھکانوں، فوجی گاڑیوں اور ان کے زیر قبضہ عمارتوں کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جناب صوبہ الانبار میں داعش کی پیش قدمی کو روکنے کے لئے شیعہ ملیشیائوں پر مشتمل نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا جا رہا ہے۔ عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے الرمادی میں شیعہ ملیشیائوں کو تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس شہر میں اہل سنت کی آبادی کی اکثریت ہے۔
صوبائی گورنر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الرمادی میں حالیہ دنوں کے دوران لڑائی کے نتیجے میں قریباً پانچ سو افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور چھ ہزار سے آٹھ ہزار کے درمیان افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے علاقوں کی جانب چلے گئے ہیں۔ واضع رہے کہ داعش نے اتوار کو گزشتہ کئی روز کی لڑائی کے بعد الرمادی پر قبضہ کر لیا تھا۔
عراقی فوج نے گزشتہ سال جون میں جس طرح شمالی شہر موصل کو داعش کی یلغار کے بعد آناً فاناً خالی کیا تھا بالکل اسی انداز میں الرمادی کو بھی خالی کر دیا ہے اور داعش کو بآسانی اس شہر پر قبضہ کرنے دیا ہے۔ عراق میں گزشتہ سال اگست میں داعش کے خلاف امریکی فوج کے فضائی حملوں اور عراقی فورسز اور پیرا ملٹری دستوں کی ان کے خلاف کارروائی کے آغاز کے بعد الرمادی پہلا بڑا شہر ہے۔
جس پر داعش نے قبضہ کیا ہے۔ انھِیں گزشتہ ماہ شمالی تکریت سے شکست کے بعد پسپا ہونا پڑا تھا اور عراقی فورسز نے شیعہ ملیشیائوں کی مدد سے اس شہر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔