اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لینا خوش آئند ہے

Nawaz Sharif and Coalition parties Meeting

Nawaz Sharif and Coalition parties Meeting

تحریر: محمد اشفاق راجا
وزیراعظم نوازشریف اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کو اعتماد میں لے رہے ہیں۔ معتبر سیاسی حلقوں نے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کے فیصلے کو جمہوریت کی مضبوطی کے لیے خوش آئندقرار دیا ہے ۔دوسری طرف تادم تحریر پاکستان عوامی تحریک حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل چکی ہے عوامی تحریک لاہور کے علاوہ اسلام آباد آبپارہ چوک’ فیصل آباد سٹیشن چوک’ کراچی مزار قائد اور گوجرانوالہ میں لاری اڈے سے مارچ کرے گی اور دھرنا دے گی۔ تحریک انصاف آج پشاور سے خیرآباد پْل تک احتساب ریلی نکال کر طاقت کا مظاہرہ کرے گی۔ سیاست میں بالخصوص تحریک انصاف کی سیاست میں گرما گرمی میں معاملہ پاناما پیپرز کی وجہ سے شروع ہوا۔ تحریک انصاف نے اپنی تحریک کو تحریک احتساب کا نام دیا ہے۔

بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ حکومت ہر معاملے میں تاخیر کرنے’ لٹکانے اور وقت حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے’ جس کی وجہ سے معاملات خراب ہو جاتے ہیں’ دو سال پہلے جون میں سانحہ ماڈل ٹائون پیش آیا’ پہلے تو ایف آئی آر درج کرنے میں روڑے اٹکائے گئے’ اگر عدالت اور آرمی چیف مداخلت نہ کرتے تو ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا تھا۔ ایف آئی آر درج ہو گئی تو عدالتی پراسیس شروع نہ کیا گیا’ بلکہ جو تھوڑی بہت پیشرفت ہوئی وہ پولیس کی یکطرفہ ایف آئی آر پر شروع ہوئی’ حالانکہ ایف آئی آر درج کرانا اْن کا حق تھا’ جن کے عزیز پولیس فائرنگ سے جاں بحق یا زخمی ہوئے۔ استغاثہ کو دو سال گزر گئے’ نہ کسی کو سزا ملی اور نہ ہی کسی مقتول کے ورثاء کو انصاف ملا۔ پاناما پیپرز کو بھی منظر عام پر آئے تین ماہ گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک ضوابط کار یعنی ٹرمز آف ریفرنسز نہیں بن سکے۔

USA

USA

اگر ٹی او آرز اتفاق رائے سے بن جاتے، کوئی نتیجہ نکل آتا تو ماحول اتنا گرم نہ ہوتا۔ اپوزیشن اور حکومت کا طرزعمل دنگل کا سا بنتا جا رہا ہے۔ قطع نظر اس کے کہ ماحول کو یہ شکل دینے میں کس کا کیا کردار ہے۔ حالات اس صورتحال کی اجازت نہیں دیتے۔ حکومت اور اپوزیشن کو احساس کرنا چاہیے کہ تنائو سے ملک و قوم کو ہی نقصان ہو گا۔ سی پیک کا منصوبہ زیرعمل ہے۔ یہ میگا پراجیکٹ جس سے قوم کا مستقبل وابستہ ہے’ تکمیل کے لیے پوری توجہ چاہتا ہے۔ دونوں سرحدوں پر بھی حالات خراب ہیں۔ امریکہ نے بیس کروڑ ڈالر کی امداد روک لی ہے۔ یوں معیشت دوہرے دبائو میں ہے۔ اپوزیشن بھی بری الذمہ نہیں’ لیکن حکومت موقع نہ دیتی تو ماحول میں حدت اور شدت پیدا نہ ہوتی۔

حکومت اگر تحریک چلانے والوں کو مطمئن کر سکتی تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی۔ عوامی تحریک کو انصاف مل جاتا’ تحریک انصاف کو ٹی او آرز پر سخت مو?قف نہ اپنانا پڑتا تو حکومت مخالف تحریکوں میں جان نہ پڑتی۔ ضرورت ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ملک کی فکر کریں’ ریاست کی نہ کریں۔ سیاست کریں’ تماشا نہ بنائیں۔ سانڈوں کے بھڑنے سے گھاس کا نقصان ہو گا۔ جلسے اور ریلیاں کام کاج میں حارج اور آمدورفت میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔ اْمید ہے طرفین اس حقیقت کو ملحوظ خاطر رکھیں گے۔ احتجاج اور مظاہرے اپوزیشن کا حق ہے اور اپوزیشن یہ کام اْس وقت کرتی ہے کہ جب عوام کے حقوق غصب ہو رہے ہوں۔

Common Man

Common Man

عام آدمی کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہو’ اس لیے عوام کی ہمدردیاں قدرتی طور پر اپوزیشن کے ساتھ ہوتی ہیں۔ لیکن اگر ہنگامہ آرائی سے حکومت کو گھر بھیجنے کی روایت پڑ گئی تو جمہوریت کا نقصان ہو گا۔ عوام یہ ضرور چاہتے ہیں کہ پاناما پیپرز میں جن لوگوں کے نام آئے ہیں’ اْن کا احتساب ہونا چاہیے۔ عوام کا یہ مطالبہ بھی جائز ہے کہ حکومت کو فوری طور پر ٹی او آرز کو حتمی شکل دے کر اپوزیشن کو پیش کر دینے چاہئیں’ تاکہ احتجاجی تحریک کا جواز ختم ہو’ عام طور پر پرامن تحریکیں بھی تشدد کا رنگ اختیار کر لیتی ہیں۔ حکومت روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کرتی ہے۔ بعض اوقات خدانخواستہ نوبت جانی نقصان پر جا پہنچتی ہے’ پھر تحریکیں لیڈروں کے قابو سے بھی باہر ہو جاتی ہیں،یہ بڑا نازک وقت ہوتا ہے۔

احتجاج’ دھرنے اور مظاہروں کو ہر حال میں پرامن رکھنے کی ذمہ داری تحریک چلانے والوں کی ہوتی ہے۔ لاٹھی چارج یا فائرنگ کرنے والوں کے پاس سو جواز ہوتے ہیں۔ خدانخواستہ اگر ایسی صورتحال بنی تو ریاست اور اپوزیشن دونوں کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملے گا’ البتہ پاکستان کی ترقی کے دشمنوں کو خوشی ہو گی۔جن کی کوشش ہی یہی ہے کہ پاکستان کے اندرونی حالات طوائف الملوکی کے شکار رہیں اور وہ ترقیاتی منصوبوں پر توجہ نہ دے سکے۔ دشمن پہلے ہی ہمارے بعض ہمسایوں سے مل کر ہمارا اقتصادی گھیرائو کر رہا ہے اور ہمارے ترقیاتی منصوبوں کو غیر موثر بنا رہا ہے۔

Dunya Ki Awaz Ishfaq Raja

Dunya Ki Awaz Ishfaq Raja

تحریر: محمد اشفاق راجا