اسلام آباد (جیوڈیسک) سیاسی بحران کے حل کے لیے جاری مذاکرات کی ناکامی کا ملبہ حکومت پر آتے آتے رہ گیا، پارلیمنٹ میں اپوزیشن اور حکومتی اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی قائدین نے حکومت کو ایک بڑی مشکل سے صفائی سے نکال دیا۔
دوسری طرف دھرنے کو خاموش موت مارنے کی لانگ ٹرم پالیسی پر بھی عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ اپوزیشن قیادت کو نئی حکومتی حکمت عملی کی کامیابی سے بالکل بھی امید نہیں مگر وہ اس کا کھل کر اظہار کر کے دھرنے والوں کو فائدہ بھی پہنچانا نہیں چاہتی۔
مذاکراتی عمل سے پوری طرح واقف اہم شخصیت نے بتایا کہ حکومتی اکابرین کے نزدیک مجوزہ معاہدہ بھی اصل میں حکومت کو اس راستے پر ڈالنا تھا جس کی واحد منزل مڈٹرم انتخابات ہی تھی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے۔
کہ سیاسی جرگے کی جانب سے طاہر القادری اور عمران خان سے براہ راست بات کرنے کا نیا اور اچانک آپشن محض حکومت کو طے شدہ نکات سے بھاگنے کا راستہ فراہم کرنے کے لیے سامنے لایا گیا۔ قریبی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سیاسی جرگے اور پارلیمانی رہنما اس حقیقت سے پوری طرح آگاہ ہیں۔
کہ عمران خان اور طاہرالقادری سے براہ راست بات کرنے کی تجویز موجودہ حالات میں کوئی قابل عمل حل نہیں ہے۔ مذاکراتی عمل میں شامل شخصیت نے کے استفسار پر اس سوچ کی تصدیق کی ہم مذاکرات کا آپشن ختم کرنے کا رسک نہیں لے سکتے۔