تحریر : محمد راشد المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان کی ایک محب وطن اور علم دوست طلبا تنظیم ہے جس کے تحت ملک بھر میں طلبا کو تعلیمی رہنمائی اور مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اس تنظیم کا ملک گیر نیٹ ورک ہے جس کے تحت طلبا کو لسانی ،مسلکی اور صوبائی تعصبات سے بالاتر ہو کر پاکستان کے پرچم تلے جمع کیا جاتا ہے۔المحمدیہ سٹوڈنٹس کا بنیادی مشن طلبا کو کارآمد شہری بنا نا ہے اور انہیں قائد اعظم کے فرامین کے مطابق زندگی بسر کرنے پر ابھارنا ہے ۔ اس مقصد کے لیے نظریہ پاکستان کی ترویج المحمدیہ سٹوڈنٹس کے بنیادی سرگرمیوں میں سے ایک ہے۔گزشتہ دنوں امریکی سٹیٹ دیپارٹمنٹ نے المحمدیہ سٹوڈنٹس پر بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے پابندی لگا دی ۔ امریکی انتظامیہ کی طرف سے یہنوٹیفیکیشن جاری کیا گیا کہ المحمدیہ سٹوڈنٹس کشمیری حریت پسند جماعت لشکر طیبہ کا طلبا ونگ ہے اور اس کے لیے افراد کی بھرتی اور مالی امداد فرہم کرنے کا کام کرتی ہے۔
مزید یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ المحمدیہ سٹوڈنٹس نوجوانوں کو مختلف قسم کے کورسز کرواتی ہے۔ ان تمام الزامات کے ساتھ یہ مضحکہ خیز اعلان بھی موجود تھا کہ المحمدیہ سٹوڈنٹس کی امریکہ میں موجود تمام جائیداد کو ضبط کرلیا گیا ہے۔ ان تمام الزامات کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ یہ بھارتی لابی کی درخواست پر امریکہ کی طرف سے لگائے گئے ہیں ۔ المحمدیہ سٹوڈنٹس ان تمام بیانات کو رد کر چکی ہے اور کسی بھی کشمیری تنظیم سے مکمل اظہار لاتعلقی کا اعلان کرچکی ہے۔ البتہ المحمدیہ سٹوڈنٹس کے تحت ہونے والی سرگرمیاں ضرور ایسی ہیں کہ جن سے وطن عزیز پاکستان کے دشمنوں کو تکلیف ہوسکتی ہے۔ ان سرگرمیوں میں سرفہرست تعلیمی سرگرمیاں ہیں جبکہ دیگر میں نظریہ پاکستان کی ترویج اور طلبا کو ملک کے کارآمد شہری بنانے اور ان میں جذبہ حب الوطنی کو اجاگر کرنے والے مختلف کورسز شامل ہیں۔ تعلیمی سرگرمیوں میں کیرئیر کونسلنگ سیمیناررز اور سٹڈی ٹپس ورکشاپس شامل ہیں۔
کیرئیر کونسلنگ کے تحت طلبا کو اعلی تعلیم کے مختلف شعبوں کے بارے میں رہنمائی فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے مزاج اور صلاحیت کے مطابق تعلیمی شعبے کا انتخاب کریں اور اپنی صلاحیتوں کو لوہا منوا سکیں۔ پاکستان میں طلبا کے لیے یہ ایک بڑا مسئلہ ہے کہ انہیں رہنمائی فراہم نہیں کی جاتی کہ تعلیمی شعبہ جات کیا ہیںاور ان میں داخلے کا طریق کار کیا ہے۔ اسی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے المحمدیہ سٹوڈنٹس نے کیرئیر کونسلنگ سیمینارز کے انعقاد کا فیصلہ کیا اور طلبا کی سہولت کے لیے اسی موضوع پر ایک کتاب بھی شائع کی جس میں تمام تعلیمی شعبہ جات کا تفصیلی تعارف کروایا گیاہے۔امتحانات کے دنوں میں طلبا کو سٹڈی ٹپس ورکشاپس کروائی جاتی ہیں جن میں ماہر اساتذہ کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں اور طلبا کو کم وقت میں موثر انداز میں اپنا تعلیمی نصاب مکمل کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔امتحانات ہی کے دنوں میں طلبا سے پری ایگزام ٹیسٹ بھی لیا جاتا ہے تاکہ حتمی امتحان سے قبل طلبا اپنی قابلیت کو جانچ سکیں اور اپنی خامیوں کو دور کر سکیں۔دوقومی نظریہ پاکستان کی اساس ہے اور اسی کی بنیاد پر پاکستان کا قیام وجود میں آیا تھا۔ آج جبکہ ملک دشمن عناصر اس نظریے کے خلاف پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں تو ایسے حالات میں المحمدیہ سٹوڈنٹس کی طرف سے نظریہ پاکستان کی بھرپور ترویج کا فیصلہ کیا گیا۔
AMS Pakistan
ملک بھر میں احیائے نظریہ پاکستان سیمینارز کا انعقاد کیا گیا جن میں ہزاروں طلبا شریک ہوئے۔ ان سیمینارز میں اس بات پر زور دیا گیا کہ نظریہ پاکستان ہی وہ واحد بنیاد ہے کہ جس کی بنیا دپر پاکستان کا استحکام ممکن ہے۔پاکستان کے پرچم تلے ہم سب پہلے پاکستانی ہیں اور پھر سندھی،بلوچی،پنجابی اور پختون ہماری شناخت ہیں۔ مسلکی فرقہ واریت ایک زہر قاتل ہے جس کے خلاف المحمدیہ سٹوڈنٹس صف آراء ہے۔اس کے ساتھ گروہ بندی اور طلبا میں پر تشدد سیاست کو فروغ دینے والے عناصر کی المحمدیہ سٹوڈنٹس کی طرف سے ہمیشہ بیخ کنی کی گئی ہے۔ان حالات میں قائد اعظم کے فرامین ہمارے لیے مشعل راہ ہیں چنانچہ ان پر عمل درآمد کرنے میں ہی پاکستان کی بقا ممکن ہے۔المحمدیہ سٹوڈنٹس کے تحت ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں ہولڈ کی سیاست کو نظر انداز کرتے ہوئے طلبا کی فکری و اخلاقی تربیت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔مختلف سیمینارز اور ورکشاپس اس مقصد کے لیے کروائی جاتی ہیں جن میں ٹائم مینجمنٹ،پرسنالٹی گرومنگ،سٹریٹجک ویژن اور اسی مانند دیگر شامل ہیں۔
امریکی انتظامیہ نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ المحمدیہ سٹوڈنٹس طلبا کو مختلف کورسز کرواتی ہے۔ ان کورسز کا مقصد طلبا کو کار آمد شہری بنا نا ہے۔اگر پاکستان کے طلبا کو مفید شہری بنانا امریکہ کے نزدیک جرم ہے تو ہم یہ جرم کرتے رہیں گے۔ المحمدیہ سٹوڈنٹس کے تحت طلبا کو ابتدائی طبی امداد،فائر سیفٹی،انسداد دہشت گردی،سول ڈیفنس اور اسی مانند دیگر کورسز کروائے جاتے ہیں۔ ابتدائی طبی امداد کی ورکشاپ میں طلبا کو کسی بھی قسم کے ہنگامی حالات میں ابتدائی طبی امداد دینے کی تربیت دی جاتی ہے۔ اس کورس کے ذریعے ملک بھر میں ہزاروں افراد کو اس قابل بنایا گیا گیا ہے کہ وہ ہنگامی صورتحال کی صورت میں ابتدائی طبی امداد فراہم کر سکیں۔وطن عزیز پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور کاسامنا ہے جس سے ہم آپریشن ضرب عضب کے باعث اب نکلنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔ ایسے حالات میں طلبا کو انسداد دہشت گردی کی ورکشاپ کروائی جاتی ہے۔آگ لگنے کی صورت میں فائر سیفٹی اور اسی مانند دیگر کورسز کا واحد مقصد ہمارے طلبا کو اپنی صلاحیتیں پاکستان کے لیے استعمال کرنے پر ابھارنا ہے۔
ان سب کے ساتھ ملک بھر میں المحمدیہ سٹوڈنٹس پر کوئی ایک مقدمہ کہیں بھی درج نہیں ہے اور نہ ہی کہیں کسی تخریبی یا غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کا لزام ہے۔اس سب کے باوجود امریکی سٹیٹ دیپارٹمنٹ نے صرف اس لیے پابندی لگائی ہے کہ المحمدیہ سٹوڈنٹس کی نظریہ پاکستان اور پاکستان کے طلبا کومتحد کرنے کی کاوش بھارت اور امریکہ کے نزدیک قابل تعزیر جرم ٹھہرا ہے۔ کیونکہ ان سرگرمیوں کے باعث المحمدیہ سٹوڈنٹس بھارت کے پاکستان مخالف ایجنڈے کی راہ میں حائل ہے۔
چنانچہ بھارتی لابی نے پروپیگنڈا کرتے ہوئے امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے یہ نوٹیفیکیشن جاری کروایا ہے کہ جس میں المحمدیہ سٹودنٹس پر مذکورہ بالا بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ المحمدیہ سٹودنٹس ایک محب الوطن اور علم دوست طلبا تنظیم ہے۔ اگر مذکورہ بالا سرگرمیوں کی بنیاد پر ہمیں پابندی کا حق دار ٹھہرایا گیا ہے کہ جن کا مقصد طلبا کی فلاح اور پاکستان کا مفاد ہے تو ایسی سرگرمیاں المحمدیہ سٹوڈنٹس جاری رکھے گی اور نوجوانوں کو نظریہ پاکستان سے آگاہ کرتی رہے گی۔