لندن (جیوڈیسک) برطانوی دفتر خارجہ نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین تک رسائی کی پاکستانی درخواست مسترد کر دی ہے۔ برطانوی حکام کے ذرائع کے مطابق الطاف حسین کیخلاف پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔ الطاف حسین کا معاملہ قانونی ہے, اسے سیاسی نہ بنایا جائے۔ الطاف حسین کو تمام قانونی حقوق حاصل ہیں۔ الطاف حسین برطانوی شہری ہیں اور گزشتہ 22 سال سے برطانیہ میں مقیم ہیں, ان سے قانون کے مطابق برتائو کیا جائے گا۔
الطاف حسین پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرائون پراسیکیوشن کرے گا۔ الطاف حسین اس وقت برطانوی پولیس کی حراست میں لندن کے ولنگٹن ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں جہاں انھیں منگل کی شام لایا گیا تھا۔ واضع رہے کہ لندن میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن نے برطانوی حکام کو خط تحریر کیا تھا جس میں الطاف حسین تک رسائی کی درخواست کی گئی تھی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف کی ہدایت پر پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے لکھا جانے والا خط فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس کو تحریر کیا گیا تھا۔ دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اپنی گرفتاری کے بعد پہلی بار کارکنوں سے رابطہ کر کے انھیں پُرامن رہنے اور قانون کو ہاتھ میں نہ لینے کو کہا ہے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے بدھ کی شب جاری ہونے والے بیان کے مطابق الطاف حسین نے لندن میں واقع عالمی سیکرٹریٹ میں موجود عہدیداروں اور کارکنوں سے بات کی اور کہا کہ یہ آزمائشی مراحل ان کے لئے نئے نہیں اور نہ ہی ان کا حوصلہ پست ہوا ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ وہ اس قسم کے حالات کا ماضی میں بھی مقابلہ کرتے رہے ہیں, ماضی میں انھوں نے قوم کو مایوس کیا اور نہ آئندہ کریں گے۔ الطاف حسین نے حال ہی میں یہ بھی کہا تھا کہ اگر انھیں گرفتار کیا گیا تو کارکن یاد رکھیں کہ ان کا قائد بےگناہ تھا اور بےگناہ ہے۔
لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس نے الطاف حسین کو منگل کی صبح ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔ وہ 1990ء کی دہائی کے اوائل سے لندن کے اسی علاقے میں مقیم ہیں جہاں یہ کارروائی کی گئی۔ اس کارروائی کے دوران پولیس نے کئی گھنٹے تک الطاف حسین کی رہائش گاہ کی تلاشی لی اور وہاں سے سامان منتقل کیا۔ تلاشی کا عمل مکمل ہونے کے بعد بھی اس مکان پر پولیس تعینات ہے۔