پاک فوج یاد رکھنا اللہ نہ کرے جب پاکستان مشکل میں ہو تو تمہارے ساتھ مرنے والوں کے جسموں میں ہمارے ہی جثے ہوں گے نہ کوئی سرحدی گاندھی کا پجاری ہو گا نہ بھائی الطاف کا پرستار۔
آئیے عرض کریں کے نگار ہستی زہر امروز مین شیرینیء فردا بھر دے وہ جنہیں تاب گراں باری ایام نہیں ان کی پلکوں کو شب و روز کو ہلکا کر دے
لگتا ہے پاکستان نے امریکیوں سے وعدہ لے ہی لیا ہے کہ جو کام تم کرتے ہو ہم کریں گے۔ کل ڈرون خفیہ حملے کرتے تھے آج گن گرج کے ساتھ پاکستانی فوج۔ یقینا اس وقت جب ہماری فوج نے آپریشن شروع کیا ہے تو کسی طور بھی ان کی کنڈ خالی نہیں رکھی جائے گی۔ مگر دل پر ہاتھ رکھ کر کہئے کیا جب ٦٥ کی جنگ ہوئی تھی تو جذبے یہی تھے؟میں کئی بار جنرل سرفراز کا واقعہ اپنی تحریروں میں درج کرچکا ہوں خاص طور پر اس بڑھیا کا جو واہگہ بارڈر پر جانے والوں کے راستے میں پانی چھڑک رہی تھی وہ جذبے تھے وہاں وہ ایک کھلے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والوں کے لئے قوم کا اظہار محبت ولولے کی شکل میں اس بوڑھی کے جسم میں سرایت کر گیا تھا۔ آج ٹی وی پر اپنے طیارے جب اپنے ہی علاقے میں بمباری کرتے نظر آئے تو یقین کیجئے دل دہل کے رہ گے۔ بڑی ڈانواں دول کیفیت تھی۔اس وقت قوم غصے کی حالت میں ہے طالبان کے ان گنت گروپوں میں سے کسی ایک نے مہمند ایجینسی میں پاکستان کے تئیس بیٹے ذبح کر دیے ہیں۔اس کے نتیجے میں ڈنگ ٹپائو مذاکرات ختم کر دیے گئے ہیں۔
میں کسی طور بھی ان مذاکرات کو حقیقی مذاکرات نہیں سمجھتا تھا میں نے دو ہفتے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ یہ سب کچھ دکھلاوا ہے بات کرنے میں اگر حکومت سیریس ہوتی تو حکومتی سربراہ ہوتے ہوئے میاں نواز شریف ان کمیٹیوں سے خود ملاقات کرتے۔ پروفیسر ابراہیم نے سچ کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے ڈی جی تک نے کمیٹی سے ملاقات نہیں کی۔عمران خان نے ایک سوال ہم سب کے لئے چھوڑا ہے اور وہ ہے کہ ٦٥ میں کشمیر کے اندر گڑ بڑ کی کوشش ہم نے کی۔ اس آپریشن کے نتیجے میں لاہور پر حملہ ہوا وہ تو جیسے تیسے ہم نے سنبھال لیا۔٧١ میں فوج نے مشرقی پاکستان میں الیکشن کرائے اور نتائیج کو قبول کرنے سے انکار کیا اور آپریشن شروع کر دیا جس کا نتیجہ نکلا کے بھارت نے اس کا فایدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو دو لخت کیا۔پھر کارگل میں مجاہدین کا نام لے کر لڑائی شروع کی اور اس بے ربط لڑائی میں ہمارے بے شمار لوگ شہید ہوئے۔ اور آگے چل کر بلوچستان میں آپریشن کر کے بگتی کو قتل کر دیااس آگ نے بلوچستان میں پاکستانیت کو ہلا کے رکھ دیا ہے۔ سیاچین میں بھی آپریشن کے نتائج غلط نکلے۔ پاکستان میں کوئی طالبان نہ تھے۔صرف چار سو لوگوں کو پکڑنے کے لئے وزیرستان میں فوج بھیج دی گئی۔عمران خان نے لال مسجد کا ذکر نہیں کیا جس کے آپریشن کے نتیجے میں آج طالبان ہمارے دائیں بائیں نظر آتے ہیں۔
عمران خان کا سوال آج ہمارے سامنے ہے ۔یقین کیجئے ٹھنڈے دل سے سوچیں۔کہ القائدہ جس کانام نائین الیون سے پہلے سنا نہ تھا اور طالبان کے ان گنت گروہ جن کی پشت پر انڈیا اور اسرائیل کے حمایت یافتہ گروہ بھی ہیں۔ اس آپریشن کے نتیجے میں ہماری فوج کے ہاتھ لگیں گے؟کیا شمالی وزیرستان میں یہ لوگ کسی ایک جگہ پر موجود ہیں؟ آپریشن کے حمایتیوں میں سب سے بڑے الطاف حسین ہیں اپنے دل پرہاتھ رکھ کر جواب دیجئے کہ ایم کیو ایم کیا پاکستان کے استحکام کے لئے آپریشن کی حمایت کر رہی ہے؟وہ کراچی میں آپریشن کیوں چاہتی تھی؟ فوج ادھر کیوں نہیں گئی؟ اس لئے کہ الطاف حسین کا خیال تھا کہ فوج کو کراچی میں لا کر واویلہ مچایا جائے اور اسے کراچی کے گلی کوچوں میں مصروف کر کے باہر کی دنیا میں شور مچایا جائے کہ ہم مارے گئے۔یاد رکھئے یہ وہی الطاف حسین ہے جس نے بھارت کی زمین پر جا کر تقسیم ہند کو سب سے بڑی غلطی قرار دیا تھا۔اور یہ وہی الطاف حسین ہے جس نے پاکستان کی فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی تھی۔آج وہ پاکستان کی فوج سے اظہار یک جہتی کا جوڈھونگ رچا رہا ہے یقینا پاکستان کی فوج اسے جانتی ہے۔اور اسے ایک بار نہیں لاکھ بار سوچنا ہو گا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ملک دشمن لوگ اسے شہہ کیوں دے رہے ہیں؟
Imran Khan
یہاں بہت اہم سوال اٹھتا ہے اور وہ یہ ہے کہ کیا فوج کو اکیلا چھوڑ دیا جائے؟ کیا اس آپریشن کی مخالفت کی جائے؟ قارئین یاد رکھئے کوئی وطن دشمن ہو گا جو پاک فوج کے خلاف ہو گا مگر اپنی اس فوج کو ایک ایسے الائو میں جھونک دینا ایک نامناسب فعل ہے۔ ایک ایسی جنگ جو ہماری نہیں ہے۔ اگر یہ ہماری ہے تو مجھے پورا یقین ہے کہ عمران خان رضا کار کی وردی پہن کر فوج کے راستوں کی حفاظت کرے گا اور پی ٹی آئی کے ہزاروں ورکر بھی۔یہ کیسے ہماری جنگ ہے جس کے پیسے امریکہ دے رہا ہے؟جس کی حمایت ہر لبرل فسادی کر رہا ہے۔ہر ٹی وی چینیل کر رہا ہے۔اگر یہ ہماری جنگ ہوتی تو امریکہ ہمارے جہازوں کے پرزے دینے بند کر دیتا ہمیں صدام حسین کی طرح غاصب قرار دیتا۔بشار الاسد کی طرح عوام کا دشمن قرار دیتا۔حقیقت تو یہ ہے کہ وہ افغانستان میں چالیس ملک کی فوجیں استعمال کر کے بھی ہار گیا ہے، اسے علم ہے کہ پاکستان کی فوج کے پاس صلاحیت ہے کہ وہ اس صورت حال سے نپٹ سکتی ہے۔ لیکن!اس گھمبیر صورت حال میں پاک فوج کے حقیقی خیر خواہ پریشان ہیں۔آج پریشان کون ہیں۔کون سی جماعتیں آپریشن نہیں چاہتی۔ وہ جماعت اسلامی ہے تحریک انصاف ہے اور رائٹ ونگ کی پارٹیاں ہیں۔ تحریک انصاف تو ١٩٧١ میں نہ تھی جماعت اسلامی نے مشرقی پاکستان کے آپریشن میں فوج کا بھرپور ساتھ دیا جس کا نتیجہ وہ آج بھی پھانسیوں کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔ کیا وہ فوج کے خلاف ہے؟ ہر گز نہیں۔کیا پاکستان کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت تحریک انصاف فوج کا برا چاہے گی؟اور اس کے مقابلے میں ایم کیو ایم، اے این پی یہ لوگ فوج کو شمالی وزیرستان میں دھکیلنے کی کوشش میں ہیں۔
میں پاکستان کی نوجوان نسل کو آ گاہ کرنا چاہتا ہوں کہ تحریک انصاف فوج کی پشت پر کھڑی ہے۔فیصلہ اگر کر ہی لیا گیا ہے تو ہم اور فوج ایک ہیں۔مگر مشاورت کرنی ہے تو یاد رکھیں ہمارا مشورہ آپریشن سے بچنا ہی ہے۔ ہم بھول جاتے ہیں سوات آپریشن کو ناکام بنانے کے لئے ایک لڑکی کو کوڑے مارنے کی جعلی فلم کو استعمال کیا گیا۔میں ان ٢٣ شہیدوں کی شہادت پر دکھی ہوں مگر چار سال سے زیر حراست یہ شہداء کب شہید کئے گئے؟ اور جو تاریخ کا اعلان کیا گیا اس میں کتنی سچائی ہے؟ ہم کتے کے پیچھے تو بھاگ پڑتے ہیں مگر اپنے کان نہیں چیک کرتے۔منڈھی کے دائیں بائیں لگے سماعت کے دروازوں پر بھی ہاتھ مار لینا چاہئے۔
آج ایم کیو فوج سے اظہار یک جہتی کرنے نکلی ہے۔ ہم تو پکا قلعہ آپریشن کے کل بھی مخالف تھے کل کی بات ہے آپ نے نصیراللہ بابر کے خلاف واویلا کیا تھا۔ کیا وہ آپریشن غلط تھا۔ آپ تو ایڈیشنل آئی جی شاہد حیات کے خلاف تھے اب ان سے اظہار یک جہتی کیسا؟ہم جانتے ہیں کہ آپ کی منڈی لندن میں پھنسی ہوئی ہے اس سے جاں خلاصی کے لئے ڈرامے رچا رہے ہیں۔ پوری قوم جانتی ہے ایم کیو ایم کتنی پاکستان سے وفادار ہے۔ کبھی وہ مہاجر شیلڈ اختیار کرتی ہے اور کبھی وزیرستان آپریشن۔ ندی میں بہتے نمک کی ڈل اور پتھر کی کہانی ہے گھلنا نمک نے ہی ہے آپ تو گول مول ہو کر لندن میں بیٹھے رہے گے۔ پاکستان کے لئے جاں دینی ہمیں نے ہے آپ جسے لسانیت پرست سنپولئے آرام سے رہیں گے جدہ نہ سہی لندن سہی۔اے پاکستان
تم کو کتنوں کا لہو چاہئے اے ارض وطن جو تیرے عارض بے رنگ کو گلنار کریں کتنی آہوں سے کلیجہ تیرا ٹھنڈہ ہو گا کتنے آنسو تیرے صحرائوں کو گلزار کریں
پاک فوج یاد رکھنا اللہ نہ کرے جب پاکستان مشکل میں ہو تو تمہارے ساتھ مرنے والوں میں ہم ہی ہوں گے،نہ کوئی سرحدی گاندھی کا پجاری ہو گا نہ بھائی کا پرستار۔
آئیے عرض کریں کے نگار ہستی زہر امروز مین شیرینیء فردا بھر دے وہ جنہیں تاب گراں باری ایام نہیں ان کی پلکوں کو شب و روز کو ہلکا کر دے