اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں انصاف اور قانون سے متعلق قائمہ کمیٹی نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی ہے۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے 22 اگست کو کراچی میں اپنی پارٹی کے کارکنان سے کیے جانے والے ایک ٹیلی فونک خطاب میں پاکستان کے خلاف نعرے لگائے تھے۔جس کے بعد مبینہ طور پر ایم کیو ایم کی جانب سے میڈیا کے ملازمین اور دفتر پر حملے بھی کیے گئے تھے۔
سینیٹر جاوید عباسی کی صدارت میں ہونے والے قائمہ کمیٹی کے اس اجلاس میں حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے سینٹر نہال ہاشمی کی طرف سے یہ تجویز دی گئی کہ جو شخص بھی پاکستان مخالف اقدامات میں ملوث ہو اور یا وہ ملکی سلامتی کے خلاف کام کرے تو اس کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے جس کی سزا موت ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ الطاف حسین نے لندن میں بیٹھ کر ملک کے خلاف تقاریر کیں جسے کسی طور پر بھی برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے جس کی کمیٹی میں موجود اراکین نے تائید کی۔ اس کمیٹی میں حزب مخالف کی جماعتوں کے سینیٹرز بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے بھی الطاف حسین کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے قانونی ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس معاملے کا جائزہ لینے کے بعد حکومت کو رپورٹ پیش کرے گی جس کی روشنی میں وفاقی حکومت الطاف حسین کے خلاف کارروائی کرے گی۔
ایم کیو ایم کے پاکستان میں موجود رہنماؤں نے اپنی جماعت کے خلاف حکومت اور رینجرز کی جانب سے ہونے والی کارروائی کے بعد پارٹی کے قائد سے لاتعلقی کا اعلانکیا تھا۔
اس سے قبل پاکستان کی وزارتِ داخلہ نےالطاف حسین کے خلاف شواہد برطانیہ بھجوائے تھے۔