لیہ شہر میں کمہاروں والا چوک سے آگے کچھ فاصلے پر شان مصطفےٰ ۖویلفیئر ٹرسٹ کا دفتر ہے جہاں ہمیں ایک سفید باریش درویش نظر آتا ہے یہ الطاف حسین بھٹی ہے جو اس ٹرسٹ کا چیئرمین ہے الطاف حسین بھٹی کے سر پر اکثر ایک خاکی رنگ کی ٹوپی ہوتی ہے جس کے سامنے والے حصہ پر نعلین مبارک کا بیج واضح نظر ہے الطاف حسین بھٹی نبی اکرم ۖ کا سچا عاشق ہے یہ سوال بھی اکثر اس کے ہونٹوں پر مچلتا ہے کہ اسلام کا پرچم کیسا ہے ؟اسلام کے پرچم کا رنگ کونسا ہے ؟اس کی یہ بات بڑی معرفت کی بات ہے کہ اسلام کا پرچم در اصل پاکستان کا پرچم ہے مگر وہ جن لوگوں سے یہ سوال کرتا ہے ان میں سے اکثریت اس کے سوال کے جواب سے ہی نابلد ہوتی ہے اس کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت نے وہ رسی چھوڑ دی ہے جس کے تھامنے کا کہا گیا وہ رسی قرآن پاک ہے۔
مسلمانوں نے اس رسی کو تھامنے کے بجائے چھوڑ دیا ہے اسی بنا پر وہ کرہ ارض پر ذلیل وخوار ہو رہا ہے فلسطین پر چند یہودی غالب نظر آتے ہیں رونگھیا میں مسلمانوں کا قتل عام مسلمانوں کے نفاق کا نتیجہ ہے ہمارے مسلم حکمران غیر مسلم حکمرانوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ان کی کوئی اپنی ر ائے نہیں یمن میں مسلم حکمران اپنی ہی کلمہ گو بھائیوں پر بارود برسا کر مسلمانوں کی نسل کشی کر کے غیر مسلمانوں کو خوشی کا سامان میہا کر رہا ہے الطاف حسین بھٹی سائیکل پر سفر کرتا ہے اور اس کے سائیکل پر جو اسلام کا پرچم آویزاں ہوتا ہے اس پر پورا کلمہ تحریر ہے یعنی پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ۖوہ کہتا ہے کہ یہ اسلام کا پرچم ہے اور عالم اسلام کا پرچم ہے جس کو ہر مسلم ریاست تھام کر چلے یہ پرچم مسلمانوں کے اتفاق اتحاد و یگانگت کی نشانی ہے۔
پاک فو ج کے بارے میں اس کا نظریہ ہے کہ ہماری فوج نظریاتی سرحدوں کی محافظ ہے پاکستان کا قیام ایک نظریئے کی بنیاد پر عمل میں آیا اور جہاد فی سبیل اللہ ہماری پاک فوج کا ماٹو ہے اس کا کہنا ہے کہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم انشااللہ کشمیر پر اسلام کا پرچم لہرائیں گے انڈیا کی سات لاکھ فوج وہاں جو درندگی کی انتہا کر رہی ہے اس کا اسے حساب چکانا پڑے گا مودی ایک انتہا پسند ہندو ہے جس کا نظریہ مسلمانوں کی نسل کشی ہے اس کے منہ کو مسلمانوں کا خون لگا ہوا ہے کئی روز پہلے انڈین آرمی کے جرنیل نے جو گیدڑ بھبکی ماری ہے اسے نہیں پتہ کہ میں نے کس قوم کو للکارا ہے اسے یہ بھی علم نہیں کہ ہماری پاک آرمی تو ایک طویل عرصہ سے حالت جنگ میں ہے اور ہم نے تو جنگ دیکھی ہوئی ہے مگر تمہارے لئے مسئلہ ہوگا جنگ کھیڈ نئیں ہوندی زنانیاں دی خود مودی کو کرپشن سکینڈلز کا سامنا ہے جس سے جان چھڑانا اس کیلئے مشکل ہے۔
اب وہ پاکستان مخالف بیانات دیکر ایک تو اپنی کرپشن سے جان چھڑانا چاہتا ہے دوسرا 2019میں انڈیا میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں جن میں کامیابی کیلئے وہ پاکستان مخالف بیانات دیکر کامیابی کا خواہاں ہے جناب جنرل آصف غفور کا بیان بہت بروقت ہے کہ انڈیا ہمارے کندھوں پر بندوق رکھ کر نہ چلائے بدقسمتی سے وطن عزیز میں دشمنان وطن پاک دھرتی اور پاک فوج پر ہرزہ سرائی کر رہے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہیں سرحد پار سے وطن دشمن انڈیا کی ایجنسی راء فنڈنگ کرتی ہے قدم قدم پر پاک فوج کی قربانیوں کی داستانیں بکھری پڑی ہیں اے پی سی کا سانحہ پشاور جس میں معصوم بچوں تک کو ان دہشت گردوں نے نہ بخشا پاکستان کا نائن الیون تھا اس دہشت گردی کی سہولت کار قوتیں پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرتی ہیں۔
موجودہ صحافت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صحافت اپنے حقیقی مدار سے ہٹ چکی ہے آج صحافیوں کے پاس اس سوال کا جواب بھی نہیں کہ صحافت کا علم کس کے پاس ہے ؟میری نظروں میں صحافت تو صوفی سے نکلا ہے اور برصغیر میں جس طرح اسلام کی اشاعت کیلئے صوفیا نے کردار ادا کیا اسی طرح صحافت سچ کا پرچار ہے اور صحافی سچ کا پرچار کرتا ہے سچ کو جھوٹ کے پردوں میں چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے مگر حقیقت یہ ہے حقائق کو پردہ سکرین اور بصارت پر لانے کا سہرا عصر حاصر میں صحافی کے سر جاتا ہے لیکن صحافتی صفوں میں گھسی کالی بھیڑوں نے صحافت کے حقیقی تصور کو دھندلا دیا ہے ان کا مقصد محض بلیک میلنگ کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتا۔