اسلام آبادھ (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان اسمبلی نے الطاف حسین کو قومی شناختی کارڈ جاری نہ کئے جانے کے خلاف قومی اسمبلی میں کارروائی کا واک آؤٹ کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں ہی دھرنا دے دیا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو متحد قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر عبدالرشید گوڈیل نے نکتہ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے پاکستانی پاسپورٹ کے لئے برطانوی ہائی کمشنر سے رابطہ کیا تھا تاہم انہیں کہا گیا کہ پاسپورٹ کے اجرا کے لئے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کا اجرا ضروری ہے اس لئے انہوں نے پہلے شناختی کارڈ کے لئے درخواست جمع کرائی۔
انہوں نے کہا کہ ایک عام آدمی کو بھی ڈیٹا فراہم کئے جانے کے بعد مقررہ مدت میں قومی شناختی کارڈ جاری کردیا جاتا ہے لیکن ایم کیو ایم کے قائد کو اب تک شناختی کارڈ جاری نہیں کیا گیا جو متعصبانہ رویہ ہے، جس کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔ پختنوخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود اچکزئی نے کہا کہ الطاف حسین کراچی ائیرپورٹ سے پاکستانی پاسپورٹ پر بیرون ملک گئے۔
اب ان کو پاسپورٹ نہ دینے کے فیصلے سے وزارت داخلہ اور خارجہ ملک کی جگ ہنسائی کروارہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرطارق اللہ اورپی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمودقریشی نے بھی الطاف حسین کو پاسپورٹ اورشناختی کارڈ فراہم کرنے کی حمایت کی، پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ الطاف حسین کو شناختی کارڈ کے اجرا کا معاملہ انتہائی چھوٹا ہے حکومت اسے بڑا نہ بنائے۔ جس پر مسلم لیگ (ن) کے روحیل اصغر نے کہا کہ الطاف حسین نے ماضی میں پاکستانی شہریت ترک کردی تھی جس کے بعد دوبارہ دستاویزات کی تیاری میں وقت لگتا ہے، جلد ہی ایم کو ایم کے قائد کو شناختی کارڈ جاری کر دیا جائے گا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عبدالرشید گوڈیل کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کارکنوں کے اصرار پر بیرون ملک سکونت اختیار کئے ہیں لیکن کارکنوں کی رائے کے خلاف اب جب الطاف حسین نے وطن واپس آنے کا فیصلہ کیا تو ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔ 17 اپریل کو دفتر خارجہ کی ترجمان نے اس کی تصدیق کی کہ الطاف حسین نے قومی شناختی کارڈ کے اجرا کے لئے درخواست دی ہے لیکن گزشتہ روز وزارت داخلہ کی جانب سے ان کی درخواست موصول ہونے سے ہی انکار کر دیا۔
تعصب کی انتہا یہ ہوئی کہ اس کے بعد برطانیہ میں تعینات نادرا کے اہلکار کو بھی برطرف کر دیا گیا جس نے ایم کیو ایم کے مرکز پر آکر ساری کارروائی مکمل کی تھی حالانکہ نادرا کے اہلکار نے الطاف حسین کے ساتھ خصوصی سلوک نہیں کیا تھا یہ سہولت برطانیہ میں موجود ہر پاکستانی کو میسر ہے۔
رشید گوڈیل کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بیرون ملک کروڑوں افراد الطاف حسین کو اپنا لیڈر مانتے ہیں لیکن ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا رویہ محکمہ داخلہ کے وزیر کی ہٹ دھرمی اور متعصبانہ سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔
وہ ارباب اختیار سے کہتے ہیں کہ اگر انھیں الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری کرنا تو بھی بتادیں اور جاری نہیں کرنا تو بھی بتادے تاکہ ایم کیو ایم آئینی اور قانونی راستہ اختیار کرے۔
انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے چاہنے والے محکمہ داخلہ کے رویے سے شدید غصے میں ہیں۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے آج ایوان سے واک آؤٹ کیا ہے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دے رہے ہیں تاہم بعد میں وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ ایم کیو ایم کے ارکان کو منا کر ایوان میں وپاس لے آئے۔