الطاف حسین آئی ایس آئی پر الزامات بھارت کو خوش کرنے کے لئے لگا رہے ہیں، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی

Karachi

Karachi

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بارہ مئی اور بلدیہ ٹائون کے مجرموں کی طرح سانحہ نشتر پارک، سانحہ طاہر پلازہ، سانحہ اور سانحہ بولٹن مارکیٹ کے مجرموں کو بھی عوام کے سامنے لائیں، ان تمام واقعات و سانحات کی کڑیاں آپس میں ملتی ہیں ، جب بھی کسی دہشت گرد کو سامنے لایا جاتا ہے تو کراچی کا بھتہ خور مافیہ کراچی کا پاکستان سے الگ کرنے کی دھمکی دیتا ہے، کیا یہ بغاوت کے زمرے میں نہیں آتا ہے۔

حساس ادارے ان دہشت گرد ٹارگٹ کلرز کے دبائو میں نہ آئیں، حکیم سعید شہید، مفتی حسن ترابی، علامہ شامزئی، عظیم طارق، صلاح الدین، اسلم مجاہد، ولی بابر کے قاتل آج بھی اس شہر میں دندناتے پھر رہے ہیں، گورنر ہائوس قاتلوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، جہاں قاتلوں اور بھتہ خوروں کا حوصلہ بڑھایا جاتا ہے، جب تک لسانی دہشت گردوں کے مقدمات فوجی عدالت میں نہیں چلائے جاتے تب تک کراچی میں امن قائم نہیں ہو سکتا ہے، شیریں مزاری اور عمران خان کے دھرنے میں شامل خواتین کی جو توہین کی گئی اس بازاری زباں کی شدید مذمت کرتے ہیں،ایسی زبان کوئی شریف النفس انسان کیسے استعما ل کر سکتا ہے۔

نام نہاد این جی اوز اور سول سوسائٹی کے نام نہاد رہنما عورت کی اس عظیم بے حرمتی اور بے عزتی پر کیوں چپ ہیں؟جمعیت علماء پاکستان کے ڈویژنل وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مدارس کو دہشت گردوں کے مراکز ثابت کرنے والے اینکر اور ٹی وی جینل اب کیوں خاموش ہیں؟ سانحہ بلدیہ ٹائون کے سامنے صحافی کے قلم کی طاقت کیسے کم ہوگئی؟ آزاد میڈیا اپنے کاروبار کے تحفظ کے لئے اس سانحہ پر مکمل خاموشی کا نمونہ پیش کر رہا ہے، اس وفد میں جمعیت علماء پاکستان کراچی ڈویژن کے زمہ داران نے شرکت کی۔