کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین نے حکومت میں شمولیت یا اپوزیشن مین بیٹھنے کے لئے تین دِن میں ریفرنڈ م کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ تین دنِ کے اندرپورے ملک میں ریفرنڈم کرائے جائیں اور عوام سے پوچھا جائے کہ آیا ایم کیو ایم حکومت میں بیٹھے کہ اپوزیشن میں۔
کراچی میں رابطہ کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھاکہ گزشتہ 65 سالوں میں پاکستان میں المناک واقعات ہوئے، قائد اعظم کی رہائش گاہ پر حملہ کر کے اسے جلاکر راکھ کر دیا گیا، کوئٹہ میں ویمن یونیورسٹی کی طالبات کو نشانہ بنایا گیا۔
الطاف حسین کا کہنا تھاکہ بولان میڈیکل سینٹر میں کوئی دہشت گرد نہیں مارا گیا، پولیس، ایف سی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان مقابلے کی خبریں آتی رہیں،پھر رات گئے سرکاری نوٹ میں بتایا گیا کہ 2 ہشت گرد مارے گئے حقیقت میں وہا ں کوئی دہشت گرد نہیں مارا گیا۔
یا انہیں بھاگا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے کارکنوں پر تشدد اور ان کا ماورائے عدالت قتل کیوں ہورہا ہے،خودکش حملوں کی ذمے داری قبول کرنے والے آزادکیوں ہیں۔ لشکرجھنگوی، لشکرطیبہ، جماعت الدعو آزاد ہیں لیکن ایم کیوایم کی خلاف ریاستی آپریشن جاری ہے۔
مجھے اور ایم کیوایم کوپوائنٹ آف نوریٹرن پرنہ لے جاو، لیاری میں رینجرز والوں کی گردنیں کاٹی گئیں لیکن وہاں کوئی فوجی نہیں گیا، لیاری کون ساعلاقہ ہے جہاں کوئی فوجی نہیں گیا۔اِس موقع پرالطاف حسین نے اپوزیشن یا حکومت سے اتحاد پر نومنتخب اراکین اکارکنوں سے سوال اور ذمہ داروں سے سوال کیا کہ کیا ایم کیوایم حکومت سے اتحادکریں یا اپوزیشن میں بیٹھیں۔ جس کے بعد الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کو ہدایت کردی کہ پاکستان بھر میں تین دن کے اندر ریفرنڈم کرایا جائے جس میں یہ پوچھا جائے کہ آیا ایم کیوایم حکومت میں شامل ہویا اپوزیشن میں بیٹھے۔