لندن (جیوڈیسک) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر مشترکہ مؤقف اپنانے پر اتفاق کیا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کو ٹیلی فون کیا جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے کے معاملے اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
الطاف حسین سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی یااختلاف نہیں ، ہمارامؤقف اصولی ہے اور ہماری کمٹمنٹ آئین سے ہے جوآئین کے تقاضوں کے تحت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی روسے اگرکوئی رکن بغیربتائے ایوان سے مسلسل 40 دن غیرحاضررہے توایوان کویہ حق حاصل ہے کہ وہ اس کی رکنیت ختم کردے جب کہ تحریک انصاف کے ارکان نے خودہی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیاتھا اور ایسی صورت میں آئین کاکوئی بھی گوشہ ان کواسمبلی میں بیٹھنے کاموقع نہیں دیتا۔
مولانافضل الرحمن نے کہا کہ دھرنے سے پہلے تواسمبلی جعلی نہیں تھی لیکن اب جب کہ اسمبلی میں استعفے دینے والے لوگ بیٹھے ہیں توہمیں اسمبلی جعلی نظرآرہی ہے، اس موقع پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے مولانا فضل الرحمن کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ اس معاملے میں آئین کے تحت اقدام ہونا چاہیے اورہم اس سلسلے میں اپنے مؤقف پرقائم ہیں۔
الطاف حسین نے مولانا فضل الرحمان سے کہا کہ اس معاملے میں آپ کا اورہمارامؤقف ایک ہے جب کہ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے اس امرپراتفاق کیا کہ اس معاملے پر دونوں جماعتیں مشترکہ حکمت عملی اختیارکریں گی۔