کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے قائد الطاٖف حسین نے ایک بار پھر متحدہ کی قیادت سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوے کہا کہ کارکنان مجھ سے کنارا کشی کرتے ہوئے کسی نئے فرد کو پارٹی کا قائد چن لیں۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ کہ 40 سال سے گالیاں سن رہا ہوں لیکن اب میں گالیاں نہیں سنوں گا کیونکہ میں آج تحریک کی قیادت چھوڑرہا ہوں، کارکنان مجھ سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے ایک جگہ جمع ہوں اور فاروق ستار یا جس کو چاہیں پارٹی قائد منتخب کرلیں، قیادت چھوڑنے کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا۔
اب پارٹی قیادت کا مزید بوجھ نہیں اٹھاسکتا تاہم میری دعائیں آپ لوگوں کےساتھ رہیں گی، اللہ نے زندگی دی تواپنے چاہنے والوں سے مسلسل رابطے میں رہوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو بولنے والے طلبہ کے لیےاندرون سندھ میں تعلیم حاصل کرنامشکل ہوگیاتھا لہذا مجبوری کےتحت اپنی تنظیم بنانا پڑی لیکن اے پی ایم ایس او کے قیام کے بعد اخبارات میں تنقید کی گئی اور اس پر اوپرملک دشمنی کا الزام لگایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کارکنان اور عہدیدار آج سے ایم کیو ایم کو ختم کریں اور تحریک کو ترک کرکے انسانیت کی خدمت کریں اور اپنی توانیاں فلاحی کاموں پر صرف کریں۔ دوسری جانب کارکنان نے الطاف حسین کو پارٹی قیادت نہ چھوڑنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارے قائد ہیں اگر آپ نہیں تو پارٹی اور تحریک کچھ بھی نہیں۔
ایم کیو ایم قائد نے عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں قوم سے کتنا پیار کرتا ہوں یہ سب کومعلوم ہے، کارکنان کی خاطر25 سال سے جلاوطنی کاٹ رہا ہوں لیکن عمران خان مجھے کہتے ہیں کہ بزدل رہنما ڈر کر لندن بیٹھا ہے، عمران خان نے دھرنے میں کہا تھا کہ تبدیلی آنے تک گھرنہیں جاؤں گا لیکن شادی کے بعد ان کا انقلاب اور کنٹینردونوں غائب ہو گئے۔
عمران خان کو میرے 2 گھنٹے برے لگتے ہیں لیکن وہ بتائیں کہ میڈیا نے دھرنوں کی اتنی زیادہ کوریج کیوں کی، مجھ پرعمران فاروق اورعظیم طارق کےقتل کاالزام لگایا گیا، میں عمران فاروق کےقتل پر رویا تو انہوں نےاس پربھی مذاق اڑایا۔
ہم پر یہ بھی الزام بھی لگایا گیا کہ پرویز مشرف نےایم کیو ایم کاساتھ دیا اور ایم کیوایم اسٹیٹس کو کی پارٹی ہے تاہم انہوں نے مجھ پر جو بھی الزامات لگائےوہ جھوٹے ہیں۔