الطاف حسین تمام اردو بولنے والوں کی نمائندگی نہیں کرتے: محمد اسلم

اسلام آباد : نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب وسابق ممبر قومی اسمبلی میاں محمد اسلم نے کہا ہے کہ مہنگائی، بے روزگاری کم کرنے اور معاشی حالات سدھارنے کے لیے ہونے والے حکومتی اجلاس میں بھی کوئی لائحہ عمل نہیں دیا گیا اور مستقبل کے بارے میں کوئی امید افزا بات نہیں کی گئی۔ الطاف حسین تمام اردو بولنے والوں کی نمائندگی نہیں کرتے۔

اردو بولنے والوں نے کسی خاص صوبے کی طرف نہیں بلکہ اس پاکستان کی طرف َہجرت کی تھی، جس کی بنیاد لاالہ الا اللہ پر رکھی گئی تھی۔ اردو بولنے والے نظریاتی لوگ ہیں جو پاکستان کی سا لمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جماعت اسلامی جی سکس کی تر بیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل ہماء ایوب،مو لانا محمد اسحا ق اور دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ میاں محمد اسلم نے کہا حکومت نے آئی ایم ایف کے دبائو پر پی آئی اے سمیت قومی اداروں کی نج کاری کا جو فیصلہ کیا، اس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

حکومت آئی ایم ایف سے قرضوں کے حصول کے لیے ملک کے مفاد کے خلاف فیصلے کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ میاں محمد اسلم نے الطاف حُسین کی جانب سے الگ صوبے کے بعد الگ ملک کی بات کوبھارتی ایجنڈا قرار دیتے ہو ئے کہا الگ صوبے کا بیان الطاف حسین کا پہلا نہیں، بلکہ اس سے قبل ان کے درجنوں بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں۔

مقتدر قوتوں کو الطاف حسین سے ہوشیار رہنا چاہیے انہیں الطاف حسین کی بلیک میلنگ میں آنے کی بجائے ان کے بیانات کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے۔