تحریر : انجینئر افتخار چودھری عمران خان نے درست کہا میں کراچی ایک سیٹ جیتنے کے لئے نہیں آیا تیس سالوں سے جکڑے لوگ آزاد ہوتے وقت کچھ عرصہ تو لیں گے مگر کراچی کو آکاش بیل کی طرح لپٹی ایم کیو ایم نے جو جکڑ رکھا ہے اسے چیلینج بھی کیا ہے تو عمران خان نے۔ہمیں علم ہے کہ اس وقت رینجرز نے کراچی کو کنٹرول میں کر رکھا ہے یقینا وہاں کے لوگوں کو کچھ مشکلات ہوں گی مگر کوئی یہ بھی تو بتائے کے کتنی لاشیں پہلے گرتی تھیں اور کتنی اب ؟اغوا برائے تاوان کی وارداتیں پہلے کتنی تھیں اور اب؟شناختی کارڈ شناخت کے لئے ہوتے ہیں انہیں عندالطلب اگر دکھا دیا جائے تو اس میں حرج ہی کیا ہے؟
ایک صاحب شکوہ کر رہے تھے کہ اب ہم سے شناخت طلب کی جا رہی ہے شناخت تو کے پی کے میں بھی ہو رہی ہے اس دن میں اپنے گائوں نلہ ہری پور میں تھا پولیس کی گاڑی میں رینجرز لیڈی عملے کے ساتھ آئے اور گائوں کے چند گھروں میںگئے رہائیشیوں سے شناخت طلب کی اسلحے کے لائسنس مانگے ناجائز اسلحہ برآمد کیا وہاں سے تو کسی نے گلہ نہیں کیا۔کسی نے ریاست پر لعن طعن نہیں کی۔ میرے خیال میںکراچی والے اپنی کھوئی ہوئی عظمت کے حصول کے لئے ان پابندیوں کو خوش آمدید کہیں گے اس کا یہ خیال بھی تھا کہ بھائی دھوکہ نہیں دے گا۔بھائی تو دس سال کے بعد انگلینڈیا ہو گیا ہے اس سے بڑا دھوکہ کیا ہے کہ وہ ٦٨ سالوں والوں کو مہاجر کہتا ہے اور خود مکین گوروں کے دیس کا ہو گیا ہے اور وہاں کا پاسپورٹ تھام کر پاکستان پر بھونکتا ہے۔
میں نے پہلے بھی لکھا تھا کہ کتوں سے بھونکنے سے فقیروں کے رزق میں کمی نہیں ہوتی اور اب بھی دھرا رہا ہوں جو ملک رمضان کی ستائسویں شب کو حاصل کیا گیا تھا اسے بھارت میں جا کر پاکستان کو توڑنے والوں کے ساتھ اللہ بہتر سلوک کرنے والا ہے اور وہ سلوک کراچی میں ہو رہا ہے۔تم اپنی ان بد معاشیوں سے کتنی ہجرتیں ان اردو بولنے والوں سے کرائو گے یہاں پنڈی اور اسلام آباد میں آئے روز پلاٹ خریدے جا رہے ہیں لوگ منتقل ہو رہے ہیں ساحلی شہر کراچی سے یہاں تو کوئی انہیں مہاجر نہیں کہتا۔اس روز اینکر ہنس پڑی جب بھائی تھانے سے واپس آئے تھے جس پر میں نے جملہ کسا تھا کہ بھائی تھانے سے آئے ہیں کوئی حج کر کے نہیں آئے۔الیکشن دو روز بعد ہے نتیجہ جو بھی نکلے گا کم از کم یہ نہیں ہو گا کہ بھائی ایک لاکھ چالیس ہزار اور دوسرے نمبر والا ٣٠ ہزار۔کراچی کے لوگ خوف کی فضا کو ختم کر کے عمران خان کی خواہش پوری کریں گے۔ وقت تو گزر جاتا ہے مگر اپنے پیچھے چند سوالات کچھ احساسات ضرورایک دہشت گرد تنظیم سے اس سے بڑی توقع کیا کی جا سکتی ہے جو کراچی میں عمران اسمعیل کے ساتھ الطافی ٹولے نے کی ہے۔پاکستان کی ایجینسیاں اور اس کی حفاظت پر معمور ادارے پتہ نہیں کس دن کی تلاش میں ہیں انہیں کیا علم نہیں کہ یہ تنظیم اور اس کا ڈان کراچی سے ہزاروں کلو میٹر دور بیٹھ کر ایسی ڈور ہلا رہا ہے جس سے خون کی ندیاں بہہ جاتی ہیں شہر ساقط ہو کر رہ جاتا ہے موت کے سائے منڈلاتے ہیں وہ قائد جس سے انکار ی کرنے والے کا ٹھکانہ موت ہے۔قائد جو غدار ہے موت کا حق دار ہے۔میں نے آپ نے اور ساری دنیا نے نہیں دیکھا نہیں پڑھا کراچی کی ان دیواروں پر وہ کراچی جہاں محبت کے زمزمے بہا کرتے تھے شہر قائدین جنہوں نے اسلامیان ہند کو جمہوریت کے نام پر کھیلے جانے والے تماشے سے بچایا وہ تماشہ جہاں اکثریت اقلیت کو کھا جاتی۔الطافی فلسفہ کیا ہے جو میری نہیں سنتا اس کی آواز دبا دی جائے آج ہمارے مہربان ڈاکٹر پیرزادہ قاسم سے کے پاس ہوتا تو ان سے ضرور پوچھتا کہ انہوں یہ شعر کس تناظر میں لکھا تھا۔
Karachi
اس کی خواہش ہے کہ لوگ روئیں نہ ہنسیں خاموشی وقت کی آواز بنا دی جائے اک سزا اور اسیروں کو سنا دی جائے یعنی اب جرم اسیری کی سزا دی جائے
ذرا مجھے بتائیں کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلرصاحب کیا آپ نے نے یہ دکھ اس الطاف کے حق میں لکھے تھے جس نے عمران فاروق کو قتل کیا اور وہ اس کی لاش پر بین کرتے رہے؟ جو حکیم سعید کو کھا گیاکہہ دیجئے کہ آپ کو بھی ڈر تھا اس لئے کہ آپ بھی بہت معروف ہو گئے تھے۔اتنا بڑا بدمعاش اتنا بڑا لچہ اور لفنگا کہ پاکستان کی فوج کو ماں بہن کی گالیاں دیتا ہے اور دندھناتہ پھرتا ہے۔مجھے آج مکمل یقین ہے کی پاکستانکی فوج اس کی ایجینسیاں کسی قسم کی لاقانونیت میں ملوث نہیں وگرنہ ان کے نشانے اتنے کچے نہ تھے کہ آٹھ آٹھ گولیاں کھانے والے ہٹے کٹے گھومتے پھرتے نظر آتے اور نہ ہی حیدر عباس رضوی جیسے زبان دراز چیختے دھاڑتے نظر آتے۔پی ٹی آئی کے عمران اسمعیل پر حملہ اس کے بعد جناح گرائونڈ پر تحریک انصاف کے کارکنوں پر وحشیانہ تشدد یہ کیا میسیج ہے پاکستان کے لوگوں کے لئے کیا ٩٠ پر تفتیشی کاروائی کے بعد زمینی خدائوں نے فوج اور رینجرز کے ہاتھ باندھ دیے ہیں؟کیا پاکستان کے مقتتدر حلقوں کہ کہہ دیا گیا ہے کہ NO MOREاگر ایسا ہے تو پھر اجازت دے دیجئے کہ سب لوگ اپنا اپنا بندوبست کر لیں۔ایسے میں کراچی میں موجود میانوالی کے لمبے تڑنگے ہزارہ کے گھبرو جوان پشتونوں کے ٹولے اپنے قائد کے دفاع کے لئے بندوبست کر لیں گے پھر دیکھ لیا جائے گا کہ زور بازو سے ہی اگر فیصلے ہونے ہیں تو کر لئے جائیں گے۔عمران خان کو قتل کی دھمکی دینے سے اگر الطاف سمجھتے ہیں کہ وہ لسانی منافرت پھیلانے میں کامیاب ہو جائیں گے تو پھر اردو بولنے والے عمران اسمعیل ڈاکٹر عارف علوی علی زیدی کاکیا کرو گے۔
سچ تو یہ ہے یہ لڑائی لسانیت کی لڑائی نہیں ہے یہ جھگڑا کسی پنجابی اور اردو بولنے وا؛لے کا نہیں پشتون اور اردو اسپیکر کا نہیں۔اس لڑائی کو ہمارے دشمن زبان کی لڑائی بنانا چاہتے ہیں آج ٹی وی پر ایک خوش بخت پاکستان کی بد بختی کی تصویر کھینچ رہی تھی یہ وہی بی بی ہے سے ہم جوانی سے اب تک ایک اچھی اینکر اچھی ہوسٹ کی حیثیت سے جانتے رہے میں نے ٹیلینٹ کو ذلیل و رسوا ہوتے ہوئے آج دیکھا ایک سینیٹ کی سیٹ کے لئے اپنی ملکی عزت و توقیر کی نیلامی ان کی گفتگو سے عیاں دیکھی۔تف اور حیف ہے ایسی منفی سوچ پر۔وہ کہہ رہی تھیں عمران اسمعیل کی گاڑی پر حملہ وہاں کے مقامی لوگوں کا تھا۔اگر ایسا تھا تو پھر آپریشن بلکل جائز تھا۔
کراچی کیا کسی کے باپ کی جاگیر ہے جو کسی دوسرے کو جلسہ نہیں کرنے دیتا۔الطاف حسین کو کوئی کچی اکھیاں مروا رہا ہے نہ وہ مجیب جیسا لیڈر ہے اور نہی ایسی صورت حال آئی ہے جس سے پلٹن میدان والا حادثہ ہو سکے۔پاکستان کیا این اے ٢٤٦ کی ایک سیٹ کی وجہ سے ٹوٹے گا۔مجھے اللہ کی قسم نظر آ رہا ہے کہ اس ملک خداداد کو ٹوڑنے والوں کا عبرت ناک انجام اور الطاف جیسے منحوس گینڈے نما شخص کی لاش میں کیڑے۔کیڑے اس لئے کہ پاکستان اللہ کے پیارے نظام کے نفاذ کے لئے ایک تجربہ گاہ کی حیثیت حاصل کیا گیا تھا دنیا بھر کی نظریں اس پر ہے۔کسی کو معلوم ہے کہ آج بھی اسلامی دنیا کا شہہ زور پاکستان ہی ہے دولت پیسہ اور اونچی منزلیں بڑی لمبی گاڑیاں اگر اصل طاقت ہوتیں تو سعودی عرب پاکستان کی جانب نہ دیکھتا اور نہ ہی دنائے اسلام کی مقدس ترین جگہ کے باسی پاک فوج کی جانب نگاہ طلب وا کرتے۔ارض مقدس کی حفاظت ارض پاک پر واجب ہے اور وہ ہم پاکستانی پہلے بھی کہہ چکے ہیں پاک سعودی فرینڈشپ کے اجلاس میں پانچ سال پہلے بھی کہا تھا کہ مشکل وقت میں ان غامدیوں حربیون عتیبیوں سے پہلے پاکستان کے گجروں جاٹوں جٹوں اور بٹوں کے خون بہے گے اللہ وہ وقت ہی نہ لائے ہم جانتے ہیں اس زمین کے دشمن کون ہیں؟انہیں اپنے انقلاب برآمد کرنے کے شوق بڑے پرانے ہیں سیاہ پوش سیاہ کارنامے کرنے سے باز آ جائیں ایران اپنی اوقات میں رہے۔دنیائے اسلام میں جتنا گند اس ملک نے پھیلایا ہے کسی اور نے نہیں۔میرا آج کا موضوع یہ نہیں تھا لیکن اس پاکستان کو اندر سے شکنجہ ڈالنے کے لئے الطاف حسین پاک فوج پر پریشر بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے اسے علم ہے پاکستان اس وقت کئی محاذوں پر لڑ رہا ہے اسے ادھر ہی الجھا دیا جائے اور اسے اسلام کی مقدس ترین جگہوں کی دفاع کی بجائے ادھر کراچی میں ہی مصروف کر دیا جائے۔ہم پاک فوج کو سلام پیش کرتے ہیں آج آئی ڈی پیز اپنے گھروں کو روانہ ہو رہے ہیں عضب کامیاب ہو گیا ہے دیگر آپریشن ہو رہے ہیں۔افغانیوں کی واپسی بھی ہو گی۔ہم نے اللہ کے کرم سے کامیابیاں سمیٹنا شروع کر دی ہیں۔میں نئی نسل کو بتانا چاہوں گا کہ کبھی کسی کے پروپیگینڈے میں نہ آنا۔کراچی میں پی ٹی آئی نے بھاری پتھر اٹھانے کی ہمت کی ہے۔اقتتدار کے چند سالوں کے لئے راجہ پرویز اشرف اور رحمن ملک جیسے لوگ ٩٠ پر سجدہ ریز ہوتے رہے،وہاں ایک مرد کوہستانی چیلینج کرنے پہنچا ہے۔میری جوانوں سے درخواست ہے ہو سکے تو کراچی پہنچیں اور اپنا کردار ادا کریں۔
Altaf Hussain
پاکستان اس وقت داخلی اور خارجی دشمنوں کے نرغے میں ضرور ہے لیکن یہ بھی تو دیکھئے کہ اللہ اسے کتنی کامیابیاں دے رہا ہے ہر محاذ پر کامیابیاں اور کامرانیاں۔الطاف کی اس بات میں بڑا وزن ہے اس نے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے میں چشم تصور میں عمران اسمعیل کو اسلام آباد پہنچتا دیکھ رہا ہوں۔کشمیر میں پی ٹی آئی نے مک مکا گروہ کو چاروں شانے چت کیا ہے یہاں بھی اللہ ہماری مدد کرے گا۔مجھے علم نہیں کہ جماعت اسلامی این اے ٢٤٦ میں کیا کر رہی ہے ؟میری ان سے درخواست ہے کہ جس طرح ہم نے جناب سراج الحق کے لئے راستہ کھلا چھوڑا تھا وہ بھی اپنا امیدوار اگر کوئی ہے تو اسے بٹھائیں یہ جنگ پاکستان کی بقاء کی جنگ ہے اس ایک سیٹ کو ہارنے کا مطلب آپ سمجھتے ہیں ہے کیا؟دشمن پاکستان کے کھلے دشمن سمجھیں گے آپریش غلط ہو رہا ہے۔ہم جانتے ہیں پیپلز پارٹی ایم کیو ایم کو سپورٹ کرے گی کرنے دیں مگر جماعت اسلامی کی سپورٹ پاکستان کے استحکام اور سلامتی کی جانب ایک مثبت کوشش ہو گی۔میں تو ٢٠١٣ میں بھی چیختا رہا کہ کراچی کا الیکشن پی ٹی آئی جماعت اسلامی اور نون لیگ مل کر لڑے مگر نقار خانے میں طوطی کی آواز کیا معنی رکھتی ہے؟
یاد رکھئے ایم کیو ایم کے نیچے سے زمین سرک رہی ہے مجھے پورا یقین ہے کہ وہ اس الیکشن سے بھاگے گی وہ قطعا شکست برداشت کرنے کی ہمت نہیں رکھتی۔اس تنظیم کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔دیوار گر رہی ہے اور اس دیوار کے ملبے سے مجھے ایک نیا کراچی اٹھتاa نظر آ رہا ہے وہ کراچی جو محبت اور پیار کا مظہر کراچی تھا۔اس ساحلی شہر پر ہر اس شخص کا برابر حق ہے جو پاکستانی ہے جس طرح پاکستان کے پانیوں کا سب پر حق ہے بجلی ہر حق ہے اسی طرح اس شہر سے جڑے فوائد پر سب کا حق ہے۔اللہ تعالی پاکستان کو الطافی شر سے بچائے الیکشن پر امن ہوں جس فوج کا نعرہ لگاتے الطاف کی زبان نہیں تھکتی تھی اسی کی زیر نگرانی کرا لے۔البتہ اقوام متحدہ اور الطاف کے مربیوں کی زیر نگرانی تو نہیں کرائے جا سکتے۔
ایک دہشت گرد تنظیم سے اس سے بڑی توقع کیا جا سکتی ہے جو ج کراچی میں عمران اسمعیل کے ساتھ الطافی ٹولے نے کی ہے۔پاکستان کی ایجینسیاں اور اس کی حفاظت پر معمور ادارے پتہ نہیں کس دن کی تلاش میں ہیں انہیں کیا علم نہیں کہ یہ تنظیم اور اس کا ڈان کراچی سے ہزاروں کلو میٹر دور بیٹھ کر ایسی ڈور ہلا رہا ہے جس سے خون کی ندیاں بہہ جاتی ہیں شہر ساقط ہو کر رہ جاتا ہے موت کے سائے منڈلاتے ہیں وہ قائد جس سے انکار ی کرنے والے کا ٹھکانہ موت ہے۔قائد جو غدار ہے موت کا حق دار ہے۔میں نے آپ نے اور ساری دنیا نے نہیں دیکھا نہیں پڑھا کراچی کی ان دیواروں پر وہ کراچی جہاں محبت کے زمزمے بہا کرتے تھے شہر قائدین جنہوں نے اسلامیان ہند کو جمہوریت کے نام پر کھیلے جانے والے تماشے سے بچایا وہ تماشہ جہاں اکثریت اقلیت کو کھا جاتی۔
شیطان کے مکر اپنی جگہ میرے اللہ کے فیصلے اپنی جگہ اور بے شک اللہ ہی غالب ہے وہ میرے اور تیرے پاکستان کا محافظ بھی ہے پالن ہار بھی اور داتا بھی۔دین کے نام پر بنے ملک کی شکست و ریخت کا طلب گار الطاف ننگ دیں ہے ننگ ملت اس لئے کہ ملت اسلامیہ کا روشن ستارہ پاکستان اس کی نفرتوں کا شکار ہے وطن کا ننگ تو صاف ظاہر ہے دنیا جانتی ہے جو انڈیا جا کر پاکستان توڑنے کی بات کرتا رہا۔