لیما (اصل میڈیا ڈیسک) ماہرین آثار قدیمہ کو پیرو میں دو سو ستائیس بچوں کی باقیات ملی ہیں۔ قدیم اور انتہائی پراسرار چیمو تہذیب میں قربان کیے گئے بچوں کی اب تک کی یہ سب سے بڑی دریافت ہے۔
ماہرین آثار قدیمہ گزشتہ ایک برس سے پیرو کے دارالحکومت لیما کے شمال میں واقع ایک سیاحتی مقام ہوانچکو میں کھدائی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ منگل کو ان ماہرین کی ٹیم کے سربراہ فیرن کاسٹیلو کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ”یہ ایسا سب سے بڑا مقام ہے، جہاں اس قدر زیادہ قربان کیے گئے بچوں کی باقیات ایک ساتھ ملی ہیں۔‘‘
فیرن کاسٹیلو کا کہنا تھا کہ ان بچوں کی عمریں چار سے چودہ برس کے درمیان ہیں۔ قریب ساڑھے پانچ صدیاں قبل چیمو تہذیب میں خداؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے بچوں کو قربان کیا جاتا تھا۔ ان ماہرین کے مطابق اس وقت موسمیاتی تبدیلی، جسے آج کی زبان میں ال نینو کہتے ہیں، کو خداؤں کی ناراضی سمجھا جاتا تھا اور پھر شدید موسمیاتی تبدیلی سے بچنے اور خداؤں کو خوش کرنے کے لیے ان بچوں کو قربان کیا جاتا تھا۔ تحقیق سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ ان بچوں کو نمدار موسم میں قربان کیا گیا تھا۔ زیادہ تر بچوں کے چہروں پر سندور سے بنا رنگ ملا گیا تھا جو بہت ممکنہ طور پر قربانی کی رسم کا حصہ تھا۔
اندازوں کے مطابق ایسی مزید باقیات بھی مل سکتی ہیں۔ فیرن کاسٹیلو کا کہنا تھا، ”ہم جہاں بھی کھدائی کر رہے ہیں، وہاں سے بچوں کی باقیات مل رہی ہیں۔‘‘ ان میں سے کچھ باقیات پر جلد بھی موجود ہے اور بال بھی جبکہ جب ان بچوں کو دفنایا گیا تو ان کے چہروں کا رخ سمندر کی جانب رکھا گیا۔
قدیم چیمو سلطنت کا دارالحکومت چَن چَن تھا۔ آج اس جگہ کو ٹروخیلیو کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ یونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل ہے۔ چیمو تہذیب موجودہ دور کے پیرو میں بحر الکاہل کے ساحلی علاقے میں 1000ء سے 1470ء تک پروان چڑھتی رہی اور اسے اِنکا سلطنت کے فوجیوں نے شکست دی تھی۔ اپنے عروج کے دور میں چیمو سلطنت موجودہ دور کے جنوبی ایکواڈور اور پیرو کے دارالحکومت لیما تک پھیلی ہوئی تھی۔