باب العلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فرمودات مینارہ نور کی مانند ہر دور کے انسانوں کو تاریک راہوں سے بچا تے ہیں،آپ نے اپنے اقوال میں انسانوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا ،”دوسروں کے عیب تلاش کرنیوالے کی مثال اس مکھی جیسی ہے جو صحت مند جسم چھوڑ کر صرف زخم پر بیٹھتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان پر تنقید برائے تنقید کرنے کیلئے جو لوگ ان کے ماضی کے چند متنازعہ واقعات کاسہارالے رہے ہیں انہیں مکھی کہنابیجا نہ ہوگاجوعمران خان کے اوصاف حمیدہ کوچھوڑکرصرف ان کے عہدشباب کی چند باتوں پر”بھنبھناتے” اور”بڑبڑاتے” ہیں۔ہمارے ہاں جو”شریف ”ہونے کادعویٰ کرتے ہیں وہ شریف نہیں ہوتے جبکہ عمران خان نے کبھی کامل انسان اور زیرک سیاستدان ہونے کادعویٰ نہیں کیا مگرقدرت نے اس اناڑی سیاستدان کے ہاتھوں ہماری سیاست کے بڑے بڑے برج الٹادیے ہیں ،جو اپنے آپ کوسب پربھاری کہاکرتے تھے ان سے بھی نیب کابوجھ برداشت نہیں ہورہا۔عمران خان نے یقینااپنے ماضی کی غلطیوں سے بہت کچھ سیکھا اورخودکوکافی تبدیل کیاہے اور یقینا وقت کے ساتھ ساتھ عمران خان کی شخصیت اور سیاست میں مزیدمثبت تبدیلی آئے گی لیکن ان کے مدمقابل چارچاردہائیوں سے قومی سیاست میں سرگرم سیاستدان اپنی غلطیوں سے سیکھنے اوراپنے سیاسی گناہوں کاکفارہ اداکرنے کیلئے تیار نہیں۔
اللہ تعالیٰ سچے دل سے کی جانیوالی توبہ ردنہیں کرتا اوربڑے سے بڑے گنہگاروں کودرگزرکردیتا ہے لیکن زمینی فرعون یعنی مصنوعی خداکسی قیمت پردوسروں کومعاف نہیں کرتے۔ایک طرف لاہور پولیس کے مستعد ڈی ایس پی ذولفقار علی بٹ جس وقت ایس ایچ اواکبری گیٹ تھے ان دنوں انہوںنے دوران گشت ایک بچے کودیکھاجو گندے نالے میں ڈوب رہا ہے وہ وردی سمیت کودگئے اوراسے زندہ بچالیا، ذولفقار علی بٹ کی اس انسان دوستی ،فرض شناسی اوربہادری پرانہیں ترقی اورنقدانعام سے نوازاگیا دوسری طرف پاکستان کے منتخب وزیراعظم عمران خان ہیں جوملک وقوم کو دیوالیہ یعنی ہزیمت کے گندے جوہڑمیں غرقاب ہونے سے بچانے کیلئے خطرات کی پرواہ کئے بغیر اس میں کودپڑے ہیں اورکسی حدتک اسے رسوائی،تنہائی اورپاتال کی گہرائی میں گرنے سے بچابھی لیا ہے توانہیں متحدہ اپوزیشن کی طرف سے تنقید کی آڑمیں توہین کانشانہ بنایاجارہا ہے حالانکہ قومی معیشت کی اس ابتر” پوزیشن” کے پیچھے ”اپوزیشن” یعنی پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ (ن)کی قیادت کاہاتھ ہے جوباری باری اقتدارمیں آتے اورقومی وسائل میں نقب لگاتے رہے اورآج انہیں نیب آسیب لگتا ہے۔
عمران خان کو ناپسندیدہ القابات سے نوازنے اوران کامیڈیاٹرائل کرنیوالے دیکھتے رہ گئے انہوں نے وزارت عظمیٰ کاحلف اٹھالیااورآج دنیا کی مقتدرقوتوں کو کپتان کے ساتھ کام کرتے ہوئے فخر محسوس ہوتا ہے۔پاکستان پرعالمی برادری کے اعتماد کی بحالی کاکریڈٹ عمران خان کوجاتا ہے۔ماضی میں پاکستان سعودیہ ، چین اورسری لنکاسمیت متعدد ملکوں کی مددکرتارہا ہے اگرآج وہ ملک پاکستان کی مددکررہے ہیں تواس میں برائی کیاہے ۔حضرت علی کا ایک اورقول ہے،”ہرانسان اپنی زبان کے پیچھے چھپاہوا ہے ،جس وقت وہ بولتاہے تواسے سمجھناآسان ہوجاتا ہے”۔حکومت کے بعض وزراء بالخصوص فیاض چوہان اوراپوزیشن کے متعدد قائدین کی گفتگوسن کران کی علمیت اورتربیت کا اندازہ ہوجاتا ہے۔جس طرح عمران خان کوبدعنوان عناصرسخت ناپسند ہیں اس طرح انہیں اپنی جماعت کے چندبدزبان عناصر سے بھی اظہاربیزاری کرناہوگاجومسلسل ان کی جماعت کیلئے ندامت اور ہزیمت کاسبب بن رہے ہیں۔پنجاب کے انتھک صوبائی وزیرصنعت وتجارت میاں اسلم اقبال سے مخلص، سنجیدہ ، زیرک اورعوام دوست سیاستدان پاکستان تحریک انصاف کاروشن چہرہ اورسرمایہ ہیں،میں پنجاب کی سیاست میں نیک نیت میاں اسلم کا” اقبال ”مزیدبلندہوتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ کچھ وزیروں کی طرح میاں اسلم اقبال کی زبان نہیںچلتی کیونکہ ان کاکام بولتا ہے،میاں اسلم اقبال کی شبانہ روزمحنت نے وزارت صنعت وتجارت کوزندہ کردیا ۔
حضرت علی سے کسی نے سوال پوچھا ،” ہماری زندگی میں آنیوالی کوئی مصیبت یاپریشانی ہماری سزاہے یاہماراامتحان ،ہم کس طرح اس بات کا فیصلہ کریں گے ،باب العلم نے جواب دیا جو واقعہ انسان کو اپنے معبودکے مزیدقریب کردے وہ امتحان لیکن اگر واقعہ رونماہونے کے بعد بندہ اپنے رب سے دورہوجائے تووہ اس کیلئے سزاہے۔یقینا جوانسان مخلوق سے دورہووہ خالق کے نزدیک نہیں ہوسکتا ۔ عمران خان نے بھی اللہ تعالیٰ کے قرب کی شاہراہ پر قدم رکھ د یے ہیں،ہماری دعا ہے اللہ تعالیٰ ہمارے کپتان سے راضی ہواوران کیلئے آسانیاں پیداکرے اورعمران خان اپنے ہم وطنوں میں آسانیاں تقسیم کرتے رہیں۔دوسری طرف اقتدار سے محروم کچھ لوگ سیاست کی آڑ میں ریاست کے قومی مفادات کوبلڈوز کرنے کے درپے ہیں۔حضرت علی سے کسی نے پوچھادنیاکیاشے ہے ،آپ نے جواب دیا”اگرحلال ہے تواس کا حساب ہے اوراگرحرام ہے توعذاب ہے ”۔ظاہر ہے جس نے زندگی بھر دونوں ہاتھوں سے حرام اکٹھاکیاہو اس کیلئے نیب کسی آسیب اورعذاب کی مانند ہے۔انسان آسائش کیلئے دولت کماتا ہے جبکہ یہی دولت چوروں کیلئے آزمائش اورگلے کاپھندا بن جاتی ہے۔
ریحام خان کی نام نہاد کتاب جبکہ مسلم لیگ (ن)اورپیپلزپارٹی کی طرف سے بدترین میڈیاٹرائل کے باوجود کس کی عزت ا ورحکومت محفوظ بلکہ وہ ماضی سے زیادہ اپنے ہم وطنوں کا محبوب اوردنیامیںمقبول ہے جبکہ نیب کی گرفت سے نکل جانے کے باوجودکس کی عزت قصہ ماضی بن گئی ہے،اب اس کابات کافیصلہ میں آپ پرچھوڑتا ہوں۔ حضرت علی کا ایک اور فرمان ذیشان ہے ،”ہراس دوست پراعتمادکروجوکسی مصیبت میںتمہارے کام آیا ہو”۔ سعودی عرب،ترکی اور چین ہمارے آزمائے ہوئے باوفااورباصفا دوست ہیں،ان تینوں ملکوں کے ساتھ پاکستان کی دوستی سودوزیاں سے بے نیاز ہے۔ سعودی عرب،پاکستان،ترکی اور چین نے کبھی کسی زمینی یاآسمانی آفت ،مصیبت اور نازک مرحلے میں ایک دوسرے کوتنہااوربے یارومددگار نہیں چھوڑا،ان شاء اللہ آئندہ بھی ایک دوسرے کاہاتھ نہیں چھوڑیں گے۔بھارت اوراس کے بھگت پاکستان کوسفارتی سطح پرتنہااورمعاشی طورپرتباہ کرنے کاخیال دل سے نکال دیں۔مودی مائنڈسیٹ اب بھارتی سیاست میں مزید کوئی اپ سیٹ نہیں کرسکتا،اگرالیکشن شفاف ہوئے توہندومودی کومستردکردیں گے۔
باباجی ابوانیس صوفی برکت علی نے فرمایا تھا،” وہ وقت دورنہیںجب دنیا کے فیصلے پاکستان کی ہاں اورناں کے مطابق ہوں گے” بلاشبہ وہ وقت آپہنچا ہے۔عمران خان کے اقتدارمیں آنے سے پاکستان کی اہمیت بڑھ گئی ہے کیونکہ اب پاکستان کوڈرایا،دھمکایااوردبایانہیں جاسکتا۔کپتان کی قیادت میںپاکستان نے ”رن وے ”پر دوڑناشروع کردیا ہے ان شاء اللہ عنقریب ٹیک آف کرجائے گا۔وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہدشہزادہ محمدبن سلمان کے تاریخی دورہ پاکستان کے بعد فطری دشمن بھارت کوجس دبنگ اوردوٹوک اندازسے جواب دیا وہ نوازشریف اورآصف زرداری دونوں میں سے کوئی نہیں دے سکتا تھا۔بھارت کے نوے فیصد لوگ تصادم تودرکنار پاکستان کے ساتھ تنائوبھی نہیں چاہتے لیکن اقتدار کے حریص نریندرمودی کے سر پرخون اورجنون سوار ہے،بھارت کے سورمایادرکھیںپاک فوج کے جوان مادروطن کے دفاع کیلئے بیداراورشوق شہادت سے سرشار ہیں۔افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل آصف غفورنے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں دشمن ملک بھارت کی سیاسی ودفاعی قیادت کومخاطب کرتے ہوئے جوکچھ کہاوہ بہت کچھ ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے دشمن کواس کی زبان میں جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس باربھارت کے ملٹری ”ایکشن ”کیخلاف ہمارا”ری ایکشن ”مختلف اورحیران کن ہو گا۔
جدید سعودی عرب کے پرجوش اورانتھک معمار ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کے حالیہ دورہ پاکستان کی سیاسی،سفارتی اورمعاشی اہمیت جبکہ مادروطن کیلئے اس کے دوررس ثمرات سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔پاکستان کی منتخب اوردفاعی قیادت نے ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کو جس شایان شان اندازسے خوش آمدیدکہا اس سے زیادہ والہانہ محبت ،دعائوں اوروفائوں کے ساتھ الوداع کیا۔ ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان پاکستانیوں کوجومحبت دے اور اسلام آباد سے جومحبت سمیٹ کراپنے ساتھ لے گئے ہیں وہ انمول ہے۔وزیراعظم عمران خان کی طرف سے سعودیہ میں قیدپاکستانیوں کی رہائی کامطالبہ سن کر ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان نے فوری رہائی کاحکم صادرکردیا اوریوں 2107 پاکستانیوں کورہائی نصیب ہوئی ، ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان نے اپنے اس مستحسن اقدام سے کروڑوں پاکستانیوں کواپناگرویدہ بنا لیا ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کاخودکوسعودی عرب میںپاکستان کاسفیرقراردینا معمولی بات نہیں،سفیرپاکستان شہزادہ محمدبن سلمان اورکپتان عمران خان کے درمیان ”روحانیت” دونوں ملکوں کے عوام کیلئے ”طمانیت ”کاسبب بن گئی ۔وزیراعظم عمران خان کا سعودیہ میں مقیم پاکستان کے مزدوروں،ہنرمندوں اور ہرسال جانیوالے حجاج کیلئے آسانیاں مانگناایک خوشگوار”تبدیلی” ہے کیونکہ پچھلے حکمران خاندان نے ڈیل زدہ جلاوطنی کے دوران سعودیہ کے شاہی خاندان سے اپنے نجی تعلقات کوفروغ دینے ،وہاں سرمایہ کاری کیلئے سہولیات اورمراعات مانگنے کے سواکچھ نہیں کیاتھا لیکن عمران خان اپنے پیشرووزرائے اعظم سے بہت مختلف ہیں وہ سادہ اندازمیں عام پاکستانیوں کیلئے آسانی اورآسودگی کے خواہاں اوراس کارخیر کیلئے کوشاں ہیں ۔ آغاز سے انجام تک ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کے دورہ پاکستان کاہرروح پرورمنظر دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔وزیراعظم عمران خان نے ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کی گاڑی ڈرائیور کی توانہیں طعنہ د ینے والے مسلم لیگ (ن) اورپیپلزپارٹی کے قائدین یادکریں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی لاہورآمدپرہیلی پیڈسے جاتی امراء تک میاں نوازشریف نے اپنے ہم منصب کی گاڑی ڈرائیوکی تھی۔
وزیراعظم عمران خان اوران کی ٹیم کے ساتھ افواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل قمرجاویدباجوہ اورپاکستان میں سعودیہ کے ہردلعزیز سفیر نواف بن سعیدالمالکی نے ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کے دورہ پاکستان کی کامیابی کیلئے کلیدی کرداراداکیا۔جس وقت ولی عہدشہزادہ محمدبن سلمان کاطیارہ پاکستان میں اتراتوسفیر نواف بن سعیدالمالکی نے طیارے کے اندرجاکرانہیں خوش آمدیدکہا۔سعودی عرب اورپاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات کومزید بلندی پرلے جانے میں سفیر نواف بن سعیدالمالکی کاکردارفراموش نہیں کیا جاسکتا ۔وزیراعظم عمران خان اور افواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل قمرجاویدباجوہ کے درمیان مثالی ہم آہنگی کے بغیر شاید ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کاحالیہ دورہ پاکستا ن اس قدرکامیاب نہ ہوتا۔
ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کے دورہ پاکستان اوردورہ بھارت میں کوئی موازنہ نہیں بنتا۔جومٹھی بھرلوگ سعودیہ کے ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کے دورہ پاکستان کوناکام اوردورہ بھارت کوکامیاب قراردے رہے ہیں وہ اپنے شور سے پاکستانیوں کے اجتماعی شعور کاکچھ نہیں بگاڑسکتے ۔ایک طرف مسلم لیگ (ن) کے قائدین کاکہنا ہے سعودی عرب کے ساتھ ہونیوالے معاہدے ان کے دوراقتدارمیں طے پاگئے تھے اسلئے ان کاکریڈٹ ہمیں دیاجائے جبکہ دوسری طرف پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کادعویٰ کرتے ہوئے انہیں شرم تک نہیں آتی کیونکہ ایٹمی پروگرام ذوالفقارعلی بھٹو کے دورمیں شروع ہواتھا ۔مسلم لیگ (ن) کے قائدین اورپارلیمنٹرین مسلسل ڈیل اورڈھیل کی تردیدکررہے ہیں لیکن فوجی ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو ڈھیل دینے کے بدلے اس کے ساتھ شریف خاندان کی تحریری ڈیل اورجدہ کے قصرسرورمیں جلاوطنی ریکارڈ پر ہے ۔میاں نوازشریف نے اپنے ہردوراقتدارمیں بھارت سے دوستی مگرافواج پاکستان سے دشمنی کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ عالمی عدالت انصاف میں بھارتی ایڈووکیٹ کا میاں نوازشریف کے اجمل قصاب والے انٹرویوکواپنے حق میں استعمال کرناان پاکستانیوں کے ضمیر پردستک اوران سے” انصاف” کامتقاضی ہے جوابھی تک ”عدالتوں اورہسپتالوں کے باہرمیاں تیرے جانثاربے شمار بے شمار”کے نعرے لگارہے ہیں۔عوام یادرکھیںجس سیاستدان کی سیاست سے پاکستانیت کی” مہک” نہیں آتی وہ ملک وقوم کیلئے سرطان سے زیادہ ”مہلک ”ہے۔