اسلام آباد۔ پیرس (راجہ منظور سے) پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے کورونا کی وجہ پاکستانی کمیونٹی کے مسائل۔ مریضوں کی تعداد۔ مالی امداد ۔تدفین اور پی آئی اے کے فلائٹ آپریشن پر میڈیا نمائندوں سے ھونیوالی ورچوئل میٹنگ/وڈیو کانفرنس سفیر پاکستان معین الحق صاحب کی زیر صدارت منعقد ھوئی۔ جس میں پریس منسٹر جناب قمر بشیر۔ویلفئیر کونسلر عدیل کھوکھر اوردیگر افسران نے سفارتخانے کی طرف سے پاکستانی کمیونٹی کیلئے کی جانے والی کوششوں کی تفصیلات پیش کیں اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں نے سفارتخانے کی کاوشوں کو سراہتے ھوئےعوامی رابطے میں مزید بہتری لانے پر زور دیا۔
کورونا سے فوت ھونے والوں کی ڈیڈ باڈیز کوپاکستان لے جانے اور پاکستان میں پھنسے لوگوں کو پی آئی اے کے ذریعے فرانس لانے پر بہت زوردیا گیا۔ مزدور اور بغیر دستاویزات کے حامل لوگوں تک راشن اور مالی امداد پہنچانے کیلئے کمیونٹی اور ایمبیسی کو ملکر کام کرنے پر اتفاق کیاگیا۔پاکستانیوں کیلئے الگ قبرستان اور کمیونٹی سنٹر کے قیام کی تجویز بھی زیر غور آئی جس کیلئے 2003 میں قائم کی جانیوالی فیڈریشن کی طرز پر ایک مشترکہ پلیٹ فارم بنانے پر اتفاق کیاگیا اور اس سلسلے میں پریس منسٹر کی زیرسرپرستی آٹھ دس متحرک صحافیوں پر مشتمل رابطہ کمیٹی بنانے کا فیصلہ ھوا جو سیاسی۔سماجی۔مذہبی۔کلچرل۔کھیلوں وغیرہ کی ایسوسی ایشنز سے رابطے کرکے ایمبسی کو ڈیٹافراھم کرےگی تاکہ سفیر پاکستان کی زیرنگرانی ایک مشترکہ پلیٹ فارم بن سکے جو پاکستانیوں کےمسائل حل کرنے کیلئے کام کرسکے۔
مساجد ۔فلاحی اداروں اور مخیر حضرات کی طرف سےافطاری کا ھرسال جو اہتمام کیاجاتا ھے اس میں تمام کیمونیٹیز کے لوگوں شامل کرنے پر زور دیاگیا۔ کانفرنس میں یہ تجویزبھی دی گئی کہ افطارویوں پرزیادہ خرچ کرنے کی بجائے مزدور اور مالی مسائل کا شکار پاکستانیوں کو راشن دیاجائے اور جنہیں گھروں پر امداد یا ادویات کی ضرورت ھے انہیں پہنچایاجائے۔سفیر پاکستان نےاس موقع پر میڈیا نمائندوں کی تنقیدکو تحمل اور خوشی دلی سےسنا اور کئی شکایت کو فوری حل کرنے کے احکامات جاری کئے۔ سفیر پاکستان نے کانفرنس میں بتایا کہ جب کورونا وباکےباعث فرانس میں لاک ڈاون ھوا اسی وقت سفارتخانے کی طرف سے ھارٹ لائن قائم کی گئی اور لوگوں کی آواز اور شکایات براہ راست ھم تک پہنچ رھی ھے۔
اس وقت تک سینکڑوں حقدار لوگوں تک راشن اور مالی امداد پہنچائی گئی ھے راشن کے سلسلے میں معروف کاروباری شخصیت سردار ظہور کا بہت بڑا حصہ رھا ھے اور وہ بنگلہ دیشی کمیونٹی کیلئے بھی کام کررھے ھیں۔اس موقع بتایا گیا کہ ایمبیسی کے علاوہ کرائی کے علاقے کو راشن تقسیم کرنے کیلئے مختص کیاگیاجسے اب میڈیا نمائندوں کی نشاندہی پرسارسل۔ سین ڈینی۔لاکورنیو اور دیگر علاقوں تک پھیلانے کیلئے کام کیا جائےگا۔ سفیر پاکستان نے بتایا کہ گذشتہ دنوں ھارٹ اٹیک اوردیگر عمومی امراض سے مرنےوالے دو پاکستانیوں کی ڈیڈ باڈیز پاکستان بھیجی گئی ھیں لیکن ابھی تک کورونا سے مرنے والوں کی کوئی ڈیڈ باڈیز نہیں بھیجی گئی۔انہوں نے مزید بتایا کہ فرانس میں 11 مئی تک سکول وغیرہ کسی حد تک کھولے جاررھے ھیں امید ھے کہ پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بھی جلد شروع ہوگا اور وقتی طور پر چار پانچ ممالک کوملاکر ایک فلائٹ شروع کروانے کی کوشش کی جائے گی۔
پی آئی اے کے ٹکٹس کے ریٹ کم کروانے پر بھی بات کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ڈیڑھ گھنٹہ زائد جاری رھنے والی کانفرنس میں کمیونٹی کےمسائل پر تفصیلی گفتگو ھوئی۔بہت سے مسائل پر سفیر پاکستان نے بتایا کہ ان پر کام ھورھاھے اور لوگوں ریلیف اور امداد پہنچ رھی ھے جو چند چیزیں رہ گئی ھیں انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ سفیر پاکستان جناب معین الحق نے کہاکہ پریس منسٹرقمر بشیر صاحب ایمبیسی کے فوکل پرسن ھیں اورھر وقت ہر طرح کے سوالات کا جواب دینے کیلئے حاضر ھیں آپ میڈیا نمائندگان سے بہت اچھے روابط بھی ھیں اور آج اس کانفرنس میں آپ نے ان پر اور انکے کام بھرپور اعتماد کا اظہار بھی کیاھے۔ اس کے باوجود اگرکوئی مسئلہ حل نہیں ھوتا تو ان سے رابطہ کیاجاسکتاھے انہوں کہا کہ وزیراعظم کے کورونا ریلیف فنڈ میں حصہ ڈالیں اور اس مشکل گھڑی میں اخوت۔ بھائی چارے اور اتحاد کا مظاہرہ کرناھمارا اولین فریضہ ھے۔