اسلام آباد (جیوڈیسک) پاک افغان دوطرفہ مذاکرات کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے افغان سفیر حضرت عمر زخیوال نے کہا کہ افغانستان ابھی تک اپنے مسائل کے حل کے لئے عالمی برادری پر انحصار کرتا ہے، تاہم افغانستان نے کسی کی مدد کے بغیر حزب اسلامی سے مذاکرات کئے، دو ماہ میں ہم معاہدے پر پہنچ گئے۔
عمر زخیوال نے انکشاف کیا کہ سفیر بننے سے قبل انہوں نے پاکستان کے خفیہ دورے میں حزب اسلامی کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور خفیہ طریقہ سے حزب اسلامی کے رہنماؤں کو کابل لیکر گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن اور مفاہمتی عمل میں اعتماد کا فقدان ہے۔
پاکستان نے گزشتہ ماہ جب طالبان کو اسلام آباد بلایا تو ہمارا ردعمل فطری تھا، اگر پاکستان طالبان کے ساتھ براہ راست بات چیت میں افغانستان کو نظرانداز کرتا ہے تو پھر شکوک و شبہات بڑھیں گے، پاکستان کابل کو نظرانداز کرکے افغان طالبان کے ساتھ براہ راست رابطہ رکھنے کا مجاز نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آگے بڑھنے کے لئے ماضی کی تلخیوں کو بھلانا ہو گا، الزام تراشی سے معاملات بگڑیں گے بہتر نہیں ہوں گے۔
اس موقع پر افراسیاب خٹک نے کہا کہ طالبان اسلام آباد اور کوئٹہ کی گلیوں میں پھر رہے ہیں، افغانستان میں غیرملکی مداخلت بند ہونے تک معاملات میں بہتری نہیں آئے گی۔ دفتر خارجہ کے ڈی جی افغان ڈیسک منصور احمد خان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور مفاہمت کو آگے بڑھانے میں سنجیدہ ہے۔
حال ہی میں چار ملکی مشاورتی گروپ کا اجلاس کامیاب رہا۔ رستم شاہ مہمند نے کہا کہ افغانستان میں امن اور مفاہمت کا معاملہ پیچیدہ ہو چکا ہے، افغان مہاجرین کی باقاعدہ رجسٹریشن کی جائے۔