واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا نے افغانستان میں صدارتی انتخابات کے لیے منعقد کروائے جانے والے عوامی جائزوں کی فنڈنگ روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان دسمبر میں منعقدہ پہلے عوامی جائزے کے حوالے سے متعدد الزامات سامنے آنے کے بعد کیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ ماہ کروائے جانے والے عوامی جائزے کے حوالے سے یہ الزامات سامنے آئے تھے کہ امریکا افغان صدارتی انتخابات میں بے ضابطگیاں کر رہا ہے۔
فنڈز کی کٹوتی کا یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب کابل اور واشنگٹن حکومتوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ باہمی سیکورٹی معاہدے پر افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے دستخط نہ کرنے کا اعلان ہے۔ کرزئی کا موقف ہے کہ اس معاہدے پر دستخط ملک کا آئندہ صدر کرے گا۔
دونوں ممالک کے درمیان اس معاہدے پر دستخطوں سے یہ طے ہو گا کہ آیا 2014ء میں افغانستان سے نیٹو فوجی دستوں کے انخلاء کے بعد کیا وہاں چند ہزار امریکی فوجی تعینات رہ پائیں گے جو افغان فورسز کو دہشت گردی کے انسداد سے متعلق آپریشنز میں معاونت فراہم کریں گے۔ امریکی فنڈڈ گروپ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات چیت میں کہا کہ متعدد تنظیموں کا منصوبہ تھا کہ افغانستان میں پانچ اپریل کو منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات کے حوالے سے انتخابی جائزے کروائے جائیں۔
ڈیمو کریسی انٹرنیشنل نامی تنظیم کے پروگرام آفیسر کا کہنا تھا کہ متعدد ایجنسیوں کو یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ عوامی جائزے منعقد کروائیں مگر اب تمام کو ایسے جائزوں کے انعقاد سے روک دیا گیا ہے۔ ڈیمو کریسی انٹرنیشل نے دسمبر میں اس سلسلے میں پہلا عوامی جائزہ منعقد کر کے اس کے نتائج شائع کئے تھے جب کہ ابھی مزید دو عوامی جائزے منعقد کروائے جانا تھے تاہم پہلے جائزے کے بعد الزامات سامنے آنے لگے کہ اس سے عوامی رائے عامہ کو انتخابات سے قبل ہی تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
فی الحال کابل میں قائم امریکی سفارت خانے کی جانب سے ان عوامی جائزوں کی منسوخی پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ دو مرتبہ صدارت کے منصب پر فائز ہونے والے حامد کرزئی افغان دستور کے مطابق اب تیسری مرتبہ صدر کے عہدے کے امیدوار نہیں ہو سکتے اور گزشتہ چند ماہ سے ان کے واشنگٹن حکومت کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
کرزئی کی جانب سے پہلے بھی الزامات سامنے آتے رہے ہیں کہ امریکا نے 2009ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں مداخلت کی۔ کرزئی کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ مستقبل میں ایسے اقدامات سے باز رہا جائے۔
سابق امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے حال ہی میں شائع ہونے والی اپنی یادداشت میں کرزئی کے ان شبہات کی تصدیق کی تھی۔ رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ تب افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی امریکی مندوب نے بھرپور کوشش کی تھی کہ کرزئی کو شکست ہو جائے۔ صدر کرزئی کے ترجمان ایمل فیضی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا صدارتی انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لیے عوامی جائزوں کا سہارا لے سکتا ہے۔
یہ اب بالکل واضح ہے کہ 2009ء کے انتخابات میں مداخلت کی گئی۔ اس سے ان فنڈنگز کے در پردہ امریکی کردار پر سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان صدارتی انتخابات کے امیدواروں کے حوالے سے عوامی جائزوں کے لیے امریکا سرمایہ کیوں مہیا کر رہا ہے؟۔