امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) صدر جو بائیڈن نے اس قانون کی حمایت کی ہے۔ یہ قانون ایسے وقت منظوری کیا گيا ہے جب کووڈ کی وبا کے دوران ایشیائی نژاد امریکیوں کے خلاف حملوں اور قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکی کانگریس نے کثرت رائے سے ایک قانون کو منظوری دے دی جس کا مقصد ایشیائی نژاد امریکیوں کے خلاف تشدد کے واقعات پر روک لگانا ہے۔
امریکی کانگریس میں منگل کے روزپیش کئے گئے اس بل پر بحث کے دوران دونوں سیاسی جماعتوں نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران ایشیائی نژاد امریکیوں اور بحرالکاہل جزائر کے لوگوں (اے اے پی آئی) کے خلاف ہونے والے حملوں میں اضافے کی مذمت کی۔
ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے بل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا”یہ اقدام نہ صرف وبا کے دوران بلکہ آئندہ برسوں میں بھی امریکا میں نفرت انگیز جرائم سے نمٹنے میں معاون ثابت ہو گا۔”
مارچ 2020 اور مارچ 2021 کے درمیان ایشیائی نژاد امریکیوں کے خلاف تشدد کے 6600 واقعات سامنے آئے۔
اس قانون کا مقصد محکمہ انصاف میں اے اے پی آئی کے خلاف نفرت انگیز جرائم کے واقعات کے متعلق فیصلہ کرنے کی رفتارکو تیز کرنا، ریاستی حکومتوں کو نفرت انگیز جرائم کا مقابلہ کرنے میں مدد کے لیے مالی امداد اور رہنما خطوط فراہم کرنا اور اس موضوع کے متعلق عوامی بیداری میں اضافہ کرنا ہے۔
ایوان نمائندگان میں ‘کووڈ۔19نفرت انگیز جرائم قانون‘کے حق میں دونوں سیاسی جماعتوں کے 364 اراکین نے ووٹ دیا جب کہ 62 اراکین نے اس کی مخالفت کی۔
سینیٹ نے اپریل میں ہی تقریباً مکمل اتفاق رائے سے اس بل کو منظوری دے دی تھی۔
وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے ٹوئٹر پر کہا ”امریکی صدر جو بائیڈن اس اہم بل کو قانون میں تبدیل کرنے کے منتظر ہیں اور اسی ہفتے وائٹ ہاوس میں اس پر دستخط کر دیں گے۔”
امریکی کانگریس میں بل کو منظور کرانے میں اہم رول ادا کرنے والی رکن گریس مینگ نے کہا”ایشیائی نژاد امریکی مدد کے لیے پکار رہے ہیں اور ایوان، سینیٹ اور صدر بائیڈن نے ہماری درخواستیں سن لی ہیں۔”
نینسی پلوسی نے کہا کہ مارچ 2020 اور مارچ 2021 کے درمیان اے اے پی اے کے خلاف جانبدارانہ سلوک اور تشدد کے کم از کم 6600 واقعات سامنے آئے۔
امریکی رکن کانگریس جوڈی چو کا کہنا تھا کہ ہم میں سے بہت سے لوگوں کے لیے یہ بات انتہائی تکلیف دہ ہوتی ہے جب ہم روزانہ اخبار کھولتے ہیں اور ایسی خبریں دیکھتے ہیں کہ کسی نہ کسی ایشیائی امریکی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، حملہ ہوا ہے یا اسے قتل کر دیا گیا ہے۔”
فروری میں سان فرانسسکو میں ایک 84 سالہ عمر رسیدہ شخص کو ان کے گھر کے قریب دھکے دے کر زمین پر گرا دیا گیا تھا جس سے ان کی موت ہوگئی۔ مارچ میں جیورجیا میں ایک مساج پارلر میں کام کرنے والے افراد کو نشانہ بنا کر فائرنگ کی گئی جس میں چھ ایشیائی خواتین ہلاک ہو گئی تھیں۔
جیورجیا میں فائرنگ میں چھ ایشیائی خواتین ہلاک ہو گئی تھیں۔
نینسی پلوسی کا کہنا تھا”کورونا وبا کے دوران ہماری ا ے اے پی آئی کمیونٹی نے جس بہادری کے ساتھ خدمات انجام دی ہیں اس کی روشنی میں اس طرح کے حملے تو اور بھی زیادہ شرمناک ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ بڑی تعداد میں ایشیائی امریکی ہنگامی خدمات اور صحت خدمات فراہم کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مبینہ طور پر چین کے ووہان میں پیدا ہونے والے کورونا کے وائرس کو ‘چائنا وائرس‘ کہا تھا۔ امریکا میں جیسے جیسے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوتا گیا، ایشیائی امریکیوں کے خلاف حملوں کی رفتار بھی بڑھتی گئی۔