امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی میڈیا کے مطابق نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن سبکدوش فوجی جنرل لائڈ آسٹن کو وزیر دفاع نامزد کرنے والے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو پینٹاگون کی قیادت کرنے والے وہ پہلے سیاہ فام ہوں گے۔
پیر کے روز امریکی میڈیا میں ایسی خبریں شائع ہوئیں کہ نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن ریٹائرڈ جنرل لائڈ آسٹن کو وزیر دفاع کے عہدے کے لیے نامزد کرنے والے ہیں۔ اگر بطور وزیر دفاع ان کی نامزدگی کی تصدیق ہوجاتی ہے تو امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی قیادت کرنے والے وہ پہلے سیاہ فام امریکی ہوں گے۔ بائیڈن نے اپنی کابینہ میں امریکا میں آباد ہر برادری کی نمائندگی کا وعدہ کر رکھا ہے اور یہ اسی سمت ایک اہم قدم ہے۔
لائڈ آسٹن ایک فوجی افسر رہے ہیں اور چونکہ امریکا میں ایک بڑا طبقہ اس بات کا حامی ہے کہ پینٹاگون میں فوجی اور سویلین قیادت میں ایک واضح فرق بہت ضروری ہے، اس لیے کانگریس میں اس فیصلے کی مخالفت کے امکان بھی زیادہ ہیں۔
توقع یہ تھی کہ اس بار وزیر دفاع کا عہدہ مشیل فلورنی سنبھالیں گی اور پہلی بار کوئی خاتون پینٹاگون کی سربراہ ہوںگی۔ تاہم اس دوڑ میں لائڈ آسٹن کو مشیل فلورنی کے مقابلے میں کامیابی ملی ہے۔
قانونی طور پر فوج میں سروس کرنے والے کسی فوجی کو بھی وزارت دفاع کی ذمہ داری سونپی جا سکتی ہے لیکن روایتاً ایسا بہت کم ہوا ہے اور اب تک صرف دو فوجی افسر ہی اس عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔ اس میں سے ایک تو جیمز میٹس ہیں جنہوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ بطور وزیر دفاع کام کیا۔ قانون کے مطابق اس عہدے پر فوجی کے بجائے سولین افسر کی تقرری زیادہ بہتر ہے اس لیے آسٹن کی نامزدگی کے لیے کانگریس سے منظوری ضروری ہوگی۔
سابق فوجی افسران کے لیے وزارت دفاع کا عہدہ سنبھالنے کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ فوج سے سبکدوش ہوئے انہیں کم سے کم سات برس ہوگئے ہوں جبکہ آسٹن 2016 ء میں ہی ریٹائر ہوئے تھے۔
سبکدوش فوجی جنرل لائڈ آسٹن نے 41 برس تک فوج میں خدمات انجام دیں ہیں جبکہ اوباما کے پہلے دور اقتدار میں انہوں نے عراق میں اتحادی فوج کی قیادت بھی کی تھی۔ اس وقت بائیڈن امریکا کے نائب صدر تھے۔
وہ 2012 ء میں امریکا کے پہلے سیاہ فام نائب فوجی سربراہ کے عہدے پر بھی فائز ہوئے جو امریکی فوج میں دوسرا سب سے اہم عہدہ ہے۔ بعد میں انہیں امریکی سینٹرل کمانڈ کی ذمہ داری بھی سونپی گئی اور عراق اور شام میں شدت پسند تنظیم داعش کو شکست دینے کے لیے جنگ بھی انہیں کی قیادت میں لڑی گئی۔
سن 2003 میں جب بش سینیئر نے پہلی بار عراق پر حملہ کیا تھا تو اس وقت آسٹن تھرڈ انفنٹری ڈیویژن کے اسسٹنٹ کمانڈر تھے اور اس میں بھی ان کا اہم کردار تھا۔ 2011 ء میں عراق سے امریکی فوج کا انخلاء بھی انہیں کی نگرانی میں ہوا تاہم وہ امریکی انتظامیہ کے اس فیصلے سے متفق نہیں تھے۔
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے ایسی متنوع کابینہ کا وعدہ کیا تھا جس میں امریکا کی تمام آبادی کی نمائندگی ہوسکے۔ لیکن انہیں ایسا کرنے میں اپنے نامزد کردہ افراد کو سینیٹ سے منظوری لینے میں مشکلات کا سامنا ہوگا جہاں فی الوقت ریپبلکنز ارکان کی اکثریت ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے عہدے کے لیے انہوں نے ایک خاتون لنڈا تھامس گرین فیلڈ کو پہلے ہی نامزد کر دیا ہے حبکہ سی آئی اے کی سربراہ ارول ہینز اور فیڈرل ریزرو کی سربراہ جینیٹ ایلین بھی خاتون ہیں۔ جینٹ ایلین اگر یہ عہدہ سنبھالتی ہیں تو وہ بھی محکمہ خزانہ کی پہلی خاتون سربراہ ہوں گی۔