امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا میں شہری ہوا بازی کے نگراں وفاقی ادارے نے بوئنگ 777 طیاروں میں استعمال ہونے والے انجن کا باقاعدگی سے جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے طیارے کی پرواز کے فوری بعد انجن نا کام ہو گيا تھا۔
امریکا میں شہری ہوا بازی کے نگراں وفاقی ادارے ”فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن” (ایف اے اے) نے منگل 23 فروری کو پروازں سے متعلق بعض اہم احکامات جای کیے ہیں۔ اس کے تحت جہاز چلانے والی کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ جو بھی اپنے طیاروں میں ‘پراٹ اور وہٹنی کے پی ڈبلیو 4 انجن’ استعمال کرتے ہیں وہ اپنی پرواز سے قبل ان انجنوں کا اچھی طرح سے معائنہ کریں۔
ادارے کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”گزشتہ سنیچر کو بوئنگ 200-777 کے طیارے کے ڈینیور انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے پرواز کے فوراً بعد ہی اس کے انجن کی ایک بلیڈ کی نا کامی کا جو واقعہ پیش آیا اسی کے تناظر میں ان اقدامات کا حکم دیا گیا ہے۔”
یونائٹیڈ ایئر لائنز کے مذکوہ طیارے نے ڈینیور سے ہوائی ایئر پورٹ کے لیے پرواز بھری تھی تاہم پرواز کے فوراً بعد ہی اس کے انجن کے بعض حصے ٹوٹ کر گرنے لگے جس سے زمین پر پڑے ساز و سامان کو بھی کافی نقصان پہنچا تھا۔ انجن میں آگ لگ گئی تھی تاہم محفوظ طریقے سے اسے لینڈ کرا لیا گیا تھا۔
دی نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کا کہنا ہے کہ مذکورہ انجن کے فین کی ایک پنکھڑی پرانی ہوکر اتنی گھس گئی تھی کہ اس میں ایک شگاف پڑ گیا تھا اور اسی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔
کییف حکومت اور یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں اس کے خلاف لڑنے والے روس نواز باغیوں نے ایک دوسرے پر طیارے کی تباہی کا الزام عائد کیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی یوکرائن کی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
اس واقعے کے فوراً بعد بوئنگ نے اپنے ان طیاروں کا عارضی طور استعمال روک دینے کی سفارش کی تھی جس کے بعد دی یونائیٹیڈ ایئر لائنز نے اپنے تمام بوئنگ 200-777 کو گراؤنڈ کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی ایف اے اے ایجنسی نے ایسے طیاروں کے انجن کے معائنہ کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔
امریکی شہری ہوا بازی کے نگراں وفاقی ادارے ”فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن” (ایف اے اے) کا کہنا ہے آپریشن سے پہلے تمام کمپنیوں پر لازم ہے کہ وہ تھرمل اکوسٹک امیج کی مدد سے ”ہر انجن کے سامنے والے حصے پر نصب ٹائٹینیم کے بڑے فین کے بلیڈوں کا معائنہ کریں۔”
اس تکنیک کی مدد سے کسی بھی فین کی بلیڈ میں ایسی شگاف کا بھی آسانی پتہ چل سکتا ہے جو انکھوں سے بآسانی نظر نہ آتی ہو۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس بارے میں مزید احکامات یا ہدایات،موصول ہونے والے فیڈ بیک پر منحصر ہوں گی اور معائنے اور تفتیش کے بعد جو ڈیٹا حاصل ہوگا اسی کی بنیاد پر ان احکامات میں توسیع یا ان پر نظر ثانی کی جائے گی۔