بیجنگ (جیوڈیسک) چین اور امریکا نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر اربوں ڈالر کے نئے درآمدی ٹیکس عائد کر دیے ہیں، یوں دنیا کی 2 بڑی اقتصادی طاقتوں کے مابین تنازع شدید تر ہو گیا ہے۔
چین نے تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ کے خلاف خبردار کیا ہے، چینی برآمدات پر نئے امریکی درآمدی ٹیکس لگائے جانے کے بعد جواباً چین نے بھی امریکی درآمدات پر جمعہ 6 جولائی سے 34 ارب ڈالر مالیت کے اضافی محصولات عائد کر دیے ہیں، امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ نے چینی مصنوعات پر ان اضافی درآمدی محصولات کا اعلان کافی دن پہلے ہی کر دیا تھا اور یہ فیصلہ گزشتہ روز 6 جولائی سے نافذالعمل ہو گیا۔
دوسری طرف چین نے بھی اپنی طرف سے خبردار کر رکھا تھا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ کے اس یکطرفہ فیصلے پر عمل درآمد کیا تو بیجنگ حکومت بھی اپنے ردعمل میں کوئی تاخیر نہیں کرے گی، ساتھ ہی بیجنگ کی طرف سے یہ بھی واضح کردیا گیا تھا کہ چین بھی اپنے ہاں درآمد کی جانے والی امریکی مصنوعات پر نئے اضافی محصولات لگا دے گا، جن کی مالیت اتنی ہی ہو گی، جتنی مالیت کے نئے درآمدی ٹیکسوں کے نفاذ کا اعلان امریکا نے چینی مصنوعات کی درآمد کے حوالے سے کررکھا تھا۔
گزشتہ روز جیسے ہی اضافی امریکی محصولات عملی طور پر نافذ ہو گئے، بیجنگ کی طرف سے بھی اسی وقت یہ کہہ دیا گیا کہ امریکی مصنوعات کی چین میں درآمد پر عائد کردہ اضافی محصولات بھی فوری طور پر مؤثر ہو گئے ہیں۔
چینی دارالحکومت سے ملنے والی مختلف خبر رساں اداروں کی رپورٹوں کے مطابق بیجنگ نے کہا ہے کہ اس تجارتی جنگ کا آغاز امریکا نے کیا تھا، جس کے ساتھ چین کو جوابی حملے پر مجبور کر دیا گیا، امریکا دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے جس کے بعد دوسرے نمبر پر چین کا نام آتا ہے۔
ماہرین کے مطابق واشنگٹن اور بیجنگ کے ایک دوسرے کے خلاف مجموعی طور پر 68 ارب ڈالر مالیت کے ان اقدامات سے ایک ایسی بڑی تجارتی جنگ شدید تر ہو گئی ہے جو عالمی معیشت کو ایک نئے بحران سے دوچار کر سکتی ہے۔