امریکی طیاروں کی چینی دفاعی حدود کی خلاف ورزی

Plane

Plane

بیجنگ (جیوڈیسک) امریکا کے دو بی-52 بمبار طیاروں نے چینی دفاعی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرقی بحیرہ چین کے متنازع جزیروں کے اوپر سے پرواز کی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق دو بمبار طیارے ایک گھنٹہ سے کچھ کم وقت اس علاقے میں رہے۔

امریکی حکام نے بتایا ہے کہ دونوں بمبار طیارے غیر مسلح تھے جو گوام بیس سے اڑے اور چین کے نئے ایئر ڈیفنس زون سے ہوتے ہوئے لوٹ گئے۔

دونوں بمبار طیاروں کی پرواز ایک گھنٹے سے کم وقت تک جاری رہی۔ ان پروازوں کے دوران ان طیاروں کو کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوا۔ یہ ایک تربیتی مشن تھا اور یہ چین کی نئی عسکری حکمتِ عملی کا ردِعمل نہیں تھا۔

امریکا نے واضح کیا ہے کہ مشرقی بحیرہ چین کے جزائر کی ملکیت کے حوالے سے وضع کئے گئے نئے دعوئوں کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ متنازع جزائر میں جاپانی حدود کے اندر ”شینکاکو” اور چینی حدود میں ”دیاویو” شامل ہیں۔ یہ تنازع دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا باعث ہے۔

پینٹاگون کے مطابق امریکی بمبار طیاروں نے ”شینکاکو” کے علاقے میں کارروائی کی ہے۔ چین کی وزارتِ دفاع نے متنبہ کیا تھا کہ کسی بھی ہوائی جہاز کو اس علاقے میں اپنی پرواز کا منصوبہ لازمی دینا ہوگا اور اسے ریڈیو کے ذریعے دو طرفہ رابطہ رکھنے اور اپنی شناخت کے بارے میں سوالات کے بر وقت اور صحیح جوابات دینا ہوں گے۔

نئے ایئر ڈیفنس زون میں داخل ہونے والے تمام طیاروں کو چینی حکام کو مطلع کرنا ہوگا۔ چین کے احکامات نہ ماننے یا اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے والے طیاروں کو ہنگامی عسکری کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

چین میں وزارتِ دفاع کے ترجمان یانگ یجونگ نے کہا تھا اس علاقے کی فضائی حد بندی کا مقصد ملک کی خود مختاری، زمینی اور فضائی سکیورٹی قائم کرنا اور پروازاوں کو ترتیب میں رکھنا ہے۔

امریکی وزیر دفاع چگ ہیگل نے چین کی جانب سے نئی دفاعی حد بندیوں کو علاقے کے توازن کو بگاڑنے کی کوشش سے تعبیر کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ اس یک طرفہ عمل میں خطرہ ہے۔

دوسری جانب جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے بھی اسے انتہائی خطرناک عمل قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ م لوگ بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کرتے رہیں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال چین اور جاپان کے درمیان ان جزیروں کی وجہ سے بحری جنگ شروع ہو جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔