اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی کا کہنا ہے کہ اوباما انتظامیہ پر یہ واضح کیا جا چکا ہے کہ پاکستان کی امداد روکنے سے دونوں ممالک کے تعلقات بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں طارق فاطمی نے کہا کہ صدر براک اوباما اور وزیر خارجہ جان کیری پاکستان کے دوست ہیں اور انہوں نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا ہے اس لیے ہمیں امید ہے کہ وہ پاکستان کی فوجی مالی امداد کے لیے سینیٹ کو قائل کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سینیٹ نے پاکستان کی امداد روکی نہیں بلکہ کچھ شرائط عائد کی ہیں تاہم اس معاملے پر سینیٹ کو قائل کرنا پاکستان کا درد سر نہیں ہے۔
طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ پر یہ واضح کیا جا چکا ہے کہ پاکستان کی امداد روکنے سے امریکا اور پاکستان کے تعلقات بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ ایف 16 طیاروں سے متعلق انہوں نے بتایا کہ اس معاہدے پر بھی امریکا سے بات چیت جاری ہے اور امید ہے کہ یہ معاملہ بھی جلد حل ہوجائے گا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں انعام یا کسی کی خوشنودی کے لیے نہیں کرتا بلکہ انسداد دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں ہمارے قومی مفاد میں ہیں جب کہ ہم نے امریکی انتظامیہ اور سینیٹ کے کچھ ارکان کو بھی بتا دیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری کارروائیاں صرف پاکستان کے مفاد میں نہیں بلکہ امریکا اور دوسری دنیا کا مفاد بھی اسی سے وابستہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کی محفوظ پناگاہوں سے متعلق دعوے حقائق کے بالکل برعکس ہیں، پاکستان کی ایک لاکھ 80 ہزار فوج اور ایئرفورس ان علاقوں میں کارروائیوں میں مصروف ہے۔