دورہ امریکہ۔ خدشات دم توڑ گئے

Barack Obama Meets Nawaz Sharif

Barack Obama Meets Nawaz Sharif

تحریر : عبدالرزاق
امریکی صدر باراک اوباما کی خصوصی دعوت پر وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے جہاز نے جب امریکی سر زمین کی جانب اڑان بھری تو خدشات اور وسوسوں کی گویا پٹاری کھل گئی ۔اکثر میڈیا پرسنز کی جانب سے یہ تا ثردیاجانے لگا کہ یہ دورہ ناکام ہوگا اور پاکستان کے لیے ذلت ورسوائی کا باعث ہوگا ۔ میاں نواز شریف کو امریکہ میں ناخوشگوار صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا بالخصوص امریکہ جوہری پروگرام کے حوالے سے پاکستان پر شدید ترین دباو ڈالے گا اور دہشت گردی کے حوالے سے بھی ڈومور کا مطالبہ شدت سے دہرائے گا۔

ایک بہت بڑا خدشہ یہ بھی ظاہر کیا جا رہا تھا کہ امریکہ ہندوستان کے اشاررے پر لشکر طیبہ اور دیگر کالعدم تنظیمو ں کی سرگرمیوں کو بنیاد بنا کر ان کے خلاف بھر پور کاروائی کی یقین دہانی کا مطلوب ہوگا ۔ ان وسوسوں کے تنا ظر میں بیشتر منجھے ہوئے سیاسی تجزیہ کا راور اپوزیشن رہنما میاں نواز شریف کو دورہ امریکہ ملتوی کرنے کا مشورہ دے رہے تھے لیکن یہ تمام خدشات اس وقت دم توڑ گئے جب میاں نواز شریف امریکہ پہنچے اور قدم قدم پر ان کا والہانہ استقبال دیکھنے کو ملا کسی ایک موقع پر بھی یہ احساس نہیں ہوا کہ امریکی انتظامیہ میاں صاحب کی موجودگی سے صرف نظر برت رہی ہے یا ان کی شایان شان عزت افزائی کرنے سے قاصر ہے ۔اگرچہ میاں نواز شریف کے پر تپا ک استقبال سے ہی یہ بات واضح ہوگئی تھی کہ امریکہ کی نگاہ میں پاکستانی وزیراعظم کی قدر کیا ہے۔

لیکن پھر بھی سیاسی پنڈتوں کی نظر مشترکہ اعلامیہ پر مر کوز تھی اور گما ن کیا جا رہا تھا کہ مشترکہ اعلامیہ میں حسب توقع خدشات حقیقت کاروپ دھار کر سامنے آجائیں گے لیکن جب خود امریکی حکام نے اس بات کا اقرار کیا کہ باراک اوباما اور نوازشریف ملاقات میں ایٹمی ٹیکنالوجی کے حوالے سے کسی قسم کی بات چیت نہیں کی گئی تو میاں صاحب کا یہ بیان سچ دکھائی دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم اپنے قومی وقار پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دیں گے بلکہ امریکی محکمہ خارجہ کے تر جمان نے بھی پاکستانی وزیراعظم کے دورے کو خوش آئند قرار دیا اور اس دورے کو دونوں ممالک کے تعلقات کی مضبوطی کے حوالے سے اہم سنگ میل قرار دیا امریکی ترجمان نے مذید کہا کہ اس ملاقات میں سیکیورٹی امور زیر بحث آنے کے علاوہ پاک امریکہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے مربوط طریقہ کا ر وضع کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

Afghanistan

Afghanistan

نواز شریف اور باراک اوباما کے درمیان ہونیوالی ملاقات میں نواز شریف نے ہندوستانی طرز عمل کو بھی موضوع بحث بنایا۔ نواز شریف نے واضح کیا کہ ہندوستان اپنی مذموم حرکتو ں کی بنا پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی روش پر عمل پیرا ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے اور اس ضمن میں امریکی حکام کو ٹھوس ثبوت بھی فراہم کیے گئے جبکہ دوران ملاقات امریکہ نے بھی مسئلہ افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور یوں خوشگوار ماحول میں ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سنجیدگی اور عزت ووقار کے پیر ہن میں سنا گیا۔

جو بعدازاں مشترکہ اعلامیہ کی شکل میں میڈیا کی زینت بھی بن گیا ۔ البتہ ایک قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ اس دورے میں میاں نوازشریف مسئلہ کشمیر کے حوالے سے امریکہ کو ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے آمادہ نہیں کر سکے۔ دورے کے اس ناکام پہلو سے قطع نظر میاں صاحب نے بڑے عمدہ انداز میں ہندوستانی پر تشدد طرزعمل کو اجاگر کیا اور عالمی برادری پر واضح کیا کہ ہندوستان باہمی تنازعات پر مذاکرات سے گزیزاں ہے بلکہ سرحد پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے جنون میں مبتلا ہو کر معصوم شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے میں مصروف ہے ۔

میاں نواز شریف کے دورہ امریکہ کا ایک دلچسب پہلویہ بھی ہے کہ ان کی صاحب زادی مریم نواز شریف صاحبہ پہلی مر تبہ سرکاری حیثیت میں ان کے ہمراہ تھیں اور دلکش مناظر اس وقت دیکھنے میں آئے جب ایک جانب میاں نواز شریف باراک اوباما سے ملاقات کر رہے تھے تو دوسری طرف مریم نوازشریف امریکی خاتوں اول مشعل اوباما کی میزبانی سے لطف اٹھا رہی تھیں ۔مشعل اوبامہ نے لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے کی گئی مریم نوازکی کاوشوں کی بھر پور تعریف کی اور دل کھول کر ستائش کی اور مریم نواز شریف نے بھی نہایت پر اعتما د اور پر وقار انداز میں مشعل اوبامہ کا شکریہ ادا کیا اور اپنے خیالات کا جامع انداز میں اظہار کیا۔

Maryam Nawaz

Maryam Nawaz

مریم نواز کی یوں سیاسی منظر نامے پر آمد کو سیاسی تجریہ نگار مریم نواز شریف کی سیاسی تربیت کا ایک حصہ قرار دیتے ہیں ان کے خیال میں مستقبل میں مریم نواز شریف کا پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ہوگا ۔ یاد رہے مریم نواز شریف صاحبہ پس منظر میں رہ کر مسلم لیگ کی سیاست کا باقاعدحصہ ہیں ۔ وہ مسلم لیگ سوشل میڈیا گروپ میں بھی فعال کردار ادا کرتی رہی ہیں اور یوتھ سے سیاسی روابط استوار کرنے میں بھی پیش پیش رہی ہیں اور جب سے مشعل اوبامہ سے ہونے والی ملاقات میڈیا کی زینت بنی ہے ۔ اس خیال کو تقویت مل رہی ہے کہ عنقریب وہ عملی طور پر سیاسی افق پر نمودار ہو جائیں گی۔

ساتھ ساتھ یہ بات بھی کھلی حقیقت ہے کہ پاکستان میں حکومتوں کے قیام اور حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کے حوالے سے امریکہ کے کردار سے پوری دنیا بخوبی آگاہ ہے اس تناظرمیں مریم نواز کا امریکی حکام سے پر اعتماد رابطہ ان کی مستقبل کی سیاست کے لیے خوشگوار سیاسی جھونکا ثابت ہو گا۔

Abdul Razzaq

Abdul Razzaq

تحریر : عبدالرزاق