امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر نے امریکیوں کو غربت سے نکالنے کے لیے اپنے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا اور اس خیال کو مسترد کر دیا کہ اس سے ’معیشت تباہ‘ ہو جائے گی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے 28 اپریل بدھ کو اپنے عہدہ صدارت کے 100 روز مکمل ہونے کے موقع پر پہلی بار کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی ترقی کے لیے اپنے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا، ”امریکا از سر نو ابھر رہا ہے اور تاریخی کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے قریب تر ہے۔‘‘
بائیڈن کی تقریر میں سب سے زیادہ زور غیر مساوی آمدن پر تھا۔ انہوں نے ٹیکس کی عدم ادائیگی کے لیے کارپوریٹ اداروں پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ عالمی وبا کے دوران ان کی دولت میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے امریکی کمپنیوں سے اپنے ٹیکس کا مناسب حصہ ادا کرنے پر زور دیتے ہوئے وعدہ کیا کہ وہ کم آمدن والے طبقے پر ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں کریں گے۔
سن اسّی کے عشرے میں ریپبلکن صدر رونالڈ ریگن نے اضافی ٹیکس کے نفاذ سے ”معیشت خراب کرنے” کے جس نظریے کو کافی مقبول کیا تھا، اس پر بھی صدر بائیڈن نے نکتہ چینی کی اور کہا کہ امیروں کے لیے ٹیکس میں کمی کا نظریہ، ”کبھی بھی کار آمد ثابت نہیں ہوا ہے۔”
اپنے خطاب کے دوران صدر بائیڈن نے کووڈ کی وبا کے بعد امریکی متوسط طبقے اور اس کے ”فراموش” ورکروں کی تعمیر نو کے لیے کانگریس سے کھربوں ڈالر کا مطالبہ کیا۔
عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے بائیڈن کا یہ خطاب بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ بہت ممکن ہے کہ ریپبلکن کی ایک بڑی تعداد ان کی پالیسیوں کی مخالفت کرے تاہم انہیں امید ہے کہ وہ اس کی مدد سے کانگریس کے اراکین کو اپنے منصوبوں کے لیے قائل کر سکیں گے۔
کووڈ 19 کی وبا کے خلاف بڑے پیمانے کی کامیاب ویکسینیشن مہم کا حوالہ دیتے ہوئے بائیڈن نے کانگریس اور امریکی عوام سے کہا کہ ”امریکا میں، ہم ہمیشہ جاگتے ضرور ہیں۔”
ان کا کہنا تھا، ”امریکا پرواز کے لیے تیار ہے۔ ہم پھر سے کام کر رہے ہیں اور خواب دیکھ رہے، پھر سے دریافت کر رہے ہیں اور پھر دنیا کی قیادت کرنے لگے ہیں۔ ہم نے ایک دوسرے کو اور پوری دنیا کو دکھا دیا ہے۔ امریکا کبھی ہار نہیں مانتا ہے۔”
صدر بائیڈن نے اس موقع کا استعمال کرتے ہوئے امریکیوں کے سامنے اپنے نقطہ نظر کو پیش کیا اور سڑکیں، پلوں اور پائپ لائنوں کی تعمیر نو کے ساتھ ساتھ تعلیم میں بہتری لانے کے لیے اپنے منصوبوں اور ویژن کو براہ راست امریکیوں کے سامنے رکھا۔
پولیس کے مطابق پارلیمانی عمارت میں بدامنی کے دوران چار افراد مارے گئے۔ ان میں سے ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔ باقی تین افراد کی موت کی وجہ میڈیکل ایمرجنسی بتائی گئی ہے۔
انہوں نے اس سے قبل روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے ایک نسل میں ایک بار سرمایہ کاری کا جو چار کھرب ڈالر کا منصوبہ پیش کیا تھا اس پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ امریکا کے مستقبل کے لیے بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنا ہے اور بے روز گاری کی شرح کو کم کرنا ہے تو پھر اس بل کو منظور کرنا ہو گا۔ انہوں نے اس موقع پر ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس کو اب مزید نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے مزدور طبقے کو کافی وقت سے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے اور ان کے اس منصوبے سے انہیں بھی ایک موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا، ”آپ کو ایک ایسی معیشت میں پیچھے رہ جانے اور بھول جانے کا احساس ہوتا ہے جو تیزی سے بدل رہی ہے۔ ہمیں آپ سے براہ راست بات کرنی ہے۔ آپ کے لیے اچھی اجرت والے روزگاروں کو باہر نہیں جانے دیا جائے گا۔”
بائیڈن نے کانگریس سے ان کی اس تجویز کو بھی فوری طور پر منظور کرنے کو کہا جس میں ایک گھنٹے کی اجرت پندرہ ڈالر کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ”ایک ہفتے میں 40 گھنٹے تک کام کرنے والے کسی بھی شخص کو خط غربت کے نیچے نہیں رہنا چاہیے۔”