اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم نے امریکا کو واضح پیغام دیا ہے کہ خطے کی پالیسی پر اس کے آلہ کار نہیں بن سکتے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں۔
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری نے کہا کہ ہم سی پیک معاہدوں کے پابند ہیں اور ان معاہدوں پر پارلیمان بھی نظر رکھے گی۔
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو چین اور پاکستان کی حکومتیں باہمی رضا مندی سے سی پیک منصوبوں میں تبدیلی لائیں گی۔
انتخابات 2018 کے بعد تحریک انصاف ملک کی ممکنہ حکمران جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے اور پارٹی رہنما اکثر وبیشتر خارجہ پالیسی کے حوالے سے بیانات دیتے نظر آتے ہیں۔
25 جولائی کو پولنگ کے اگلے ہی روز پارٹی چیئرمین عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ ہم امریکا سے دو طرفہ اور متوازن تعلقات چاہتے ہیں، جس سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہو۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا پڑوسی ہے، وہاں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہو گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے بھارت کو بھی مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ ایک قدم ہماری طرف آئیں گے تو ہم دو قدم آپ کی طرف بڑھیں گے۔
دوسری جانب ملک کے متوقع وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی گزشتہ دنوں ایک انٹرویو کے دوران امریکا کو مشورہ دیا تھا کہ وہ پاکستان کے چینی قرضوں کی فکر کرنے کے بجائے اپنے چینی قرضوں کی فکر کرے۔
رہنما پی ٹی آئی اسد عمر نے کہا تھا کہ ہمارے بیرونی قرضوں کی صورتحال سنجیدہ ہے لیکن ہمیں چینی قرضوں کا مسئلہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ وہ اس بات کی نگرانی کریں گے کہ آیا عمران خان کی نئی حکومت چینی قرضوں کی ادائیگی کے لیے آئی ایم ایف کے قرضوں کا استعمال تو نہیں کرے گی۔
اس حوالے سے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ وہ پاکستان میں 60 ارب ڈالر سے زائد کے بیلٹ اینڈ روڈ انفراسٹرکچر منصوبوں میں مزید شفافیت لائیں گے اور مائیک پومپیو کے اس بیان کا جواب دیں گے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تمام منصوبے منظرعام پر لائے گی۔
انہوں نے بتایا تھا کہ آئندہ 6 ہفتوں میں معیشت کی بہتری کے لیے 10 سے 12 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، تاہم کوشش ہوگی کہ انتظام اس سے کچھ زیادہ ہو تاکہ خدشات کم رہیں۔