ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی مذہبی پیشوا علی خامنائی کا کہنا ہے کہ ہم نے کبھی بھی عراق کے اندرونی معاملات میں عمل دخل کرنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی کریں گے۔
علی خامنائی کے دفتر سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق عراقی وزیر اعظم مصطفی الا کاظمی نے اپنے پہلے بیرون ِ ملک دورے کے دوران تہران میں ایرانی روحانی پیشوا سے ملاقات کی۔
اس دوران ایرانی صدر کے نائبِ اول اسحاق جہانگیری بھی موجود تھے۔
خامنہ ای نے مذاکرات میں عراق کو ایک طاقتور، زمینی سالمیت و یکجہتی کا تحفظ کرنے والے ایک ملک بننے کی خواہش رکھنے کی توضیح کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے کبھی بھی عراق کے اندرونی معاملات میں عمل دخل کا سوچا تک نہیں۔ ہم عراقی حکومت کو کمزور بنانے والی ہر کاروائی کی مخالفت کرتے ہیں۔
متحدہ امریکہ کے عراق کے بارے میں نقطہ نظر سے ہمارا نقطہ نظر بالکل مختلف ہے۔ امریکہ اس ملک کا دشمن ہے اور ایک خود مختار، طاقتور اور اکثریت کی حامل حکومت کی مخالفت میں رہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران، عراق اور امریکہ کے مابین تعلقات میں مداخلت نہیں کرتا تا ہم عراقی دوستوں سے امریکہ کو اچھی طرح جاننے کی توقع رکھتے ہیں۔ کیونکہ یہ ملک جہاں کہیں بھی مداخلت کرتا ہے وہاں فساد، برائی اور تباہ کاریوں کا موجب بنتا ہے۔ امریکی فوجیوں کی عراق میں موجودگی عدم سلامتی کا مفہوم رکھتی ہے۔ امریکی انتظامیہ ایران ۔عراق تعلقات کے فروغ کے برخلاف ہے ، لیکن کسی بھی صورت امریکہ سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ یہ ہمارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔