ترکی (جیوڈیسک) ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ ترکی اور امریکہ کے درمیان بہت پرانے دوستانہ اور اتحادی ممالک کے تعلقات ہیں۔
برطانوی روزنامے دی گارڈئین کے لئے جاری کردہ بیان میں بن علی یلدرم نے کہا کہ امریکہ کے فتح اللہ گلین کا ساتھ دینے پر میں یقین نہیں کر پا رہا۔
دی گارڈئین کے انٹر نیٹ پیج پر شائع ہونے والے انٹرویو میں یلدرم نے قبضے کے اقدام کی رات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ “ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ حملہ خود ملت پر کیا گیا ہے لہٰذا ہم نے ملت سے اپنے مستقبل کے دفاع کے لئے اور ملک کے مستقبل کے دفاع کے لئے پکارا”۔
اس حملے کو رفع کرنے کے بعد فوجی وردی میں ملبوس دہشت گردوں کو حراست میں لیا گیا ۔ ان افراد نے جلد ہی بیان دینا اور پورے واقعے کو بیان کرنا شروع کر دیا۔ اور جیسا کہ ترکی زبان میں محاورہ ہے کہ “بلبل کی طرح بولنے لگے”۔
ان کے بیانات کے مطابق قبضے کے اس اقدام کا منصوبہ بہت پہلے سے بنایا گیا تھا۔ اور یہ لوگ اپنی حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے قدم بہ قدم آگے بڑ ھ رہے تھے۔
بن علی یلدر م نے کہاکہ مسلح افواج کے سربراہ حلوصی آقار کو یرغمال بنانے کے بعد ان باغیوں نے کہا کہ وہ ٹیلی فون پر ان کی فتح اللہ گلین کے ساتھ بات کروا سکتے ہیں اور اس طرح وہ بھی اس کاروائی میں شامل ہو سکتے ہیں۔
یلدرم نے کہا کہ فتح اللہ گلین کے امریکہ میں مقیم ہونے کی وجہ سے عوام کے ذہن میں یہ سوال موجود ہیں اور یہ کہ کیا اس کام میں امریکہ کا بھی ہاتھ ہے؟ امریکہ اور ترکی کے درمیان دیرینہ دوستانہ اور اتحادی ممالک کے تعلقات ہیں امریکہ کے فتح اللہ گلین کی حمایت کرنے پر مجھے یقین نہیں آ رہا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ فتح اللہ گلین کی واپسی سے متعلق فائل کو تاحال امریکہ کو نہیں بھیجا گیا تاہم جو فائل بھیجی جائے گی اس میں کسی قسم کے شک و شبے کی گنجائش نہیں چھوڑی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد امریکہ کو سوچنا چاہیے کہ اسے علاقے میں اپنے اسٹریٹجک ساجھے دار ملک ترکی کے ساتھ کیسے تعلقات رکھنا ہیں۔