امریکا میں فائرنگ سے ہلاکتوں کے واقعات بڑھنے لگے

America

America

واشنگٹن (جیوڈیسک) برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق کنیکٹی کٹ کے سینڈی ہک سکول میں 20 بچوں اور چھ اہلکاروں کی ہلاکت کے تناظر میں صدر اوباما کی طرف سے اسلحے پر کنٹرول کے لیے پیش کی گئی دیگر تجاویز ناکام ہوئیں کیونکہ اسے طاقتور گن لابی کے ساتھ ملے ہوئے سینیٹروں اور کانگریس ارکان نے بلاک کیا۔

مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2000 سے 2013 تک متحرک حملہ آوروں کی طرف سے فائرنگ کے 160 واقعات میں 480 افراد ہلاک اور 557 زخمی ہوئے۔ سینڈی ہک ہائی سکول میں 2012 میں شوٹنگ کا واقعہ اس مطالعے کی وجہ بنا۔ امریکی صدر براک اوباما نے جو اسلحے پر سخت کنٹرول کے حامی ہیں۔

2013 میں ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس کے تحت امریکی محکمہ انصاف کو عوامی مقامات پر شوٹنگ کے واقعات کی تحقیقات کرنا لازمی ہے۔ شوٹنگ کے واقعات وہ جن کا دورانیہ معلوم کیا جا سکا ان میں 70 فیصد پانچ منٹ کے اندر اندر ختم ہوئے۔ 56 فیصد واقعات حملہ آور نے اپنی ایما پر خودکشی یا جنگ بندی یا بھاگ کر ختم کیے۔

تقریباً 13 فیصد واقعات میں غیر مسلح عام شہریوں نے مسلح حملہ آور کو روک کر ختم کیے جن میں 11 واقعات کو سکول کے ملازمین یا طلبا نے ناکام بنایا۔ 3.8 فیصد واقعات کو مسلح عام شہریوں نے جوابی فائرنگ کر کے ختم کیا۔ فائرنگ کے ان واقعات میں سے 70 فیصد کاروباری مقامات یا سکولوں میں رونما ہوئے۔