واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کے ایک سابق جوہری سائنسدان کو وینزویلا کو جوہری بم بنانے کی تفصیلات فراہم کرنے کی کوشش کے جرم میں پانچ برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ پیڈرو لیونارڈو میسکرونی کا تعلق لاس الاموس نیشنل لیبارٹری سے تھا جہاں امریکا کا پہلا ایٹم بم تیار کیا گیا تھا۔ 79 سالہ پیڈرو میسکرونی کا آبائی وطن ارجنٹائن ہے اور انھوں نے 2013ء میں اعترافِ جرم کیا تھا۔ ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ کو بھی ایک سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
پیڈرو نے امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ایک ایجنٹ کو وینزویلا کا اہلکار تصور کرکے انھیں خفیہ معلومات فراہم کی تھیں۔ امریکی حکام نے مسیکرونی پر یہ الزام عائد کرنے سے قبل تقریباً ایک سال تک انھیں زیرِ نگرانی رکھا۔ ایف بی آئی نے ان کی رہائشگاہ سے کمپیوٹر، خطوط، تصاویر اور کتابیں بھی قبضے میں لی تھیں۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق پیڈرو نے ایف بی آئی کے انڈر کوور ایجنٹ کو بتایا کہ وہ وینزویلا کی اتنی مدد کر سکتے ہیں کہ وہ دس برس میں جوہری بم تیار کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی فراہم کردہ معلومات کی مدد سے وینزویلا پلوٹونیم کی پیداوار اور افزودگی کے لئے زیرِ زمین خفیہ جوہری ری ایکٹر بنا سکے گا۔ پیڈرو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کے ساتھ ساتھ وینزویلا جوہری توانائی بھی پیدا کر سکے گا۔
امریکی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں پیڈرو نے کہا کہ انھوں نے تجربہ گاہ اور بعد ازں کانگریس کے حکام کی جانب سے جوہری توانائی کی پیداوار کے بارے میں ان کے خیالات مسترد کئے جانے کے بعد دیگر ممالک سے رابطے کئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب امریکی حکام نے ان کا یہ خیال مسترد کر دیا کہ ہائیڈروجن فلورائیڈ لیزر کی مدد سے جوہری توانائی پیدا کی جا سکتی ہے تو انھوں نے وینزویلا سے رابطہ کیا۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ وینزویلا امریکہ کے جوہری راز حاصل کرنے کے لئے کوشاں تھا۔