ترکی (جیوڈیسک) ترکی کے ذرائع ابلاغ نے منگل کو بتایا کہ حکومت نے پہلی مرتبہ باضابطہ طور امریکہ سے جلاوطن مبلغ فتح اللہ گولن کی گرفتاری کے لیے درخواست کی ہے۔
ترک حکومت جولائی میں ہونے والی ناکام بغاوت کی منصوبہ بندی کا الزام امریکہ میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے مبلغ فتح اللہ گولن پر عائد کرتی ہے لیکن گولن ان دعوؤں کو مسترد کرتے آئے ہیں۔
ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ سے تحریری طور پر کی گئی درخواست میں بھی الزام عائد کیا گیا کہ گولن نے بغاوت کی کارروائی کے لیے “احکامات دیے۔” ترک حکم غیر رسمی طور پر کئی ہفتوں سے گولن کی ترکی کو حوالگی کا مطالبہ کرتے آرہے تھے۔
75 سالہ گولن 1999ء سے امریکہ میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور امریکہ یہ کہہ چکا ہے کہ وہ ان کے خلاف ترکی کی طرف سے ملنے والی درخواست کے بعد تمام حقائق کو قانون کے مطابق دیکھے گا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان گولن اور ان کی تحریک کے خلاف سخت رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں اور ناکام بغاوت کے بعد سے ان کی حکومت نے گولن تحریک سے وابستہ ہزاروں افراد کو نہ صرف نوکروں سے برخواست کیا بلکہ کئی کے خلاف مقدمات کا بھی آغاز کیا۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے گزشتہ ہفتے چین میں ہونے والی جی 20 کانفرنس کے موقع پر ترک صدر کو بتایا تھا کہ ان کی حکومت ترکی میں ہونے والی ناکام بغاوت کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تحقیقات میں معاونت کرے گی۔
لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ گولن کی ملک بدری سے متعلق کوئی بھی فیصلہ امریکی نظام انصاف کے تحت کیا جائے گا۔