امریکا ذہنی معذور ہے، روحانی

Hassan Rouhani

Hassan Rouhani

ایران (جیوڈیسک) امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ اس دوران نئی امریکی پابندیوں نے اس صورتحال میں جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ کیا مذاکرات کا دروازہ ابھی بھی کھلا ہے؟

جان بولٹن نے یروشلم کے اپنے دورے کے دوران کہا، ’’صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری منصوبوں اور ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ، بیلسٹک میزائل کی تیاری، بین الاقوامی دہشت گردی میں تعاون اور دنیا کی جانب تباہ کن ایرانی رویے کے مکمل خاتمے کی خاطر تہران حکام کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔‘‘

دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے نئی امریکی پابندیوں کو شرمناک قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ روحانی نے وائٹ ہاؤس کو ذہنی معزور قرار دیتے ہوئے واشنگٹن حکومت پر جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا۔ روحانی کے مطابق یہ نئی پابندیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ امریکی حکومت مذاکرات نہیں چاہتی۔

امریکا نے اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو بلیک لسٹ قرار دینے کے علاوہ پاسداران انقلاب ایران کے کئی کمانڈروں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔ امریکی اعلان کے مطابق اسی ہفتے کے دوران وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
دریں اثناء تخفیف اسلحہ کے امریکی سفیر روبرٹ وُڈ نے کہا ہے کہ امریکا ایران پر دباؤ بڑھانے کی اپنی مہم اس وقت تک جاری رکھے گا، جب تک تہران حکام کا رویہ تبدیل نہیں ہوتا اور ساتھ ہی ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے نئے طریقے کی تلاش جاری رہے گی۔ انہوں نے جنیوا میں تخفیف اسلحے کے موضوع پر ایک اجلاس میں شرکت کے دوران کہا، ’’ہم دیکھیں گے کہ پابندیوں کے تناظر میں مزید کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔‘‘