امریکا (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جریدے نیوز ویک کے ایک مضمون کی مذمت کر دی ہے۔اس میں یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ امریکا نے ایران پر خوراک اور ادویہ پر بھی پابندیاں عاید کردی ہیں۔
اس مضمون کے مندرجات کے مطابق مائیک پومپیو نے ایرانی رجیم کو مخاطب ہوکر کہا ہے کہ ’’اس کو واشنگٹن کی بات پر کان دھرنے چاہییں، ورنہ اس کے عوام کو قیمت چکانا پڑے گی‘‘۔
نیوز ویک نے مائیک پومپیو کے بیان کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’’(ایرانی) قیادت کو فیصلہ کرنا ہوگا اور وہ یہ کہ کیا وہ یہ چاہتے ہیں کہ ان کے لوگ کھانا کھاتے رہیں۔انھیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ان کی دولت کو ادویہ کی درآمد پر صرف کیا جائے گا اور اس کو ( پاسداران انقلاب ایران کی ) القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے مشرقِ اوسط بھر میں اسفار پر صرف نہیں کیا جائے گا اور وہ یہ سفر ہلاکتوں اور تباہ کاریوں کے لیے کررہے ہیں‘‘۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس مضمون کے ردعمل میں ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’ مائیک پومپیو ایرانیوں کو قحط سے دوچار کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں‘‘۔
امریکی وزیر خارجہ نے اس کا اپنے سرکاری ٹویٹر اکاؤنٹ پر جواب دیا ہے اور نیوز ویک کے مضمون پر تنقید کی ہے۔انھوں نے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ امریکا نے ایرا ن میں کبھی خوراک یا ادویہ یا انسانی ضروریات سے متعلق کسی چیز پر پابندیاں عاید نہیں کی ہیں ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 4 نومبر سے ایران کے خلاف 2015ء میں ساقط کی گئی پابندیاں دوبارہ نافذ کردی ہیں۔مائیک پومپیو اور وزیر خزانہ اسٹیفن نوشین نے ان پابندیوں کی تفصیل کا ا علان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انسانی ضرورت کی اشیاء کی خریداری پر پابندیاں نہیں ہوں گی اور انھیں ا ستثنا حاصل ہوگا۔
امریکی حکومت نے اپنے قریبی اتحادیوں جنوبی کوریا ، جاپان اور بھارت سمیت آٹھ ممالک کو ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے اور انھیں فی الوقت پابندیوں سے مستثنا قرار دیا ہے۔
مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’’ایران خام تیل کی فروخت سے حاصل کردہ سو فی صد آمدن کو غیرملکی اکاؤنٹس میں رکھے گا اور وہ اس کو صرف انسانی ضروریات کی اشیاء کی تجارت یا پابندیوں سے مستثنا اشیاء اور خدمات کی دوطرفہ تجارت پر صرف کرسکتا ہے‘‘۔