جنیوا (جیوڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا نے ایران کے خلاف پابندیاں عاید کرکے غلط راستے کا انتخاب کیا ہے اور وہ شکست سے دوچار ہو گا۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم کے مطابق صدر حسن روحانی نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ امریکی اس راستے میں یقیناً شکست سے دوچار ہوں گے ۔انھوں نے جس راستے کا انتخاب کیا ہے، وہ غلط اور نادرست ہے۔اگر وہ دیانت دار ہوتے اور انھیں علاقائی سلامتی کی کچھ فکر ہوتی تو وہ اس راستے کا انتخاب نہیں کرتے۔اگر انھیں ایرانی عوام کا کچھ احترام ہوتا تو پھر بھی وہ اس راستے پر نہ چلتے‘‘۔
انھوں نے کہا:’’انھوں ( امریکیوں) نے دنیا اور ہمارے عوام کے سامنے خود کو مزید بدنام کر لیا ہے۔یہ بات ہر کسی پر واضح ہے کہ امریکا کی نادرست اور ظالمانہ پابندیوں سے ہمارے ملک کے پیارے اور معزز لوگ متاثر ہوں گے‘‘۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 4 نومبر سے ایران کے خلاف 2015ء میں ساقط کی گئی پابندیاں دوبارہ نافذ کردی ہیں۔ان کے تحت ایران کی تیل کی برآمدات اور مالیاتی نظام کو ہدف بنایا گیا ہے۔البتہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اگلے روز وضاحت کی ہے کہ انسانی ضرورت کی اشیاء کی خریداری پر پابندیاں نہیں ہوں گی اور انھیں ا ستثنا حاصل ہوگا۔
امریکی حکومت نے اپنے قریبی اتحادیوں جنوبی کوریا ، جاپان اور بھارت سمیت آٹھ ممالک کو ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے اور انھیں فی الوقت پابندیوں سے مستثنا قرار دیا ہے۔
تاہم ایران ان ممالک سے خام تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی سو فی صد آمدن کو غیرملکی اکاؤنٹس میں رکھے گا اور وہ اس کو صرف انسانی ضروریات کی اشیاء کی تجارت یا پابندیوں سے مستثنا اشیاء اور خدمات کی دوطرفہ تجارت پر صرف کر سکے گا۔
امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’ واشنگٹن ایران کے خلاف پابندیوں کے عمل کو تیز کرنا چاہتا ہے اور اس کو سخت مشکلات سے دوچار کرنا چاہتا ہے‘‘۔