اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہرزہ سرائی کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکی صدر نے پہلی بار ایسی باتیں نہیں کیں۔
شاہ محمود قریشی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ کی قیمت اپنے لوگوں کے خون سے چکائی، 75 ہزار جانیں گئیں اور معیشت کو تقریباً 123 ارب ڈالر کا بوجھ برداشت کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قربانیوں کی وجہ سے امریکا آج زیادہ محفوظ ہے لہٰذا ایسے بیانات شرمناک ہیں جن میں مذکورہ حقائق کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جاتا۔
مزید برآں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون نہ کرتے تو امریکا کو مزید نقصان ہوتا، ہم نے اپنا مؤقف پیش کیا اور کرتے رہیں گے، پاکستان کے مفادات افضل ترین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی معترف ہے، اگر امریکا کو ہم سے کوئی تشویش ہے تو ہم مل بیٹھ کر سننے کو تیار ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا سے الجھنا مقصد نہیں لیکن ریکارڈ درست کرنا ضروری ہے، پاکستان کے مفادات کو سامنے رکھ کر پالیسی مرتب کی جائے گی۔
خیال رہے کہ امریکی صدر مسلسل پاکستان پر تنقید کررہے ہیں۔ گزشتہ روز امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم پاکستان کو سالانہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ دیتے تھے لیکن اس نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔
ٹرمپ کے اس بیان پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹر بیان میں امریکی صدر کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کو پاکستان سے متعلق ریکارڈ درست کرنے کی ضرورت ہے۔
علاوہ ازیں جیو نیوز کے پروگرام ‘آج شاہ زیب خانزادہ کیساتھ’ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات دونوں ممالک کی ضرورت ہے، پاکستان نے امریکا کے ساتھ بے پناہ تعاون کیا ہے، افغانستان میں دیگر ممالک بھی امریکا کے اتحادی ہیں، دنیا نے تسلیم کیا کہ افغانستان میں ہونے والی پیشرفت میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے 125 ارب ڈالر کے نقصانات ہوئے، لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی، ہمارا مقصد ہے کہ افغانستان میں امن واستحکام ہو، امریکا کو افغانستان میں بے پناہ چیلنجز کاسامنا ہے، افغان امن عمل میں امریکا اور دنیا آج بھی پاکستان کے کردار کو اہم سمجھتی ہے، پاکستان کو بھی افغانستان میں امن و امان کی ضرورت ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا نے اتنے پیسے خرچ کیے اور اتنے سال بعد بھی انہیں افغانستان میں چیلنجز کا سامنا ہے، افغانستان کی صورتحال پیچیدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مل کر آگے بڑھنا ہوگا اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں، ہمیں حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نائن الیون واقعے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، نائن الیون کے بعد ہم سے مدد مانگی گئی جو ہم نے دی اور اس کی قیمت بھی چکائی۔