امریکہ (جیوڈیسک) شمالی کوریا کی طرف سے پانچویں جوہری تجربے کے بعد امریکہ پیانگ یانگ پر یکطرفہ طور پر مزید تعزیرات عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔
شمالی کوریا کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے سنگ کم نے ٹوکیو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ “اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے کیے گئے اقدامات کے علاوہ امریکہ اور جاپان دونوں جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر یکطرفہ کے ساتھ ساتھ دو طرفہ اور سہ فریقی اقدام پر غور کریں گے۔ “تاہم انہوں نے ان اقدامات کی تفصیل بیان نہیں کی ہے۔
کم نے جاپان کی وزارت خارجہ کے عہدیداروں سے ملاقات کے بعد دیے گئے بیان میں پیانگ یانگ کے طرز عمل کو “عدم استحکام” کا موجب قرار دیا۔
قبل ازیں سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق امریکہ اور جنوبی کوریا نے تابکاری مواد کی تلاش کا کام شروع کر دیا ہے۔ جنوبی کوریا کے خبررساں ادارے ‘یونہاپ’ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم تابکاری مواد کا جائزہ لینے کے لیے ہوا اور پانی کے نمونے حاصل کرے گی۔
جنوبی کوریا نے ہفتے کو کہا کہ شمالی کوریا کی (جوہری اور میزائل) صلاحیتوں میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے پیش نظر عالمی رہنماؤں کی طرف سے بھی شمالی کوریا کی طرف سے کیے گئے تازہ ترین جوہری تجربے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ نے ہفتے کو وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے اجلاس میں “مزید سخت تعزیرات” کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ “یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ شمالی کوریا کی جوہری صلاحیت بڑی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی قابل ذکر حد تک بڑھ گئی ہے”۔
چین نے بھی شمالی کوریا کے جوہری تجربات کی یہ کہہ کر مخالفت کی ہے کہ وہ “جزیرہ نما کوریا کے امن و استحکام کے لیے مناسب نہیں ہیں۔”
چین کے نائب وزیر خارجہ زانگ یسوئی نے بیجنگ میں شمالی کوریا کے سفیر سے کہا کہ “چین شمالی کوریا پر زور دیتا ہے کہ وہ ایسے مزید اقدامات نا کرے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو اور جتنی جلد ممکن ہو سکے (وہ) جوہری اسلحے کے خاتمے کا صحیح راستہ اختیار کرے۔”
شمالی کوریا کی طرف سے تازہ ترین اور ممکنہ طور پر اب تک کیے جانے تجربات میں سب سے طاقتور جوہری تجربہ اس وقت کیا گیا جب امریکہ کے صدر براک اوباما ایشیا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد واشنگٹن واپس آ رہے تھے۔ اوباما نے جمعہ کو اس تجربے کی مذمت کی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا جمعہ کو نیویارک میں بند کمرے میں اجلاس ہوا۔ سلامتی کونسل کے صدر نیوزی لینڈ کے سفیر جیراد وان بو ہیمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ سلامتی کونسل کے پندرہ ارکان نے زیر زمین تجربہ کی شدید مذمت کی اور ” فوری طور پر مناسب اقدامات کرنے پر ” اتفاق کیا۔
شمالی کوریا کے ساتھ جوہری ہتھاروں کے خاتمے کے لیے شروع ہونے والےچھ ملکی مذاکرات 2009ء میں ختم ہو گئے تھے۔