واشنگٹن (جیوڈیسک) جیف سیشنز نے ڈیموکریٹک پارٹی کے دباؤ کے بعد امریکی صدارتی انتخاب میں مبینہ روسی مداخلت کے بارے میں ایف بی آئی کی تحقیقات سے دستبرداری کر لی ہے۔
جنرل جیف سیشنز کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ ان کے روابط کے بارے منفی تاثر پھیلایا جارہا ہے۔ روسی سفیر کے ساتھ ملاقات میں یوکرائن کے معاملے پر ان کی گفتگو ہوئی اور اس طرح کی ملاقاتیں معمول کی بات ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاملے میں اپنے اٹارنی جنرل کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ”جیف سیشنز ایک ایماندار شخص ہیں اور انہوں نے کوئی غلط قدم نہیں اٹھایا تھا۔
ادھر جیف سیشنز نے کا کہنا ہے کہ ماہ جنوری میں انہوں نے اپنی تصدیقی سماعت کے دوران انہوں نے ‘میں نے روسی حکام کے ساتھ کوئی بات چيت نہیں کی ۔’ کہتے ہوئے جھوٹ بیان نہیں دیا تھا۔
یہ حقیقت سامنے آنے کے بعد سے کہ جیف سیشنز نے صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران دو بار روسی سفیر سے ملاقات کی تھی، ڈیموکریٹک پارٹی ان سے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
واشنگٹن میں امریکی محکمہ انصاف کے دفتر میں ہونے والی ایک نیوز کانفرنس میں جیف سیشنز نے اس تنازع پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ “میں نے امریکی صدر کی انتخابی مہم سے متعلق کسی بھی معاملے میں ہونے والی موجودہ یا مستقبل کے تفتیشی عمل سے خود کو الگ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔”
خیال رہے کہ امریکی وزارت انصاف کی ترجمان سارہ اسگور فلوریس نے واضح کیا تھا کہ سیشنز نے گزشتہ برس سینیٹر اور سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن کے طور پر 25 سفراء کے ساتھ مختلف اوقات اور مقامات پر ملاقاتیں کی تھیں جن میں سے دو ملاقاتیں روسی سفیر سے ہوئیں جو کہ ایک معمول کی بات ہے۔
انہو ں نے یہ بھی کہا تھا کہ ان ملاقاتوں کا ٹرمپ کی انتخابی مہم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔