اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کی جانب سے جوہری توانائی کے میدان میں تعاون کی درخواست کے جواب میں امریکا نے اس سے معذوری ظاہرکرتے ہوئے توانائی کے متبادل ذرائع بشمول شمسی توانائی کے شعبے میں بھرپور تعاون کی پیشکش کی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام کی خواہش ہے کہ امریکا بھارت کی طرز پر پاکستان کے ساتھ بھی سول جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ کرے تاہم امریکا پاکستانی مطالبے کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہے۔ حال ہی میں سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کے دورہ امریکا میں ان کی امریکی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا۔
سیکریٹری خارجہ نے بڑی شدت اور دلائل کے ساتھ جوہری توانائی کے پرامن مقاصد کیلیے استعمال پر پاکستان اور امریکا کے درمیان معاہدے کیلیے پاکستان کا کیس لڑا۔ امریکا نے اس مطالبے کو تسلیم کرنے سے تو انکارکیا تاہم یہ پیشکش کی کہ وہ پاکستان کو توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلیے متبادل ذرائع میں بھرپور تعاون کرے گا۔ پاکستانی حکام سے کہا گیا ہے کہ شمسی توانائی اور ونڈ انرجی وغیرہ میں پاکستان کیساتھ ہر ممکن تعاون کیاجائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ دونوں ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ توانائی کے متبادل ذرائع کے حوالے سے تعاون کیلیے مطلوبہ کام اوراقدامات تیزی سیکیے جائیں گے اور معاملے پردونوں ممالک کے حکام ایک دوسرے کے ساتھ ملاقاتیں اوربات چیت جاری رکھیں گے۔
ایک پاکستانی سفارتکار نے بتایا کہ امریکا نے توانائی کے متبادل ذرائع کے حوالے سے تعاون کی پیشکش کی ہے اور ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ امریکا سے جوہری توانائی کے شعبہ میں بھی تعاون کی توقع پوری ہونی چاہیے۔